رضا
معطل
[FONT=Al_Mushaf]بسم اللہ الرحمن الرحیم[/FONT]
اللہ عزوجل کا انبیاء کو خطاب فرمانا اور اپنے محبوب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو خطاب فرمانا۔ وہ پیارے خطاب ہیں جن کا مزہ اہل محبت جانتے ہیںآیت سادسہ : قال جلت عظمتہ :یٰا دم اسکن انت و زوجک الجنۃ ۲
چھٹی آیت : اللہ تعالی نے فرمایا اے آدم !تو اور تیری بیوی جنت میں رہو ۔(ت)
(۲ القرآن الکریم ۲/ ۳۵ )
وقال تعالییا نوح اھبط بسلام منا۳۔
اور اللہ تعالی نے فرمایا اے نوح کشتی سے اتر ہماری طرف سے سلام ۔
(۳القرآن الکریم ۱۱/ ۴۸)
وقال تعالی :یا ابراھیم قد صدقت الرؤیا۴ ۔
اور اللہ تعالی نے فرمایا اے ابراہیم بے شک تو نے خواب سچ کر دکھایا ۔
(۴القرآن الکریم ۳۷/ ۱۰۵ )
وقال تعالییموسی انی انا اللہ۵ ۔
اور اللہ تعالی نے فرمایا بے شک میں ہی ہوں اللہ (ت)۔
(۵ القرآن الکریم۲۸ /۳۰ )
وقال تعالییٰعیسٰی اِنِّی مُتَوفِّیک۶۔
اور اللہ تعالی نے فرمایا اے عیسی میں تجھے پوری عمر تک پہنچاؤں گا۔ (ت)
(۶ القرآن الکریم۳/ ۵۵)
وقال تعالییاداؤد انا جعلنک خلیفۃ۷۔
اور اللہ تعالی نے فرمایا اے داؤد بے شک ہم نے تجھے زمین میں نائب کیا۔(ت)
(۷ القرآن الکریم ۳۸ /۲۶)
وقال تعالییا زکریا انا نبشرک۱
اور اللہ تعالی نے فرمایا اے زکریا ہم تجھے خوشی سناتے ہیں۔(ت)
(۱ القرآن الکریم ۱۹ /۷)
وقال تعالییایحیی خذ الکتاب بقوۃ۲ ۔
اور اللہ تعالی نے فرمایا اے یحیی کتاب مضبوط تھام ۔(ت)
(۲القرآن الکریم۹ /۱۲)
غرض قرآن عظیم کا عام محاورہ ہے کہ تمام انبیائے کرام کو نام لے کر پکارتا ہے مگر جہاں محمد رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے خطاب فرمایا ہےحضور کے اوصاف جلیلہ و القاب حمیدہ ہی سے یادکیا ہےیٰا یھا النبی انا ارسلنک ۳۔
اے نبی ہم نے تجھے رسول کیا۔
(۳ القرآن الکریم ۳۳/ ۴۵)
یایھا الرسول بلغ ما انزل الیک۴۔
اے رسول پہنچا جو تیری طرف اترا ۔
(۴ القرآن الکریم ۵/ ۶۷)
یا یھا المزملoقم الیل۵۔
اے کپڑا اوڑھے لیٹنے والے رات میں قیام فرما۔
(۵ القرآن الکریم۷۳ /۱ و۲)
یایھا المدثر oقم فانذر ۶۔
اے جھرمٹ مارنے والے کھڑا ہو ،لوگوں کو ڈر سنا۔
(۶ القرآن الکریم۷۴/ ۱ و ۲)
یٰسo و القرآن الحکیم oانک لمن المرسلین ۷۔
اے یٰس یا اے سردار مجھے قسم ہے حکمت والے قرآن کی، بے شک تو مرسلوں سے ہے ۔
(۷ القرآن الکریم۳۶ /۱تا۳ )
طہ oماانزلنا علیک القرآن لتشقی۸۔
اے طہ! یا اے پاکیزہ رہنما ! ہم نے تجھ پر قرآن اس لیے نہیں اتارا کہ تو مشقت میں پڑے ۔
(۸ القرآن الکریم۲۰ / ۱ و ۲ )
ہر ذی عقل جانتا ہے کہ جو ان نداؤں اور ان خطابوں کو سنے گا بالبداہت حضور سید المرسلین و انبیائے سابقین کا فرق جان لے گا ع
یا دم ست با پدر انبیاء خطاب
یایھا النبی خطاب محمد است
(''اے آدم!'' نبیوں کے باپ کے لیے خطاب ہے ۔اور محمد مصطفٰی صلی تعالی علیہ وسلم کے لیے خطاب ہے۔ ''اے نبی'' ۔ت )
امام عزالدین بن عبد السلام وغیرہ علمائے کرام فرماتے ہیں بادشاہ جب اپنے تمام امرا کو نام لےکر پکارے اور ان میں خاص ایک مقرب کو یوں ندا فرمایا کرے اے مقرب حضرت اے نائب سلطنت ،اے صاحب عزت ،اے سردار مملکت ___تو کیا کسی طرح محل ریب وشک باقی رہے گا کہ یہ بندہ بارگاہ سلطانی میں سب سے زیادہ عزت و وجاہت والا اور سرکار سلطانی کو تمام عمائد و ارکین سے بڑھ کر پیارا ہےفقیر کہتا ہے غفراللہ تعالی لہ ،خصوصایا یھا المزمل۱،اے کپڑا اوڑھے لیٹنے والے۔(ت)
(۱ القرآن الکریم ۷۳ /۱ )
ویٰایھا المدثر۲ ۔
اے جھرمٹ مارنے والے ۔(ت)
(۲ القرآن الکریم ۷۴ /۱)
تووہ پیارے خطاب ہیں جن کا مزہ اہل محبت جانتے ہیں ان آیتو ں کے نزول کے وقت سید عالم صلی تعالی علیہ وسلم بالا پوش اوڑھے ،جھرمٹ مارے لیٹے تھے ،اسی وضع و حالت سے حضور کو یاد فرما کر ندا کی گئی ،بلا تشبیہ جس طرح سچا چاہنے ولا اپنے پیارے محبوب کو پکارے :او بانکی ٹوپی والے ،او دھانی دوپٹے والے ع
او دامن اٹھا کے جانے والےفسبحان اللہ و الحمد و الصلواۃ الزھراء علی الحبیب ذی الجاہ ۔اللہ تعالی کو پاکی ہے اور تمام تعریفیں اللہ تعالی کے لیے ہیں اور روشن درود وجاہت والے محبوب پر ۔( ت)