وہ تھے پہلو میں اور تھی چاندنی رات - صوفی غلام مصطفی تبسم

شمشاد

لائبریرین
وہ تھے پہلو میں اور تھی چاندنی رات
ہماری زندگی تھی بس وہی رات

عجب چشمک زنی تھی وصل کی رات
نظر ان کی تھی اور تاروں بھری رات

نگاہ مست ان کی کہ رہی ہے
کہیں ہوتی رہی ساقی گری رات

عبث ہے وعدہ فردا تمہارا
مریض عشق کی ہے آخری رات

کسی نے وعدہ فردا کیا ہے
ہمیں مر کر بسر کرنی پڑی رات

تبسم سے کسی کے بن گئی تھی
مری خلوت سراپا چاندنی رات
(صوفی غلام مصطفی تبسم)
 
Top