وہ باتیں جو الله جل شانہ کے لیے خاص ہیں ۔

ام اویس

محفلین
*وہ باتیں جو صرف الله سبحانہ وتعالی کے لیے خاص ہیں ۔ اس میں کوئی الله کا شریک نہیں ۔

*١ - ہدایت کو دل میں اتارنا صرف اللہ کا کام ہے۔*

اللہ تعالی کا ارشاد ہے :

{لَيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ}

[البقرة: 272]

(انھیں ہدایت پر لاکھڑا کرنا آپ کے ذمہ نہیں بلکہ ہدایت اللہ تعالی دیتا ہے جسے چاہتا ہے)۔

اس کی تائید مندرجہ ذیل حدیث سے بھی ہوتی ہے ۔

جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ آپ اپنے ہر خطبہ میں اس بات کا اعلان کیا کرتے تھے۔

«مَنْ يَهْدِهِ اللهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ".

[جسے اللہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا، اور جس کو وہ گمراہ کردے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں]۔


*٢ - گناہوں کو بخشنے والا صرف اللہ ہے۔*

اللہ تعالی کا ارشاد ہے :

{وَمَنْ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّهُ}

[آل عمران: 135] .

[فی الواقع اللہ تعالیٰ کے سوا اور کون گناہوں کو بخش سکتا ہے؟]


*٣ - پیدا کرنا اور روزی دینا صرف اللہ کا کام ہے۔*

اللہ تعالی کا ارشاد ہے :

{يَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ اللَّهِ يَرْزُقُكُمْ مِنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَأَنَّى تُؤْفَكُونَ}

[فاطر: 3]

[لوگو! تم پر جو انعام اللہ تعالیٰ نے کئے ہیں انہیں یاد کرو۔ کیا اللہ کے سوا اور کوئی بھی خالق ہے جو تمہیں آسمان وزمین سے روزی پہنچائے؟ اس کے سوا کوئی حق معبود نہیں۔ پس تم کہاں الٹے جاتے ہو؟] .

*٤ - فتح و غلبہ عطا کرنے والا صرف اللہ ہے۔*

اللہ تعالی کا ارشاد ہے :

{وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ}

[آل عمران: 126]

[فتح ونصرت تو اللہ ہی کی طرف سے ہے جو غالب اور حکمتوں والا ہے]۔


*٥ - غوث ہونا اور فریاد کو پہنچنا صرف اللہ کی شان ہے۔*

اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

{إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ}

[الأنفال: 9]

[اس وقت کو یاد کرو جب کہ تم اپنے رب سے فریاد کررہے تھے، پھر اس نے تمہاری فریاد سن لی]۔

متفق علیہ حدیث ہے:

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دعا کے لئے اوپر اٹھائے اور فرمایا:

«اللَّهُمَّ أَغِثْنَا، اللَّهُمَّ أَغِثْنَا، اللَّهُمَّ أَغِثْنَا».

(اے اللہ ! ہماری فریاد سن لے، اے اللہ ہمیں بارش عطا فرما، اے اللہ ! ہماری فریاد سن لے)۔

وعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَرَبَهُ أَمْرٌ قَالَ: «يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ ».

(انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی تکلیف دہ معاملہ درپیش ہوتا تو یہ دعا کرتے:

«يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ».

(اے زندہ ! اے سنبھالنے والے! میں تیری ہی رحمت سے فریاد کرتا ہوں)۔

*٦ - نفع و نقصان کا مالک صرف اللہ ہے۔*

اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

{قُلْ مَنْ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ قُلِ اللَّهُ قُلْ أَفَاتَّخَذْتُمْ مِنْ دُونِهِ أَوْلِيَاءَ لَا يَمْلِكُونَ لِأَنْفُسِهِمْ نَفْعًا وَلَا ضَرًّا}

[الرعد: 16]

آپ پوچھئے کہ آسمانوں اور زمین کا پروردگار کون ہے؟ کہہ دیجئے! اللہ۔ کہہ دیجئے! کیا تم پھر بھی اس کے سوا اوروں کو حمایتی بنا رہے ہو جو خود اپنی جان کے بھی بھلے برے کا اختیار نہیں رکھتے]۔

ان آیات میں اللہ تعالی نے خوب واضح الفاظ میں یہ اعلان فرمادیا کہ غیراللہ تو خود اپنے بھلے برے اور نفع ونقصان کے مالک نہیں ہیں وہ کسی اور کے نفع ونقصان کے مالک کس طرح ہوسکتے ہیں!۔

*٧ - کائنات میں تصرف کا مالک صرف اللہ ہے۔*

اللہ تعالی کا ارشاد ہے :

{لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ}

[آل عمران: 128]

[اے پیغمبر! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں]۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سید الانبیاء اور خاتم المرسلین ہونے کے باوجود جب اللہ کے سامنے کوئی اختیار نہیں رکھتے تو بھلا دوسرے لوگوں کی کیا اوقات ہوسکتی ہے!۔

*٨ - دعاؤں کا قبول کرنے والا صرف اللہ ہے۔*

حتی کہ انبیا ء ورسول کی دعائیں بھی اللہ چاہے تو قبول کرے اور چاہے تو رد کردے ۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

{سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَسْتَغْفَرْتَ لَهُمْ أَمْ لَمْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ لَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ }

[المنافقون: 6]

[ان (منافقین) کے حق میں آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) کا استغفار کرنا اور نہ کرنا دونوں برابر ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں ہر گز نہ بخشے گا]۔

یاد رہے کہ بعض لوگ جو یہ بات کہتے ہیں کہ اللہ کے کچھ بندے ایسے ہیں کہ اگر وہ دعا کریں کہ قیامت قائم نہ ہو تو قیامت قائم نہ ہوگی، یہ بالکل جھوٹ اور باطل ہے ۔ اللہ تعالی نے جس چیز کے واقع ہونے کا فیصلہ کر دیا ہے کسی کی دعا سے اسے ٹالا نہیں جا سکتا ۔
ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ کی بخشش کی دعا کی، اللہ تعالی نے قبول نہیں کی، نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے کے نجات کی دعا کی، اللہ تعالی نے قبول نہیں کی، مخلوق میں سب سے افضل، اللہ کے حبیب و خلیل محمد صلی اللہ علیہ وسلم جن کے قدموں کے نیچے سارے اولیاء ہیں، آپ نے اپنے چچا ابو طالب کی بخشش کی دعا کی، اللہ تعالی نے قبول نہیں کی بلکہ ایسی دعا مانگنے سے روک دیا ۔

نیز فرمایا :

{إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ}

[التوبۃ: 80]

(اے نبی! اگر آپ کفارومنافقین کے لئے ستر بار بھی بخشش کی دعا کریں تو اللہ تعالی انہیں ہرگز نہیں بخشے گا )۔

*٩ - مریضوں کو شفاء دینے والا صرف اللہ ہے۔*

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ابراہیم علیہ السلام کی زبانی ارشاد فرمایا :


{وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ}

[الشعراء: 80]

[اور جب میں بیمار پڑ جاؤں تو مجھے وہ (اللہ تعالی ہی) شفا عطا فرماتا ہے]۔


*١٠ - اولاد دینے والا صرف اللہ ہے۔*

اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

{لِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ يَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ إِنَاثًا وَيَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ الذُّكُورَ أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَإِنَاثًا وَيَجْعَلُ مَنْ يَشَاءُ عَقِيمًا إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌ}

[الشورى: 49- 50]

[آسمانوں کی اور زمین کی سلطنت اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے، وه جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے یا انہیں جمع کردیتا ہے بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی اور جسے چاہے بانجھ کر دیتا ہے، وه بڑے علم والا اور کامل قدرت والا ہے]۔

جس طرح اللہ تعالیٰ کی بہت سی خصوصیات ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں حتی کہ ساری مخلوق میں سب سے افضل، اولاد آدم کے سردار، رحمۃ للعالمین، خاتم النبیین محمد رسول اللہ صلى الله عليه و سلم بھی نہیں، ایسے ہی اللہ تعالی کے کچھ حقوق بھی ہیں جو اس کے ساتھ خاص ہیں جن میں اس کا کوئی شریک نہیں حتیٰ کہ محمد رسول اللہ صلى الله عليه و سلم بھی نہیں،

جیسا کہ ارشاد ہے :

{وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَخْشَ اللَّهَ وَيَتَّقْهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ }

[النور: 52]

[جو بھی اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی فرماں برداری کریں، اور اللہ کا خوف وخشیت اور اس کا تقوی وپرہیزگاری اختیار کریں، وہی نجات پانے والے ہیں]۔

اس آیت سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ اطاعت اللہ اور اس کے رسول کا مشترکہ حق ہے لیکن تقوی اور خشیت صرف اللہ کا حق ہے۔
 
Top