رضا وہ اٹھیں چمک کے تجلیاں کہ مٹادیں سب کی تعلّیاں

مہ جبین

محفلین
جسے تیری صفِّ نعال سے ملے دو نوالے نوال سے
وہ بنا کہ اسکے اُگال سے بھری سلطنت کا ادھار ہے
وہ اٹھیں چمک کے تجلیاں کہ مٹادیں سب کی تعلّیاں
دل و جاں کو بخشیں تسلیاں تِرا نور بارِ دو حار ہے
رسل و ملک پہ درود ہو وہی جانے اُنکے شمار کو
مگر ایک ایسا دکھاتو دوجو شفیعِ روزِ شمار ہے
نہ حجاب چرخ و مسیح پر نہ کلیم و طورِ نہاں مگر
جو گیا ہے عرش سے بھی اُدھر وہ عرب کا ناقہ سوار ہے
وہ تِری تجلیء دل نشیں کہ جھلک رہے ہیں فلک زمیں
تِرے صدقے میرے مہِ مبیں مِری رات کیوں ابھی تار ہے
مِری ظلمتیں ہیں ستم مگر تِرا مہ نہ مہر کہ مہر گر
اگر ایک چھینٹا پڑے اِدھر شبِ داج ابھی تو نہار ہے
گنہِ رضا کا حساب کیا وہ اگرچہ لاکھوں سے ہیں سِوا
مگر اے عَفوُ تِرے عَفو کا نہ حساب ہے نہ شمار ہے
تِرے دینِ پاک کی وہ ضیا کہ چمک اٹھی رہِ اصطفا
جو نہ مانے آپ سقر گیا کہیں نور ہے کہیں نار ہے
کوئی جان بس کہ مہک رہی کسی دل میں اس سے کھٹک رہی
نہیں اس کے جلوے میں یک رہی کہیں پھول ہے کہیں خار ہے
یہ ہے دیں کی تقویت اُس کے گھر یہ ہے مستقیم صراطِ شر
جو شقی کے دل میں ہے گاؤ خر تو زباں پہ چوڑھا چمار ہے
وہ حبیب پیارا تو عمر بھر کرے فیض و جود ہی سر بسر
ارے تجھ کو کھائے تپِ سقر تِرے دل میں کس سے بخار ہے
وہ رضا کے نیزے کی مار ہے کہ عدو کے سینے میں غار ہے
کسے چارہ جوئی کا وار ہے کہ یہ وار وار سے پار ہے
اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رحمۃاللہ علیہ
 

سید زبیر

محفلین
نہ حجاب چرخ و مسیح پر نہ کلیم و طورِ نہاں مگر
جو گیا ہے عرش سے بھی اُدھر وہ عرب کا ناقہ سوار ہے
سبحان اللہ ۔ ۔ ۔ ذوق کے مطابق ہمیشہ کی طرح پر کیف کلام پیش کیا ہے ۔ ۔ جزاک اللہ
 

جنید اقبال

محفلین
رسل و ملک پہ درود ہو وہی جانے اُنکے شمار کو
مگر ایک ایسا دکھاتو دوجو شفیعِ روزِ شمار ہے

گنہِ رضا کا حساب کیا وہ اگرچہ لاکھوں سے ہیں سِوا
مگر اے عَفوُ تِرے عَفو کا نہ حساب ہے نہ شمار ہے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

سبحان اللہ
 

Saadullah Husami

محفلین
رسل و ملک پہ درود ہو ، وہی جانے اُنکے شمار کو
مگر ایک ایسا دکھا تو دو ، جو شفیعِ روزِ شمار ہے
بہت خوب انتخاب ہے ۔اور بعض اردو کے ایسے غیر مستعمل الفاظ کو نعت نبی میں جگہ دینا ۔کمال ہے ۔
 
Top