فنا بلند شہری وہ آشنائے منزل عرفاں ہوا نہیں

وہ آشنائے منزل عرفاں ہوا نہیں
جس کو ترے کرم کا سہارا ملا نہیں

دیکھا بہت نگاہ طلب کو ملا نہیں
تم سے تم ہی ہو تم سا کوئی دوسرا نہیں

جاؤں تو اٹھ کے جاؤں کہاں تیرے در سے میں
تیرے سوا کسی کو بھی دل مانتا نہیں

تیرا کرم متاع دو عالم مرے لئے
تیرا کرم رہے تو دو عالم میں کیا نہیں

دست طلب بڑھے تو ملے پھر کرم کی بھیک
ان کی عطا نے یہ بھی گوارہ کیا نہیں

میں بھی فقیر در ہوں مجھے بھی نواز دو
مایوس کوئی در سے تمہارے گیا نہیں

تکمیل بندگی نہ ہوئی مجھ سے اے فناؔ
جب تک در حبیب پہ سجدہ کیا نہیں

فنا بلند شہری​
 
Top