خمار بارہ بنکوی وہی پھر مجھے یاد آنے لگے ہیں

وہی پھر مجھے یاد آنے لگے ہیں
جنہیں بھُولنے میں زمانے لگے ہیں

وہ ہیں پاس اور یاد آنے لگے ہیں
محبت کے ہوش اب ٹھِکانے لگے ہیں

سُنا ہے ہمیں وہ بھُلانے لگے ہیں
تو کیا ہم انہیں یاد آنے لگے ہیں

ہٹائے تھے جو راہ سے دوستوں کی
وہ پتھّر مِرے گھر میں آنے لگے ہیں

یہ کہنا تھا اُن سے محبت ہے مجھ کو
یہ کہنے میں مُجھ کو زمانے لگے ہیں

ہوائیں چلیں اور نہ موجیں ہی اٹھّیں
اب ایسے بھی طُوفان آنے لگے ہیں

قیامت یقیناً قریب آ گئی ہے
خمارؔ اب تو مسجد میں جانے لگے ہیں

 
آخری تدوین:
Top