شکیب جلالی وہی جھکی ہوئی بیلیں، وہی دریچا تھا - شکیب جلالی

محمد بلال اعظم

لائبریرین
وہی جھکی ہوئی بیلیں، وہی دریچا تھا​
مگر وہ پھول سا چہرہ نظر نہ آتا تھا​

میں لوٹ آیا ہوں خاموشیوں کے صحرا سے​
وہاں بھی تیری صدا کا غبار پھیلا تھا​

قریب تیر رہا تھا بطخوں کا ایک جوڑا​
میں آب جو کے کنارے اداس بیٹھا تھا​

شب سفر تھی قبا تیرگی کی پہنے ہوئے​
کہیں کہیں پہ کوئی روشنی کا دھبا تھا​

بنی نہیں جو کہیں پر، کلی کی تربت تھی​
سنا نہیں جو کسی نے، ہوا کا نوحہ تھا​

یہ آڑھی ترچھی لکیریں بنا گیا ہے کون​
میں کیا کہوں مرے دل کا ورق تو سادا تھا​

میں خاکداں سے نکل کر بھی کیا ہوا آزاد​
ہر اک طرف سے مجھے آسماں نے گھیرا تھا​

اُتر گیا ترے دل میں تو شعر کہلایا​
میں اپنی گونج تھا اور گنبدوں میں رہتا تھا​

اِدھر سے بارہا گزرا مگر خبر نہ ہوئی​
کہ زیرِ سنگ خُنُک پانیوں کا چشما تھا​
وہ اس کا عکس بدن تھا کہ چاندنی کا کنول​
وہ نیلی جھیل تھی یا آسماں کاٹکڑا تھا​

میں ساحلوں میں اترا کر شکیبؔ کیا لیتا
ازل سے نام مرا پانیوں پہ لکھا تھا
 

محمداحمد

لائبریرین
بنی نہیں جو کہیں پر، کلی کی تربت تھی
سنا نہیں جو کسی نے، ہوا کا نوحہ تھا
یہ آڑھی ترچھی لکیرین بنا گیا ہے کون
میں کیا کہوں مرے دل کا ورق تو سادا تھا
میں خاکداں سے نکل کر بھی کیا ہوا آزاد
ہر اک طرف سے مجھے آسماں نے گھیرا تھا
اُتر گیا ترے دل میں تو شعر کہلایا
میں اپنی گونج تھا اور گنبدوں میں رہتا تھا

واہ واہ واہ۔۔۔۔! بہت ہی کمال غزل ہے۔
 

سید زبیر

محفلین
بہت خوب
میں خاکداں سے نکل کر بھی کیا ہوا آزاد​
ہر اک طرف سے مجھے آسماں نے گھیرا تھا​
ٹائپو کی چند غلطیاں اگر ٹھیک کرلیں
بطخوں ، لکیریں ، چشمہ​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بنی نہیں جو کہیں پر، کلی کی تربت تھی
سنا نہیں جو کسی نے، ہوا کا نوحہ تھا
یہ آڑھی ترچھی لکیرین بنا گیا ہے کون
میں کیا کہوں مرے دل کا ورق تو سادا تھا
میں خاکداں سے نکل کر بھی کیا ہوا آزاد
ہر اک طرف سے مجھے آسماں نے گھیرا تھا
اُتر گیا ترے دل میں تو شعر کہلایا
میں اپنی گونج تھا اور گنبدوں میں رہتا تھا

واہ واہ واہ۔۔۔ ۔! بہت ہی کمال غزل ہے۔

پسندیدگی پہ مشکور ہوں احمد بھائی
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بہت خوب

میں خاکداں سے نکل کر بھی کیا ہوا آزاد​
ہر اک طرف سے مجھے آسماں نے گھیرا تھا​
ٹائپو کی چند غلطیاں اگر ٹھیک کرلیں​
بطخوں ، لکیریں ، چشمہ​

انتخاب کی پسندیدگی پہ مشکور ہوں۔

بطخوں اور لکیریں کی تو درستی کر دی ہے۔
باقی چشمہ شاید قافیہ کی وجہ سے ایسا باندھا ہے۔
اس لئے نہیں کیا۔
باقی اگر آپ کہتے ہیں تو کر دیتا ہوں۔
 

طارق شاہ

محفلین
انتخاب کی پسندیدگی پہ مشکور ہوں۔

بطخوں اور لکیریں کی تو درستی کر دی ہے۔
باقی چشمہ شاید قافیہ کی وجہ سے ایسا باندھا ہے۔
اس لئے نہیں کیا۔
باقی اگر آپ کہتے ہیں تو کر دیتا ہوں۔
نوحہ کے یوں لکھے جانے پر، یا اس متعلق، کیا خیال ہے؟
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین

محمد بلال اعظم

لائبریرین
تاکہ آپ "مشکور" کے معنی جان سکیں اور ہمیں شکرگزار ہونے کی نوبت نہ آئے۔ :)

ہیں!
کیا مطلب!
اب آپ کے 4 آپشنز ہیں، اب بتائیں کہ میں نے کیا کِیا ہے:
میں نے غلط لفظ غلط جگہ بولا ہے
میں نے غلط لفظ صحیح جگہ بولا ہے
میں نے صحیح لفظ غلط جگہ بولا ہے
میں نے صحیح لفظ صحیح جگہ بولا ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
ہیں!
کیا مطلب!
اب آپ کے 4 آپشنز ہیں، اب بتائیں کہ میں نے کیا کِیا ہے:
میں نے غلط لفظ غلط جگہ بولا ہے
میں نے غلط لفظ صحیح جگہ بولا ہے
میں نے صحیح لفظ غلط جگہ بولا ہے
میں نے صحیح لفظ صحیح جگہ بولا ہے

ذرا غور کیجے:

فاعل مفعول
عابد معبود
ظالم مظلوم
شاہد مشہود
شاکر مشکور

سو آپ کا تیسرا آپشن ٹھیک ہے ۔ کیا خیال ہے آپ کا اب؟ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
یُو مِین کہ مجھے کہنا چاہیے تھا کہ
پسندیدگی پہ شاکرہوں احمد بھائی​
جی بنتا تو کچھ یوں ہی ہے لیکن شاکر کا لفظ عموماً اس معنی میں استعمال نہیں ہوتا۔

سو زیادہ بہتر رہے گا کہ آپ ان میں سے کسی اظہاریہ کا انتخاب کریں :

1۔ میں شکرگزار ہوں
2۔ میں ممنون ہوں
یا پھر اگر اس سے بھی گزاراہ نہ چلے تو :
3۔ میں ممنون و متشکر ہوں۔ :)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
جی بنتا تو کچھ یوں ہی ہے لیکن شاکر کا لفظ عموماً اس معنی میں استعمال نہیں ہوتا۔

سو زیادہ بہتر رہے گا کہ آپ ان میں سے کسی اظہاریہ کا انتخاب کریں :
یہی میں سوچ رہا تھا

1۔ میں شکرگزار ہوں
2۔ میں ممنون ہوں
یا پھر اگر اس سے بھی گزاراہ نہ چلے تو :
3۔ میں ممنون و متشکر ہوں۔ :)
بندہ ممنون ہے آپ کا۔
 
Top