وزیراعظم کو امریکی صدر ٹرمپ کا خط، افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے تعاون مانگ لیا

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم کو امریکی صدر ٹرمپ کا خط، افغان طالبان سے مذاکرات کیلئے تعاون مانگ لیا

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خط لکھا ہے جس میں پاکستان سے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے تعاون مانگا گیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے ٹی وی اینکرز اور سینئر صحافیوں سے ملاقات کی جس میں سیاسی صورتحال سمیت مختلف امور پر بات چیت کی گئی۔

193815_9121507_updates.jpg

وزیراعظم عمران خان کی سینئر صحافیوں سے ملاقات: فوٹو/ آفیشل فیس بک

سینئر صحافی اور پروگرام کیپٹل ٹاک کے اینکر حامد میر نے جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے ان سے گفتگو کے دوران انکشاف کیا کہ ’آج صبح ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خط آیا جو بہت مثبت ہے، ٹرمپ نے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے تعاون مانگا ہے، ہم ان کو پورا تعاون دیں گے‘۔

ماضی میں امریکا سے معذرت خواہانہ رویہ اختیار کیا گیا: وزیراعظم
حامد میر کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ ’اس حوالے سے پاکستان اور امریکی حکام کے درمیان رابطہ ہے، افغانستان کے لیے امریکی حکومت کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد بھی پاکستان آرہے ہیں، ہم افغانستان میں امن لانے کیلئے خلوص کے ساتھ پوری کوشش کریں گے‘۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ماضی میں امریکا سے معذرت خواہانہ رویہ اختیار کیا گیا، اب ہم نے امریکا کو برابری کی بنیاد پر جواب دیا تو ٹرمپ نے خط لکھا، ہم پوری کوشش کریں گے کہ افغان مسئلے کا حل نکالنے کے لیے جو کردار ادا کرسکیں وہ کریں‘۔

’کرتارپور راہداری کا مطلب ڈبل گیم نہیں‘

حامد میر کے مطابق وزیراعظم نے کرتار پور راہدری پر وزیر خارجہ کے گوگلی کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ’ یہ فیصلہ ان کی گوگلی نہیں تھی بلکہ سیدھا سادھا فیصلہ تھا، شاہ محمود کا مطلب تھا کہ بھارت میں الیکشن آرہے ہیں، وہ پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کررہا ہے لیکن ہم نے نفرت پھیلانےکا منصوبہ روکنے کے لیے کرتارپور کوریڈور کھولا ہے لہٰذا نفرت پھیلانے کا منصوبہ ناکام بنانے کو گوگلی کہہ سکتے ہیں لیکن اس کا قطعاً یہ مقصد نہیں کہ ہم نے دھوکا یا ڈبل گیم کیا ہے‘۔

وزیراعظم مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پرعزم

کشمیر کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’ہم مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پرعزم ہیں، اگر دونوں ممالک چاہیں تو یہ ہوسکتا ہے‘۔

ڈالر کی قدر سے متعلق وزیراعظم کا انکشاف

حامد میر نے بتایا کہ اس دوران وزیراعظم نے ڈالر کی قیمت بڑھنے سے متعلق بھی انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلے بھی جب ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا تو ان کو علم نہیں تھا اور گزشتہ روز بھی انہیں اس حوالے سے ٹی وی سے پتا چلا، روپے کی قدر اسٹیٹ بینک نے گرائی تھی جو ایک اتھارٹی ہے اور خود یہ کام کرتے ہیں، انہوں نے ہم سے اس حوالے سے نہیں پوچھا لیکن اب ہم میکنزم بنارہے ہیں کہ اسٹیٹ بینک حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر روپے کی قدر نہ گرائے‘۔

وزیراعظم کا چیف جسٹس سے شکوہ

وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب کے معاملے پر چیف جسٹس کے ریمارکس پر شکوہ بھی کیا۔

حامد میر کے مطابق عمران خان نے کہا کہ ‘چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب کے بارے میں جو کہا انہیں دیکھنا چاہیے تھا کہ وہ صوبے کے چیف ایگزیکٹو ہیں جب کہ زلفی بخاری سے متعلق چیف جسٹس کے ریمارکس پر بھی افسوس ہوا، میں نے کبھی اقربا پروری نہیں کی، چیف جسٹس کی عزت کرتا ہوں لیکن ان چیزوں پر افسوس ہے‘۔

لاپتا افراد کے معاملے پر آرمی چیف تعاون کررہے ہیں: عمران خان
حامد میر کے مطابق کوئٹہ میں لاپتا افراد کے معاملے پر وزیراعظم نے بتایا کہ ’ اس معاملے پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ہمارے ساتھ تعاون کررہے ہیں‘۔

پی اے سی کی چیئرمین شپ شہبازشریف کو دینے سے انکار

قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’آج قائمہ کمیٹیاں بنارہے ہیں جب کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے معاملے پر اپوزیشن تعاون نہیں کررہی، اگر اپوزیشن کا تعاون نہیں رہا تو پی اے سی کا چیئرمین شہبازشریف کی بجائے اپنے طورپر کسی کو بنائیں گے‘۔

حامد میر کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے جنوبی پنجاب صوبے کے سوال پر واضح جواب نہیں دیا اور گزشتہ روز آصف زرداری کی تنقید پر انہوں نے سابق صدر پر شدید تنقید کی۔

امریکی صدر کے خط کا متن

دوسری جانب دفتر خارجہ نے امریکی صدر کے خط کا متن جاری کیا ہے جس کے مطابق ٹرمپ نے کہا ہے کہ افغان جنگ کا مذاکرات کے ذریعے حل خطے کے لیے اہم ہے، مسئلہ افغانستان کے حل کے لیے پاکستان کی معاونت درکار ہے۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ افغان جنگ سے امریکا اور پاکستان دونوں کو نقصان ہوا، پاکستان اور امریکا مل کر کام کرنے کے مواقع تلاش کریں۔

افغان مسئلے کے سیاسی حل کی حمایت کرتا ہیں: ترجمان دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ نے امریکی صدر کے خط پر رد عمل میں کہاہے کہ پاکستان افغان مسئلے کے سیاسی حل کی حمایت کرتا ہے اور اس کے حل کے لیے کردار ادا کرنے کا عزم رکھتا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن و استحکام ہم سب کی مشترکہ ذمے داری ہے۔

نوٹ: وزیراعظم عمران خان کا انٹرویو آج شام 7 بجے جیونیوز پر نشر کیا جائے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ماضی میں امریکا سے معذرت خواہانہ رویہ اختیار کیا گیا، اب ہم نے امریکا کو برابری کی بنیاد پر جواب دیا تو ٹرمپ نے خط لکھا، ہم پوری کوشش کریں گے کہ افغان مسئلے کا حل نکالنے کے لیے جو کردار ادا کرسکیں وہ کریں‘۔
ایک طرف قائد عمران خان خارجہ پالیسی میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں۔ اور اُدھر مخالفین کا انڈوں اور کٹوں پر ہنس ہنس کر بُرا حال ہے۔
حامد میر کے مطابق وزیراعظم نے کرتار پور راہدری پر وزیر خارجہ کے گوگلی کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ’ یہ فیصلہ ان کی گوگلی نہیں تھی بلکہ سیدھا سادھا فیصلہ تھا، شاہ محمود کا مطلب تھا کہ بھارت میں الیکشن آرہے ہیں، وہ پاکستان کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کررہا ہے لیکن ہم نے نفرت پھیلانےکا منصوبہ روکنے کے لیے کرتارپور کوریڈور کھولا ہے لہٰذا نفرت پھیلانے کا منصوبہ ناکام بنانے کو گوگلی کہہ سکتے ہیں لیکن اس کا قطعاً یہ مقصد نہیں کہ ہم نے دھوکا یا ڈبل گیم کیا ہے‘۔
 
آخری تدوین:

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت نے ہميشہ خطے ميں قيام امن کے ليے پاکستان کی کاوشوں اور بے پناہ قربانيوں کا ادراک بھی کيا ہے اور اسے تسليم بھی کيا ہے۔ پاکستان سميت تمام فريقين کو دہشت گردی کے ان محفوظ ٹھکانوں سے مشترکہ خطرات درپيش ہيں جن کے خاتمے کے ليے اجتماعی کاوشيں کی جا رہی ہيں۔

امريکی حکومت نے ہميشہ اپنے اس موقف پر زور ديا ہے کہ ہماری تمام تر کاوشوں اور اس کے نتيجے ميں فيصلہ کن کاميابی اس بات کی متقاضی ہے کہ پاکستان سميت تمام علاقائ فريقين اسی تناسب سے کاوشيں کريں۔

جہاں تک طالبان کے ساتھ بات چيت کا تعلق ہے تو اس سارے عمل کا اطلاق ان عناصر پر ہوتا ہے جو تشدد کو ترک کر کے سياسی عمل کا حصہ بننے پر آمادہ ہوں۔

افغان مفاہمتی عمل کے لیے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد 2 تا 20 دسمبر ایک بین الاداری وفد کے ساتھ پاکستان، افغانستان، روس، ازبکستان، ترکمانستان، بیلجیم، متحدہ عرب امارات اور قطر کا دورہ کریں گے۔ وہ افغان حکومت کے عہدیداروں اور افغانستان میں جامع امن عمل نیز افغان عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے بااختیار بنانے میں مدد اور سہولت دینے میں دلچسپی رکھنے والے دیگر فریقین سے ملاقاتیں کریں گے۔ خصوصی نمائندہ خلیل زاد طالبان کو افغان حکومت اور دیگر افغانوں کے ساتھ مذاکرات کی میز پر لانے کی کوششوں کو اچھی طرح مربوط کرنے کے لیے صدر غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ اور دیگر افغان فریقین سے بات چیت کریں گے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 
Top