ورثہ

شمشاد

لائبریرین
ورثہ

بیٹیاں بھی تو ماؤں جیسی ہوتی ہیں
ضبطِ کے زرد آنچل میں اپنے
سارے درد چُھپا لیتی ہیں
روتے روتے ہنس پڑتی ہیں
ہنستے ہنستے دل ہی دل میں رو لیتی ہیں
خوشی کی خواہش کرتے کرتے
خواب اور خاک میں اَٹ جاتی ہیں
سوحصّوں میں بٹ جاتی ہیں
گھر کے دروازے پر بیٹھی
اُمیدوں کے ریشم بنتے ۔۔۔ساری عُمر گنوا دیتی ہیں
میں جو گئے دنوں میں
ماں کی خوش فہمی پہ ہنس دیتی تھی
اب خود بھی تو
عُمر کی گرتی دیواروں سے ٹیک لگائے
فصل خوشی کی بوتی ہوں
اور خوش فہمی کا ٹ رہی ہوں
جانے کیسی رسم ہے یہ بھی
ماں کیوں بیٹی کو ورثے میں
اپنا مقدّر دے دیتی ہے
(نوشی گیلانی)
 

عمر سیف

محفلین
خوب پسند آئی۔

شمشاد ایک گزارش یہ ہے کہ میں نے جہاں تک سنا ہے نظم پیج کے رائیٹ سائیڈ پر الائن کرتے ہیں اور غزل سنٹر میں۔ تو آپ بھی نظم رائیٹ پہ ہی الائن کیا کریں شکریہ۔
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
بیٹیاں بھی تو ماؤں جیسی ہوتی ہیں
ضبطِ کے زرد آنچل میں اپنے
سارے درد چُھپا لیتی ہیں
روتے روتے ہنس پڑتی ہیں
ہنستے ہنستے دل ہی دل میں رو لیتی ہیں
خوشی کی خواہش کرتے کرتے
خواب اور خاک میں اَٹ جاتی ہیں
سوحصّوں میں بٹ جاتی ہیں
گھر کے دروازے پر بیٹھی
اُمیدوں کے ریشم بنتے ۔۔۔ساری عُمر گنوا دیتی ہیں
میں جو گئے دنوں میں
ماں کی خوش فہمی پہ ہنس دیتی تھی
اب خود بھی تو
عُمر کی گرتی دیواروں سے ٹیک لگائے
فصل خوشی کی بوتی ہوں
اور خوش فہمی کا ٹ رہی ہوں
جانے کیسی رسم ہے یہ بھی
ماں کیوں بیٹی کو ورثے میں
اپنا مقدّر دے دیتی ہے
واہ۔ بہت ہی خوبصورت نظم ہے۔
شریک محفل کرنے کا شکریہ شمشاد بھائی۔
سلامت رہیں ۔۔
 
Top