وادی نیلم میں طوفانی بارش: 21 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے

جاسم محمد

محفلین
وادی نیلم میں طوفانی بارش: 21 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے
پولیس کے مطابق لاپتہ افراد کی تلاش کا کام جاری ہے اور امدادی کارروائیوں میں پولیس کے ساتھ مقامی لوگ بھی حصہ لے رہے ہیں لیکن تاحال کوئی کامیابی نہیں ملی۔
انڈپینڈنٹ اردو
سوموار 15 جولائی 2019 13:00

28316-961730698.jpg

مقامی حکام کے مطابق طوفانی بارش کی وجہ سے آنے والا سیلابی ریلا اتنا شدید تھا کہ ہنگامی الرٹ جاری کرنے کا موقع بھی نہیں مل سکا۔

پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی وادی نیلم میں حکام کا کہنا ہے کہ لیسوا کے مقام پر طوفانی بارش کے باعث برساتی نالے میں طغیانی آنے سے 21 افراد پانی کے ساتھ بہہ گئے۔

پولیس ذرائع کے مطابق یہ واقعہ اتوار کی رات کو مظفرآباد کے شمال مشرق میں واقع وادی نیلم کے ایک گاؤں لیسوا میں پیش آیا۔

پولیس کے مطابق بارشوں کے باعث رات کو اچانک نالے میں پانی کی سطح بلند ہوگئی جس کے نتیجے میں 21 افراد پانی میں بہہ گئے، جن میں ایک بچی سمیت 6 خواتین اور 16 مرد شامل ہیں۔

ان 16 مردوں میں پاکستان کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے تبلیغی جماعت کے 11 افراد شامل ہیں۔ تبلیغ پر آئے افراد سے ملاقات کے لیے جانے والے ایف ڈبلیو او کے دو اہلکار بھی بہہ جانے والوں میں شامل ہیں۔

یہ افراد ایک مسجد میں قیام پذیر تھے جو نالے میں طغیانی کی وجہ سے بہہ گئی۔ یہ نالہ کچھ ہی فاصلے پر دریائے نیلم کے ساتھ ملتا ہے۔

پولیس کے مطابق لاپتہ افراد کی تلاش کا کام جاری ہے اور امدادی کارروائیوں میں پولیس کے ساتھ مقامی لوگ بھی حصہ لے رہے ہیں لیکن تاحال کوئی کامیابی نہیں ملی۔ پولیس کے مطابق طغیانی کے باعث بہت سے گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے یا ان کو نقصان پہنچا ہے۔

ذرائع کے مطابق علاقے میں ٹیلیفون کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے اور اس علاقے کو جانے والی سڑک بھی تباہ ہوگئی ہے جس کی وجہ سے تفصیلات اکھٹی کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

ضلعی انتظامیہ اور پولیس موقع پر موجود ہے۔ لاپتہ افراد کی تلاش کا کام جاری ہے اور امدادی کارروائیوں میں پولیس کے ساتھ مقامی لوگ بھی حصہ لے رہے ہیں لیکن تاحال کوئی کامیابی نہیں ملی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ کسی اور جگہ سے نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق طغیانی کے باعث لیسوا کے علاقے میں 120 گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے اور کچھ کو جزوی نقصان پہنچا ہے جبکہ 60 دکانیں اور 3 مساجد بھی پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے تباہ ہو چکی ہیں۔ پولیس کے مطابق 6 گاڑیاں اور 15 موٹر سائیکلیں بھی پانی میں بہہ گئی ہیں۔

اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر آپریشن سعید الرحمن قریشی کے مطابق دو گھروں پر آسمانی بجلی گری ہے اور دو مساجد بھی سیلابی ریلے کی لپیٹ میں آئیں جس کی وجہ سے اندر موجود لوگ پھنس گئے۔

مقامی حکام کے مطابق طوفانی بارش کی وجہ سے آنے والا سیلابی ریلا اتنا شدید تھا کہ ہنگامی الرٹ جاری کرنے کا موقع بھی نہیں مل سکا۔

پورا خطہ بارشوں سے متاثر

دوسری طرف جنوبی ایشیا میں بارشوں اور سیلاب کے باعث اب تک 100 افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شمالی بھارت کی ریاست ہماچل پردیش میں شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کے باعث ایک مکان گرنے سے کم از کم 12 افراد ہلاک جبکہ سات ملبے تلے دب گئے، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔

ملبے سے نکالے گئے ایک سپاہی نے بتایا کہ وہ عمارت میں واقع ایک ریسٹورنٹ میں ایک پارٹی کے لیے جمع ہوئے تھے کہ اچانک بلڈنگ نیچے آن گری۔

بھارت میں واقع شملہ کے تفریحی مقام پر نصب ایک سٹرکچر بھی کئی دنوں سے جاری شدید بارشوں کے نتیجے میں گر گیا۔

طوفانی بارشوں کے نتیجے میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے نیپال میں67 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 30 افراد لاپتہ ہیں۔

دوسری جانب بنگلہ دیش میں نو جولائی کے بعد سے 29 افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں سے 18 افراد آسمانی بجلی گرنے اور سات خلیج بنگال میں کشتی الٹنے کے باعث ہلاک ہوئے۔

جنوب مشرقی بنگلہ دیش میں واقع روہنگیا پناہ گزینوں کے کیپموں میں بھی دس افراد ہلاک ہوئے جبکہ ہزاروں گھر تباہ ہوگئے۔

شماریات کے مطابق ہر سال جون سے ستمبر کے مہینوں میں پورے جنوبی ایشیا میں بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور عمارتیں گرنے کے واقعات میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔
 
Top