نیا پاکستانی بجٹ

قیصرانی ، کیا ماسی کا معاوضہ بڑھا دینے سے ماسی کے مسائل ختم ہو جائیں گے اور کیا حکومت کی ذمہ داریاں اب لوگ پورا کریں گے اور اگر کریں گے تو خود اپنا گزارہ کیسے کریں گے۔

عوام بالواسطہ اور بلاواسطہ بہت زیادہ ٹیکس دیتی ہے جس پر حکمران طبقہ عیش کرتا ہے اور بجائے انہیں سرزنش کرنے کے تنقید کرنے والوں کو ہی نشانہ بنانے قرین انصاف نہیں۔
 
بجٹ میں ہر سال کالا باغ ڈیم کے لیے علامتی طور پر ٹوکن منی رکھی جاتی تھی مگر اس سال وہ بھی نہیں رکھی گئی اور اس سے حکومت کی ڈیم بنانے کے بارے میں سنجیدگی کا پتہ چلتا ہے۔

پاکستان تاریخ کی بدترین حکومت کا اعزاز شاید اسی حکومت کے حصہ میں آئے گا۔
 
حکومت نے مالیاتی خسارہ مجموعی بجٹ کا چار فیصد دکھایا ہے اور اس میں پی آئی اے ، ریلوے ، واپڈا ، کے ای اسی سی کا خسارہ شامل نہیں کیا جسے شامل کیا جائے تو خسارہ 5 فیصد بن جاتا ہے۔

اس کے علاوہ سرتاج عزیز کے مطابق 44 ارب کے نئے ٹیکسز بھی لگائے گئے ہیں۔ سیلز ٹیکس بڑھانے کے ساتھ ساتھ درآمدات پر ایک فیصد سرچارج لگایا گیا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جنگ کے آن لائن ایڈیشن میں‌تھا کہ کالا باغ ڈیم کے لئے الگ سے فنڈ مختص ہے۔ جونہی منصوبے کا اعلان ہوا، اس پر فنڈ جاری کر دیئے جائیں گے۔ بجٹ میں اسی لئے الگ سے مزید فنڈز مختص نہیں کئے گئے
 
منصوبے کا اعلان تو ہم پچھلے کئی برسوں سے سنتے آرہے ہیں اور اسی انتظار میں رہ جائیں گے، یقینی طور پر کوئی فنڈ نہ رکھا گیا ہے اور نہ رکھا جائے گا ۔ صرف طفل تسلیوں کے لیے یہ بیان بازی کی گئی ہے اور اس کا ثبوت ہمیں وقت خود ہی دے دے گا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
منصوبے کا پچھلے کئی سال سے کیا، کئی حکومتوں سے سنتے آ رہے ہیں۔ اب دیکھو، شاید ہی یہ حکومت اس پر کچھ کرے
 
Top