نو سال کی عمر میں گریجویشن کے بعد مصنوعی دل بنانے کا منصوبہ

جاسم محمد

محفلین
نو سال کی عمر میں گریجویشن کے بعد مصنوعی دل بنانے کا منصوبہ
بیلجیئم کے لورینٹ سائمنز نے آٹھ سال کی عمر میں ہالینڈ کی آئینڈہوون یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں داخلہ لیا۔ وہ 10 ماہ مین تین سالہ پروگرام مکمل کرلیں گے۔
ایلیان پیلٹیے
ہفتہ 16 نومبر 2019 21:00

53536-713428307.JPG


لورینٹ کے والد کے مطابق انہوں نے چار سال کی عمر میں پرائمری تعلیم شروع کی اور چھ سال کی عمر میں ہائی سکول پہنچ گئے۔ (تصویر: لورینٹ سائمنز انسٹاگرام اکاؤنٹ)

وہ شطرنج نہیں کھیلتے اور نہ ہی موسیقی کا کوئی آلہ بجاتے ہیں لیکن انہیں آن لائن ویڈیو گیم ’فورٹ نائٹ‘ اور’منس کرافٹ‘کھیلنا اور ویڈیو سٹریمنگ کمپنی نیٹ فلکس کی فلمیں دیکھنا بہت اچھا لگتا ہے۔

بیلجیئم کے نو سالہ لورینٹ سائمنز جلد ہی یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے والے دنیا کے کم عمر ترین افراد میں شامل ہو جائیں گے۔ اسی لیے ان کے اساتذہ اور دیگر لوگ انہیں بے حد ذہین کہتے ہیں۔

ان کے والد الیگزینڈر سائمنز دانتوں کے ڈاکٹر ہیں۔ انہوں نے ٹیلی فون پر ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان کا بیٹا اتنا ہی کہتا ہے کہ ’میں بہت سست ہوں۔‘ الیگزینڈر کے مطابق ایسا اس لیے ہے کہ کیوں کہ وہ کھیلوں میں حصہ نہیں لیتا۔

انہوں نے مزید کہا: ’ذہین افراد کے بارے میں بہت سے لوگ مخصوص خیالات کے مالک ہوتے ہیں۔‘

ایسا اس لیے ہے کہ لوگ پیدائشی طور پر ایسے ذہین افراد کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ ایسے افراد جنہیں کوئی موسیقی کا آلہ بجانے میں مہارت حاصل ہو یا کوئی چھوٹی عمر میں گریجویشن یا کھیلوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی بدولت جانا جاتا ہو۔ آسٹریا کے موسیقار موزارٹ نے پانچ برس کی عمر میں موسیقی تیار کی۔ سپین کے مصور پکاسو نے جب اپنی پہلی تصویر مکمل کی تو ان کی عمر نو برس تھی۔

لیکن ایک ایسے دور میں جب سوشل میڈیا پر قابلِ ذکر مواد موجود ہے اور دوسروں کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھنے والے افراد اپنی پروڈکٹس کے ساتھ تصویر بنوا کر پیسہ کما رہے ہیں، لورینٹ آپ کے لیے مخصوص ذہین بچے نہیں ہیں۔ ایک تو یہ کہ وہ انسٹا گرام پر ہیں، جن کے فالورز کی تعداد اس جمعے تک 13 ہزار سے زیادہ تھی۔

لورینٹ بیلجیئم کے شہر اوسٹینڈ میں پیدا ہوئے۔ وہ ہالینڈ میں آئینڈہوون یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں الیکٹریکل انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ یونیورسٹی میں داخلے کے وقت ان کی عمر آٹھ برس تھی۔ وہ 10 ماہ مین تین سالہ پروگرام مکمل کرلیں گے۔

اگر سب ٹھیک رہا اور انہوں نے اپنا آخری پراجیکٹ مکمل کر لیا جو انسانی دماغ سے منسلک برقی چِپ سے متعلق ہے تو وہ دسمبر میں گریجویٹ بن کر یونیورسٹی سے نکلیں گے۔

لورینٹ نے کہا: ’اگر ایسا ہوگیا تو میں میڈیسن پڑھوں اور اس میں ڈاکٹریٹ کرکے مصنوعی اعضا تیار کروں گا۔‘

لورینٹ اپنے دادا دادی کے ساتھ بیلجیئم میں پلے بڑھے جبکہ ان کے والدین ہالینڈ میں کام کرتے ہیں۔ ان کے والد کے مطابق انہوں نے چار سال کی عمر میں پرائمری تعلیم شروع کی اور چھ سال کی عمر میں ہائی سکول پہنچ گئے۔ لورینٹ اس وقت اپنے والدین کے ساتھ ہالینڈ کے دارالحکومت ایمسٹرڈیم میں رہتے ہیں۔

سائمنز نے اپنے بیٹے کے بارے میں بتایا کہ ’ان کے دادا دادی نے ہمیشہ ہمیں بتایا کہ لورینٹ بہت خاص ہے۔ ہمارا خیال تھا وہ اسے بہت سنجیدہ لے رہے ہیں۔‘

اب سائمنز اور ان کی اہلیہ بھی ایسا ہی کہتے ہیں اور یونیورسٹی میں لورینٹ کے اساتذہ کہتے ہیں کہ وہ ان سے بہت متاثر ہیں۔

یونیورسٹی میں جدید الیکٹرونکس کے پروفیسر پیٹربالٹس نےکہا: ’لورینٹ کی سمجھنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے لیے سب کچھ بہت تیزی سے ہوتا ہے اور ہم مختصر وقت میں بہت سی چیزیں کر لیتے ہیں۔ یہ بہت خاص اور پرلطف بات ہے۔‘ پیٹربالٹس لورینٹ کے سرپرست بھی ہیں۔

یونیورسٹی کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ لورینٹ اسی طرح آگے بڑھتے رہے تو سال کے آخر تک وہ گریجویشن کر لیں گے۔

سائمنز نے کہا کہ سکول سے نکلنے کے بعد لورینٹ اپنی عمر کے کسی بھی دوسرے بچےکی طرح ہوتے تھے اور اپنے سمارٹ فون پر ویڈیو گیمز کھیلنا اور کبھی کبھار تیراکی کرنا ان کے مشاغل تھے۔ دوسری جانب وہ ’بلیک لسٹ‘ جیسی ٹیلی ویژن سیریز دیکھتے ہیں اور ان کا آئی کیو 145 ہے۔

laurent-simons.jpg

لورینٹ اپنے والدین کے ہمراہ۔ (تصویر: ڈیر اسپیگل)

یہ کہنا درست ہو گا کہ لورینٹ کے والدین نے انہیں چھوٹی سطح پر مشہور شخصیت بننے میں مدد دی ہے اور ان کے لیے ایسے حالات پیدا کیے کہ وہ کئی انٹرویو دے سکیں اور پریس کانفرنس کر سکیں۔

آج کے فوری طور پر مشہور ہو جانے کے اس دور میں بہترین دماغ کے مالک بچے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارموں پر زیادہ دیر تک چھپے نہیں رہ سکتے۔

لورینٹ کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ ایک ٹیلی ویژن کے عملے کے سامنے بیٹھے ہیں۔ نیچے ’انٹرویوز کا مصروف ہفتہ !!‘کے الفاظ درج ہیں۔ انسٹاگرام پر ’لورینٹ سائمنز‘ اور ’جائی گینٹک پلانز‘ کے ہیش ٹیگز کو فالو کیا جا رہا ہے۔

دوسری تصاویر میں انہیں ایک سوئمنگ پول پر بیلجیئم کے سابق وزیر اعظم ہرمن وان رومپیو کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ ان کے دادا دادی بھی ساتھ ہیں جبکہ ان کے قریب بِکنی میں ملبوس خواتین موجود ہیں۔

بیٹے کے نام سے بنائے گئے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر بالغ افراد کے موضوعات دکھائی دینے کے سوال پر سائمنز نے کہا کہ ان کے اکاؤنٹ کو والدین دیکھتے ہیں۔

لورینٹ کی انسٹاگرام پر موجود پوسٹس مشہور ہو جانے والے دوسرے بچوں کے اُن سوشل میڈیا اکاؤنٹس جیسی ہیں، جنہیں ان کے والدین دیکھتے ہیں۔ (امریکی راک بینڈ نروانا کے انداز میں ڈرم بجانے والی نو سالہ برطانوی بچی کی ویڈیو کو 70 لاکھ سے زیادہ مرتبہ دیکھا گیا۔)


برقی چِپس یا سائنسی لیبارٹریوں سے دور اپنی پوسٹوں میں لورینٹ بھی سوئمنگ پول میں اچھلتے کودتے یا دوستوں کے ساتھ دکھائی دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے تدریسی نصاب کا اگلا باب امریکہ جا کر پڑھیں گے۔ اس سوال پر کہ وہ کون سی یونیورسٹی میں داخلہ لیں گے؟ ان کے والد نے مداخلت کی اور کہا کہ یہ ’خفیہ‘ہے۔

انہوں نے کہا: ’ہم اسے آدھا وقت یورپ اور آدھا وقت امریکہ میں پڑھانا پسند کریں گے۔ اس لیے لورینٹ ہم سے زیادہ دور نہیں ہے۔‘

انٹرویو کے دوران لورینٹ کسی نو سالہ بچے کی طرح ہی رہے۔ مختصر جواب دیا یا تفصیل سے بات نہیں کی لیکن یہ ضرور تفصیل سے بتایا کہ وہ مستقبل یعنی اپنے لڑکپن میں مصنوعی دل کیوں تیار کرنا چاہتے ہیں۔

لورینٹ کے دادا دادی نے دل کے مرض کے ساتھ زندگی گزاری ہے۔ لورینٹ نے بتایا: ’میں ان جیسے لوگوں کی مدد کرنا پسند کروں گا۔‘
 

جاسم محمد

محفلین
بیلجیئم: نو سال کی عمر میں گریجویشن مکمل کرنے کا خواہشمند بچہ یونیورسٹی سے باہر
  • 11 دسمبر 2019
_110086119_mediaitem110086030.jpg

تصویر کے کاپی رائٹREUTERS

بیلجیئم سے تعلق رکھنے والے غیر معمولی قابلیت کے حامل ایک نو سالہ بچے کے والدین نے اسے اس وقت یونیورسٹی سے نکال لیا جب انتظامیہ کی جانب سے انھیں مطلع کیا گیا کہ ان کا بیٹا اپنی دسویں سالگرہ سے قبل گریجویشن مکمل نہیں کر پائے گا۔

نو سالہ لورین سائمنز کے والدین کی خواہش ہے کہ ان کا غیر معمولی ذہانت کا حامل بیٹا 26 دسمبر سے قبل اپنی گریجویشن مکمل کر لے۔ ایسا کرنے کی صورت میں وہ دس سال سے کم عمر دنیا کا پہلا یونیورسٹی گریجویٹ بن جاتا۔

26 دسمبر کو لورین کی سالگرہ ہے اور اس وقت وہ 10 برس کے ہو جائیں گے اور اس سے قبل گریجویشن مکمل نہ کرنے کی صورت میں وہ ریکارڈ نہیں توڑ پائیں گے۔

تاہم نیدر لینڈز میں واقع اینڈہوون یونیورسٹی، جہاں لورینٹ ایک گریجویشن کورس میں داخلہ لے چکے تھے، انتظامیہ نے والدین کو بتایا کہ گریجویشن سے قبل لورین کو بہت سے امتحانات میں شمولیت کرنی ہو گی اور یہ کام 26 دسمبر سے قبل مکمل نہیں ہو سکتا۔

یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے انھیں سنہ 2020 کے وسط میں گریجویشن مکمل ہونے کی تاریخ دی گئی تاہم والدین نے اسے مسترد کرتے ہوئے اپنے بیٹے کو یونیورسٹی سے فوراً نکال لیا۔

لورین کو اپنی دسویں سالگرہ سے قبل گریجویشن مکمل کرنے کی شرط کو پورا کرنے کے لیے الیکٹریکل انجینئرنگ کی تین سالہ ڈگری صرف 10 ماہ میں مکمل کرنا تھی۔

لورین کے والد الیگزینڈر سائمنز نے ڈچ میڈیا کو بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ انھیں بارہا اس بات پر ہدف تنقید بنا چکی ہے کہ وہ کیوں اپنے بیٹے کو اتنی زیادہ میڈیا کوریج دلواتے ہیں۔

_110086117_mediaitem110086032.jpg

تصویر کے کاپی رائٹAFP

’ہمیں بتایا گیا کہ بہت زیادہ میڈیا کی توجہ ہمارے بیٹے پر دباؤ کا باعث بنتی ہے اور اگر ہم نے یہ سلسلہ جاری رکھا تو بچے کو نفسیاتی امتحان کے مرحلے سے بھی گزرنا ہو گا۔‘

ان کے والد کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر ایک بچہ بہت اچھی فٹ بال کھیلتا ہے تو ہم سب کے خیال میں اسے میڈیا سے ملنے والی پذیرائی بہت اچھی چیز ہے۔ میرے بیٹے میں مختلف ٹیلنٹ ہے، تو اسے اس پر فخر کیوں نہ ہو؟‘

لورین سائمنز کے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے ایک تصویر بھی پوسٹ کی گئی جو گذشتہ ماہ انھیں یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بھیجے جانے والی ایک ای میل کا عکس ہے۔ اس ای میل میں دسمبر کے ماہ میں ان کی گریجویشن مکمل ہونے کے امکانات کو ظاہر کیا گیا تھا۔

دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لورین کے لیے اپنی دسویں سالگرہ سے قبل تخلیقی صلاحیتوں اور تنقیدی تجزیے کے ساتھ گریجویشن کورس مکمل کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر وہ کورس جلدی میں مکمل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کا اثر اس کی تعلیمی ترقی پر پڑے گا۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے نو سالہ طالبعلم پر بہت زیادہ دباؤ ڈالنے کے حوالے سے بھی متنبہ کیا ہے۔
 
Top