نو برس ہوتے ہیں

فلک شیر

محفلین
*******نو برس*******

نو برس ہوتے ہیں

ہر کسی کے اپنے نو برس ہوتے ہیں

سیرِ صحرا سے لبِ دریا تک

عمر کوٹ سے بھٹ جو گوٹھ تک

سسی کی پیاس سے خضر کے گھڑے تک

بے انت بے سمتی سے یکسوئی کی مٹھاس تک

کانٹوں کے عرق سے ترتراتے پراٹھےسے....

شکرگزاری کی سوکھی روٹی تک

بے مصرف بنجر دنوں سے موتیوں جیسے لمحوں کے ڈھیر تک

واقف انجانوں کی بھیڑ سے دل میں اترے اجنبیوں کی مجلس تک

اور

کسی بربادکوزہ گر، جو اپنے ہی کوزوں سے رنجور ہو....

کوپھر سے اپنے چاک پہ شرابور ہونے تک

نو برس درکار ہوتے ہیں

پر یہ نو برس ہمیشہ سو سے آٹھ زیادہ مہینوں کے نہیں ہوتے

یہ نو لمحوں سے نو دہائیوں کے ہو سکتے ہیں

کیونکہ

نو برس ہر کسی کے اپنے ہوتے ہیں


فلک شیر


پس نوشت: کل ن م راشد کا یوم پیدائش تھا، راشد کی حسن کوزہ گر کا ایک تھیمیٹک حوالہ مندرجہ بالا نثری نظم میں قارئین محسوس کر سکتے ہیں، یہ تککفاً در نہیں آیا، یہی عرض کرنا کافی سمجھتا ہوں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب فلک بھائی!

خوبصورت ! بہت خوبصورت

یہ نظم تو میں نے آج دیکھی۔

یہ نو برس کی تھیم خوب ہے۔ ہم بھی کہیں نہ کہیں مماثلت تلاش کرتے ہیں اپنے ہاں۔ :)
 

فلک شیر

محفلین
بہت خوب فلک بھائی!

خوبصورت ! بہت خوبصورت

یہ نظم تو میں نے آج دیکھی۔

یہ نو برس کی تھیم خوب ہے۔ ہم بھی کہیں نہ کہیں مماثلت تلاش کرتے ہیں اپنے ہاں۔ :)
شکریہ احمد بھائی :)
مجھے تو یہ یاد ہی نہیں تھی۔
واقعی نو برس کی تلاش کرنی چاہیے اپنے اپنے ہاں :)
 

محمداحمد

لائبریرین
شکرگزاری کی سوکھی روٹی تک
بے مصرف بنجر دنوں سے موتیوں جیسے لمحوں کے ڈھیر تک
واقف انجانوں کی بھیڑ سے دل میں اترے اجنبیوں کی مجلس تک

اللہ اللہ!

کیا کیا لکھ جاتے ہیں فلک بھائی آپ بھی۔ :in-love:

بندہ سوچتا ہی رہے بیٹھ کر۔
 
Top