نوازشریف نے بھارت کیخلاف بیان بازی سے منع کر رکھا تھا، تسنیم اسلم

جاسم محمد

محفلین
نوازشریف نے بھارت کیخلاف بیان بازی سے منع کر رکھا تھا، تسنیم اسلم
نوازشریف نے کہا تھا کہ بھارت کیخلاف کوئی بات نہیں کرنی، شریف خاندان بھارت کا حامی تھا، اس کی وجہ شاید ان کا بزنس تھا۔ سابق ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم کا انٹرویو میں انکشاف
1530630006_admin.JPG._1
ثنااللہ ناگرہ اتوار 15 مارچ 2020 19:59

pic_9dcdc_1569308297.jpg._3


لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 مارچ 2020ء) سابق ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ نواز شریف بھارت کیخلاف بیان بازی سے منع کیا تھا، نوازشریف نے کہا تھا کہ بھارت کیخلاف کوئی بات نہیں کرنی، شریف خاندان بھارت کا حامی تھا، اس کی وجہ شاید ان کا بزنس تھا۔ انہوں نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھارت کے خلاف بیان دینے سے منع کیا ہوا تھا۔ ان کی ہدایت تھی کہ بھارت کیخلاف کسی طرح کی بات نہ کی جائے۔ تسنیم اسلم نے کہا کہ شریف خاندان کے بھارت کے حامی ہونے کی وجہ شاید ان کے کاروباری مراسم تھے۔ اس ی طرح نوازشریف جب نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں گئے تو کشمیری قیادت سے انہوں نے کوئی ملاقات نہیں جبکہ پاکستان کی ہمیشہ سے ایک پالیسی رہی ہے کہ جو بھی پاکستانی رہنماء نئی دہلی جاتا ہے وہ وہاں پر حریت قیادت سے ضرور ملتا ہے۔

سابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نوازشریف کے دور حکومت میں دفترخارجہ کو یہ بھی ہدایت تھی کہ بھارت بھارتی جاسوس کلبھوشن کا نام نہیں لینا۔ بلوچستان میں بھارتی سرگرمیوں کا ذکر بھی نہیں کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی بھارتی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی۔ واضح رہے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور حکومت میں ڈان لیکس کا الزام بھی عائد کیا گیا، جس کی انکوائری کے بعد سینیٹر پرویز رشید اور طارق فاطمی کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا تھا۔ دوسری جانب ن لیگی قیادت کا کہنا ہے کہ ان کا کبھی بھارت کی جانب جھکاؤ نہیں رہا بلکہ ان کی پالیسی خطے میں امن وامان اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے روابط قائم کرنے کی رہی ہے۔ تاکہ ان کے خطے میں امن کے اچھے اثرات دونوں ممالک کے عوام کی زندگیوں پر خوشحالی کی صورت میں پڑیں۔ اسی طرح سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں کھل کر بھارت کیخلاف اور کشمیریوں کے حق خوداریت کی بات بھی کی۔ جو کہ نوازشریف کی تقاریر آن ریکارڈ موجود ہیں۔
 

آورکزئی

محفلین
ہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔۔ بڑے وقت پہ یاد ایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اس خاتون کی غیرت نے گوارا نہیں کیا کہ استعفیٰ دے دیتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سلام یا تسنیم
 

سید عمران

محفلین
آپ سمجھتے ہیں کہ ہمیں مودی سے لفافہ ملتا ہے۔ ہم تب تک یہاں نہ آئیں گے جب تک مودی خان صاحب کی کال نہ اٹھا لے اور کلبھوشن کو پھانسی نہ دے دی جاوے!
ویسے کیا آپ کے اس آنے کو تقریباً نہ آنا ہی سمجھا جاوے؟؟؟
:jokingly::jokingly::jokingly:
 

جاسم محمد

محفلین
تعجب ہے فرقان بھائی یہاں نہیں آرہے؟؟؟
آپ سمجھتے ہیں کہ ہمیں مودی سے لفافہ ملتا ہے۔ ہم تب تک یہاں نہ آئیں گے جب تک مودی خان صاحب کی کال نہ اٹھا لے اور کلبھوشن کو پھانسی نہ دے دی جاوے!
کل فرقان بھیا کو ٹیگ کرنا بھول گیا تھا۔ ان کے تبصرہ کے بغیر کوئی سیاسی دھاگہ مکمل ہو ہی نہیں سکتا۔
ٹیگ کرنے کا شکریہ :)
 

فرقان احمد

محفلین
ویسے ہندوستان کے ساتھ مکالمے میں کوئی حرج نہیں ہے تاہم مودی سرکار کی پالیسیاں ایسی ہیں کہ تن بدن میں آگ لگ جاتی ہے اس لیے فی الوقت خاموشی بہتر ہے۔ ویسے اس ملک میں کوئی نمایاں سیاست دان ایسا نہیں جو محب وطن نہ ہو اور انڈیا میں بھی ایسا ہی ہے۔ یہ ہماری سمجھ دانی کا قصور ہے جو اپنوں کو ہی پرایا بنا دیتے ہیں۔ یہ افسوس کا مقام ہے۔
 
Top