نواب اکبر بگٹی کی ہلاکت

سندباد

لائبریرین
نواب اکبر خان بگٹی کا قتل ایک قومی المیہ ہے۔ یہ ایک محب وطن سیاست دان کا ماورائے عدالت قتل ہے جس سے پاکستان کی یک جہتی کو شدید نقصان پہنچے گا اور اس کے نتیجے میں بلوچستان، جس کا رقبہ نصف پاکستان کے برابر ہے، میں علاحدگی کی تحریک کو مہمیز ملے گی اور وہاں مشرقی پاکستان جیسے حالات پیدا ہوں گے۔ اللہ ہمارے وطن کی حفاظت فرمائے اور اسے فوج کی غلامی سے نجات دے۔ آمین
سند باد
 
اکبر بگٹی کے قتل پر مختلف لوگ مختلف قیاس آراہیاں کر رہے ہیں
کچھ سوچ رہے ہیں کہ اس قتل کو کس طرح کیش کروایا جاہے تو کچھ سوچ رہے ہیں کہ اس دفعہ ڈیل کیوں نہیں ہوئی
اکبر بگتی کے قتل کے بعد تعزیتوں‌کی بھرمار ہوگی ہے ہر سیاسی لیڈر نے افسوس کا اظہار کیا ہے کچھ دیر کو تو احساس ہونے لگا کہ کوئی ڈاکو نہیں قومی ہیرو مارا گیا ہو ۔ اس موقعے پر سیکورٹی افسر جو شہید ہوے ان کا زکر کرنا بھی مناسب نہ سمجھا گیا۔
غور طلب بات ہے کہ ہمارے سیاسی لیڈر اصل شہدہ کے لیے ایک لفظ بھی نہ کہ سکے۔
شاہد پاکستان کے لے اپنی جانوں کا نظرانا دینے والے شاہد اس قابل ہی نہیں ہوتے کے ان کی بہادری کا زکر ہو
یا شاہد پاکستان میں‌ صرف نواب ، سردار، چوہدری ہی اس قابل ہیں‌کہ ان کا زکر ہو ۔
اس موقعے پر میڈیا بھی یہی تعزیتیں‌ سناتا رہا ۔ ڈیرا بگھٹی کے لوگوں نے جب کہا کہ ان کو ظالم سے نجات ملی ، تو ان کی آرا کو اس قابل بھی نا سمجھا گیا کہ چلایا جائے۔ میڈیا بھی ایسے لوگوں‌کو کوریج دے رہا تھا جو اسیے موقعوں‌ کو کیش کروارہے تھے اور اپنی سیاست چمکا رہے تھے
 

الف نظامی

لائبریرین
عثمان شاھد خان نے کہا:
یا شاہد پاکستان میں‌ صرف نواب ، سردار، چوہدری ہی اس قابل ہیں‌کہ ان کا زکر ہو ۔
وقت آگیا ہے کہ پاکستان سے نوابوں ، سرداروں ، چوہدریوں ، وڈیروں کی اجارہ داری کو مکمل ختم کرکے مساوات کو فروغ دیا جائے۔
 

جیسبادی

محفلین
اپنے تعصبات کے اظہار کا یہ موقع نہیں۔
بلوچستان میں فوج کا استعمال بھٹو نے کیا۔ بھٹو کا تعلق سندھ سے تھا۔
مشرف نے کیا۔ مشرف کا تعلق پنجاب سے نہیں۔
جو لوگ واقعات کی ڈوری کھینچ رہے ہیں انہیں عوام کے سطحی رد عمل کا پورا اندازہ ہے۔
انہی لوگوں نے نواز شریف اور مشرف کو ایک دوسرے کے خالاف اطلاعات پہنچا کر اس مقام پر لے گئے کہ دونوں ایک دوسرے سے جان چھڑانے میں اپنی عافیت سمجھنے لگے۔ یہاں یہ بیان کرنے کی ضرورت نہیں کہ دونوں ہی عقل سے عاری فرد ہیں۔
 
بھائی صاحب! جہاں تک نواز شریف کا تعلق ہے تو میرے خیال میں انہیں بلوچیوں سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ وہ نواب اکبر بگٹی کی شہادت پر اتنے سخت بیانات و موقف کا اظہار اس لئے کر رہے ہیں تاکہ وہ ایک بار پھر عوام میں مقبول ہوجائیں۔ اپنی کھوئی ہوئی عزت و وقار کو حاصل کرنے کے لئے نواز شریف صاحب بلوچیوں کا ساتھ دے رہے ہیں تاکہ چھوٹے صوبوں‌ کا عوام انہیں اپنےساتھ سمجھے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
بھائ جی، نواز شریف ہو یا بے نظیر ہو، کل تک ایک دوسرے کو غدار قرار دیتے نہیں تھکتے تھے، نیشنل سیکورٹی رسک کہتے تھے، آج بہن بھائی بنے ہوئے ہیں
 
صرف دو سوال

کیا نواب صاحب کی موت سے بلوچستان کو نوابوں‌ سے نجات مل گئی ہے؟

اور نواب صاحب کی موت سے پاکستان کو فائدہ پہنچا یا نقصان؟
 

dani

محفلین
جیسی کرنی ویسی بھرنی ۔ ہماری پاکستانی قوم کا المیہ یہ ہے کہ ہم ماضی بھول جاتے ہیں اور اس سے کوئی سبق نہیں سیکھتے ۔ اکبر بگٹی نے جو کیا اسی طرح‌کی اس کا انجام اس کا ہوا ۔ اور یہی ہونا تھا ۔ پرویز مشرف مخالفت کو ایک طرف رکھ کر سوچیں بالکل صحیح ہوا اور اسے اسی طرح ہی مرنا تھا۔ جو کوئی بھی اسٹیٹ کی رٹ کو چیلنج کرے گا اس کا یہی انجام ہونا چاہئے چاہے وہ کسی بھی صوبے کا ہو ۔
 

dani

محفلین
انشائ اللہ اکبر بگٹی کی موت سے پاکستان کو کبھی نقصان نہیں پہنچے گا ۔ بلکہ اس طرح کے سماج دشمن عناصر کی حوصلہ شکنی ہو گی
 

دوست

محفلین
میرے عزیز جو بھی تھا جیسے بھی تھا۔
ایک لیڈر ذاتی نہیں عوامی ہوجاتا ہے۔ یہاں تو چھوٹی چھوتی بات کو ایشو بنا لیتے ہیں یہ تو پھر ایک مقبول لیڈر کی موت ہے۔ آپ کے لیے وہ مجرم ہوگا لیکن بلوچ قوم پرستوں کو ایک شہید چاہیے تھا جو انھیں مل گیا اب بگتی کی لاش پر ان کی سیاست ہوگی۔
 

قیصرانی

لائبریرین
دوست نے کہا:
بلوچ قوم پرستوں کو ایک شہید چاہیے تھا جو انھیں مل گیا اب بگتی کی لاش پر ان کی سیاست ہوگی۔

اس بات سے بے فکر رہیں۔ بھٹو دور میں اکبر بگٹی مرحوم نے تمام بلوچ قوم پرستوں کے خلاف محاذ آرائی کی تھی اور انہیں الگ چھوڑ کر اپنا الگ محاذ بنایا تھا۔ تو قوم پرست تو پہلے سے ہی ان کے خلاف تھے۔ ابھی بھی سارا کچھ آرام سے ٹھنڈا پڑ جائے گا
 
جواب

ویسے دانی جی ہم تو تاریخ سے سبق حاصل کرکے ہی یہ کہہ رہے ہیں کہ جو کچھ ہوا اچھا نہیں‌ ہوا۔ شاید آپ نے کہیں پڑھا نہ ہو کہ شیخ مجیب بھی غدار تھا اور اس پر بھی غداری کا مقدمہ اگرتلا سازش کیس کی صورت میں چل رہا تھا۔ پھر وہ کیسے اپنے لوگوں کا ہیرو بن گیا۔ بات کسی شخصیت کی نہیں کہ وہ کیا تھا اور کیسا تھا بات یہ ہے کہ بلوچستان کے عام ذہن پر اس کا اثر کیا ہوا۔ احساس محرومی کا شکار لوگوں کے لیے غدار بھی ہیرو بن جاتے ہیں۔
 
Top