نماز جنازہ کا مفصل طریقہ

islamkingdom_urdu

محفلین
نماز جنازہ کے ارکان

1۔ قدرت کے ہوتے ہوئے قیام۔

2۔ چار تکبیریں۔

3۔ فاتحہ کی قراءت

4۔ نبی ﷺ پر درود بھیجنا

5۔ میّت کے لیے دعا۔

6۔ ترتیب قائم رکھنا۔

7۔ سلام پھیرنا

نماز جنازہ کی سنتیں۔
1۔ قراءت سے پہلے استغفار کرنا۔

2۔ اپنے لیے اور مسلمانوں کے لیے دعا مانگنا۔

3۔ آہستہ قراءت کرنا۔

4۔ زیادہ صفیں بنانا، تین یا اس سے زیادہ۔

نماز جنازہ کا طریقہ

اگر میّت مرد ہو تو امام میّت کے سر کے پاس کھڑا ہو اور اگر میّت عورت ہو تو میّت کے درمیان میں کھڑا ہو اور مقتدی امام کے پیچھے باقی نمازوں کی طرح کھڑے ہوں، پھر چار تکبیریں کہیں انکی تفصیل آنیوالی ہے۔ :

1۔ پہلے تکبیر تحریمہ کہے اور اعوذ باللہ اور بسم اللہ پڑھے۔ اور دعا استفتاح نہ پڑھے پھر فاتحہ کی قراءت کرے۔

2۔ دوسری تکبیر کہے اور نبی ﷺ پر درود بھیجے جیسے آخری تشھد میں پڑھا جاتا ہے۔

3۔ تیسری تکبیر کہے اور اپنے لیے میّت کیلئے اور تمام مسلمانوں کے لیے دعا کرے اور دعا یہ ہے "اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ، وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، أَوْ مِنْ عَذَابِ النَّارِ"[اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]

اور اگر میّت عورت ہو تو ضمیر مؤنث کو دعا میں لائے اور اگر میّت بچہ ہو یا سقط (پورا ہونے سے پہلے گر گیا) تو یہ دعا پڑھے" اللهم اجعله ذخرًا لوالديه، وفَرَطًا [الفرط: پہلا اور آگے] ، وأجرًا، وشفيعًا مجابًا "[اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]

4۔ چوتھی تکبیر کے بعد تھوڑا خاموش رہے پھراپنے دائیں جانب ایک سلام پھیر دے یا دو سلام۔


میّت کو اُٹھانا، اسکے ساتھ چلنا اور اس کو دفن کرنا۔
جب نماز جنازہ ختم ہو جائے تو سنت یہ ہے کہ جلدی سے میّت کو اسکی قبر کی طرف اٹھایا جائے۔اور پیچھے چلنے والوں کے لیے مستحب یہ ہے کہ وہ بھی جنازہ اٹھانے میں شریک ہوں۔

اور میّت کو قبر میں اتارنے والے کے لیے مسنون ہے کہ یہ پڑھے " بسم الله، وعلى ملة رسول الله "[اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے]

اور اسکو لحد میں دائیں پہلو پر لٹائے اور اسکا چہرہ قبلہ رخ کر دے پھر کفن کی گرہ کھول دے۔پھر مٹی کے ساتھ قبر کے سوراخ بند کردے۔

اور دفن میں حاضر ہونے والے کے لیے مسنون یہ ہے کہ وہ اپنے ہاتھوں میں تین دفعہ مٹی لے اور قبر پر ڈال دے پھر قبر کو مٹی کے ساتھ ڈھانپ دیا جائے اور قبر کو زمین سے ایک بالشت کی مقداربلند کیا جائے اور اس پر کنکریاں اور پتھر رکھ دیے جائیں اور پانی چھڑک دیا جائے اور قبر کے کسی ایک طرف پتھر رکھنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے یا دونوں طرف تاکہ قبر کا پتہ چل سکے۔

جنازہ اٹھانےمیں شرکت کرنا۔لحداپنی ہتھیلیوں کو مٹی سے بھرے اور قبر پر ڈال دے۔قبر پر نشانی لگانا۔
تعزیّت کرنا۔
میت کے اہل و عیال چونکہ غم زدہ ہوتے ہیں انکے پاس تعزیت کے لیے جانا مستحب ہے تاکہ ان کے غم میں شریک ہو کر ان کے غم کو ہلکا کیا جاسکے اور انکو صبر کی تلقین کی جائے۔

اور تعزیت کسی بھی کلمات سے کی جا سکتی ہے جیسا کہ وہ یہ کہے کہ اللہ ہی کا تھا جو اس نے لے لیا اور اللہ ہی کے لیےہے جو وہ عنایت کرتا ہے۔ " اسکے ہاں ہر چیز کے لیے ایک وقت مقرر ہے۔ پس آپ صبر کریں اور اپنا احتساب کریں "۔ [اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]

اور اگر کہے " أعظم الله أجرك، وأحسن عزاءك وغفر لميتك "وغیرہ۔

جنازوں کے ساتھ عورتوں کا نکلنا
جنازوں کےساتھ عورتوں کا نکلنا غیر شرعی امر ہے کیونکہ أُمِّ عَطِيَّةَ -رضي الله عنها سے مروی ہے فرماتی ہیں " ہمیں جنازوں کے پیچھے چلنے سے منع کیا گیا ہے "[ اس حدیث کو امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے]
 
آخری تدوین:
Top