میر مہدی مجروح نقص نکلیں گے ماہِ کامل میں - میر مہدی مجروح

کاشفی

محفلین
غزل
(میر مہدی مجروح)
نقص نکلیں گے ماہِ کامل میں
وہ اگر آگئے مقابل میں
فرطِ شوخی سے وہ نظر نہ پڑے
آئے بھی اور نہ آئے محفل میں
ہو جو ہمّت تو سب کچھ آساں ہو
دقتیں ہیں جو کارِ مشکل میں
دیکھ کیفیت گدائے مغاں
کشتیء مئے ہے دستِ سائل میں
وہ اور آئیں مری عیادت کو
یوں کہو یہ بھی آگئی دل میں
دام کاکل میں خاک ہو آرام
ہوں میں جکڑا ہوا سلاسل میں
وہ کریں میری یاد، کیسی یاد
نام میرا ہے فرد باطل میں
وہ تو منڈی ہے سرفروشوں کی
کیوں نہ جمگھٹ ہو کوئے قاتل میں
نہ رہے دوستانِ عشرت کوش
کون دھومیں مچائے محفل میں
وہ تو رہتے نہیں ہیں پھر ہر دم
درد رہتا ہے اُن کا اس دل میں
روئے تاباں کے رشک سے تاصبح
جلتی رہتی ہے شمع محفل میں
سُن کے حالِ مصائبِ مجروح
اپنے تو چوٹ لگتی ہے دل میں
 
Top