نظم : بلے باز .... عنایت علی خان ٹونکی

محمداحمد

لائبریرین
بلے باز

جب پڑھائی کرتے کرتے بور ہو جاتا ہوں میں
داب کر بلا بغل میں فیلڈ پر آتا ہوں میں
پھر نہیں دنیا و ما فیہا کا کچھ رہتا خیال
کھیلتا جاتا ہوں میں بس کھیلتا جاتا ہوں میں
ڈیڈ پچ ہو یا سلو بالر تو میرے عیش ہیں
فاسٹ پچ اور تیز بالر ہو تو گھبراتا ہوں میں
ان کٹر آؤٹ کٹر سے ہو کے بالکل بے نیاز
بند کر کے آنکھ بس بلا گھما جاتا ہوں میں
جب میں چھکا مارتا ہوں اور وہ ہو جاتا ہے کیچ
اپنی اس دیوانگی پر جھینپ سا جاتا ہوں میں
فارورڈ جاتا ہوں میں گگلی اٹھانے کے لئے
عقب میں اپنے مگر وکٹیں گری پاتا ہوں میں
سینچری کا گرچہ لے کر دل میں جاتا ہوں خیال
لیکن اکثر لے کر انڈہ ہی پلٹ آتا ہوں میں
ہو کے اب محتاط میں کھیلوں گا اگلے میچ میں
ہر دفعہ یہ کہہ کے اپنے دل کو سمجھتا ہوں میں

عنایت علی خان ٹونکی
 

محمداحمد

لائبریرین
بس کل اتفاق سے عنایت علی خان صاحب کے بارے میں ایک تحریر پڑھ رہا تھا۔ تو اُن کی شاعری پڑھنے کا دل چاہا۔ ریختہ پر گیا تو یہ نظم نظر آئی!
کیا بات ہے عنایت صاحب کی! غضب کے شاعر ہیں !
واقعی! بہت اچھے شاعر تھے۔

اللہ رب العزت اُن کی مغفرت فرمائے۔ آمین
بہت اچھا انتخاب ، احمد بھائی !

بہت شکریہ!
 
Top