نظم برائے اصلاح

زنیرہ عقیل

محفلین
رہگزر تھی درد کی
آنکھوں میں خمار تھا
اک عشق تھا
اک پیار تھا
اس راہ پر چلتے رہے
اور درد و غم ملتے رہے
نہ بولنے کی تھی سکت
اور چشم بے نگاہ تھی
بس یاد کے کچھ دھندلکے
جو ہمسفر تھے
ساتھ تھے


زنیرہ گل
 
Top