عزیز حامد مدنی نظم: آج کی رات کے بعد

آج کی رات کے بعد آئے گا
اور اک نوح کا طوفانِ عظیم
کوہساروں کے گراں بار وجود
اور یہ بازی گریِ زرد و کبود
خواب گاہوں کے یہ شب تاب سبو
بزمِ عرفاں کا یہ ہنگامۂ ہُو
دم بہ دم ایبک و سوری کی حدیث
اور یہ آئینِ جہانِ تثليث
سنگ و آہن جو پگھلتے ہی نہیں
اپنا عنوان، بدلتے ہی نہیں
جس سفینے میں جگہ پائیں گے
وہ سفینہ ہی الٹ جائے گا

٭٭٭
عزیز حامد مدنی
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top