نظام شمسی کی ابتدا پرسکون انداز سے ہوئی: تحقیق

حاتم راجپوت

لائبریرین
150614132701_p67_rosetta_philae_624x351_esa.jpg

اس ستارے کے آس پاس جو چار چیزیں آسانی سے دستیاب ہیں اس میں، پانی کی بھاپ، کاربن مونوایکسائیڈ اور کاربن ڈائی ایکسائیڈ کے بعد فری آکسیجن ہے

روزیٹا خلائی گاڑي نے پی 67 نامی دمدار ستارے کے آس پاس گیس کے بادلوں ميں حیرت انگیز طور پر مولیکیولر آکسیجن کو دریافت کیا ہے۔
یہ دریافت ان سائنسدانوں کے لیے حیرت کن ہے جن کے خیال سے سیاروں کی تخلیق آکسیجین اور دیگر عناصر کے درمیان زبردست رد عمل سے ہوئی ہوگی۔
اس نئی دریافت کے نتائج اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ نظام شمسی کے وجود میں آنے کے متعلق پائے جانے والے موجودہ نظریات غلط بھی ہوسکتے ہیں۔

نئی تحقیق کی تفصیلات سائنس کے جریدے نیچر میں شائع کی گئی ہیں۔

محققین نے پی 67 دمداد ستارے کے آس پاس کے ماحول کا پتہ کرنے کے لیے خلائی گاڑی روزیٹا میں نصب روزینا کا استعمال کیا۔

150614120118_cometa_p67_rosetta_philae_950x633_esa.jpg

نئی دریافت کے نتائج اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ نظام شمی کے وجود میں آنے کے متعلق پائے جانے والے موجودہ نظریات غلط بھی ہوسکتے ہیں


تحقیق دانوں کے مطابق اس ستارے کے آس پاس جو چار چیزیں آسانی سے دستیاب ہیں اس میں، پانی کی بھاپ، کاربن مونواوکسائیڈ اور کاربن ڈائی ایکسائیڈ کے بعد فری آکسیجن ہے۔
اس تحقیق میں شامل بیرین یونیورسٹی کی سائنسدان پروفیسر کیتھرین الٹویگ کا کہنا ہے کہ اس میں شامل سائنسدانوں نے جب پہلی بار ڈیٹا کو دیکھا تو انہیں لگا کہ شاید یہ نتائج غلط ہیں۔
وہ کہتی ہیں: ’جب ہم نے پہلی بار دیکھا تو ہم نے اس سے انکار کردیا کیونکہ کسی دمداد ستارے پر آپ اس چيز کے ملنے کی توقع ہی نہیں کرتے ہیں۔‎‘

کیونکہ آکسیجن اپنی اصل ہیئت میں رہنے کے بجائے دوسرے عناصر کے ساتھ ملنے سے کچھ بھی بننے کے لیے بڑی آ‎سانی سے رد عمل کرتی ہے۔ اس لیے محققین کا کہنا ہے کہ نظام شمشی کے بننے کی ابتدا میں ہی آکسیجن بڑی جلدی سے جم گئی ہوگئی اور مختلف مادوں کے جھنڈ میں پھنس گئی ہوگي۔

پروفیسر الٹویگ کہتی ہیں: ’ہم نے اب تک کہ ( اس ستارے سے متعلق) یہ بہت ہی حیرت انگیز دریافت کی ہے۔ سب سے بڑا سوال تو یہ ہے کہ یہ وہاں کیسی پہنچی۔‘

سورج کے ارد گرد بہت سے سیاروں اور دمدار ستاروں کے بننے سے متعلق جو موجودہ نظریات ہیں اس کے مطابق یہ عمل اتنا متشدد تھا کہ جمی ہوئی آکسیجن پہلے پگھلی ہوگی پھر دوسرے عناصر سے اس کا ردعمل ہوا ہوگا۔
لیکن اس نئی دریافت سے تو ایسا لگتا ہے کہ نظام شمشی کے بننے کا عمل کافی پر سکون رہا ہوگا۔

اس تحقیق کو لکھنے والے مشیگن یونیورسٹی کے اینڈر بیلر کہتے ہیں ’اگر سیارے کے بننے کی شروعات میں ہی ہمارے پاس او2 تھی تو پھر اتنے دن تک یہ بچی کیسے رہی۔ تمام طرح کے طریقہ کار یہی کہتے ہیں کہ اتنی مدت تک تو نہیں رہ سکتی، جو ہمیں نظام شمسی کے بننے سے متعلق کچھ بتاتی ہے، ان برف کے دانوں کے بننے کا عمل پر سکون رہا ہوگا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’اب ہمارے پاس شواہد ہیں کہ اس سیارے کے اہم اجزا نظام شمسی کے بننے کے وقت بھی محفوظ رہے۔‘

پی 67 پر اترنے والے خلائی روبوٹ ’فیلے‘ کو اس کے ’مدر شپ‘ روزیٹا نے گذشتہ برس نومبر میں روانہ کیا تھا۔
روزیٹا کو اس ستارے پر پہنچنے میں 10 سال لگے اور یہ انسانی تاریخ میں پہلا موقع تھا جب کسی خلائی جہاز نے کسی ستارے کی سطح پر قدم رکھا۔

بی بی سی اُردو
nature.com
newscientist.com
9news.com.au
slashgear.com
 
Top