نظارہ سوز دہکتی فضائیں رہتی ہیں -- غزل اصلاح کے لئے

ایک غزل جو کافی دنوں سے اصلاح کی منتظر تھی آج اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں۔
استاد محترم جناب الف عین سر اور احباب محفل سے اصلاح، مشورے اور رائے کا منتظر رہونگا۔
غزل میں اشعار کی تعداد نسبتاََ کم ہے کیونکہ ابھی بھی کئی اشعار نظر ثانی کے محتاج ہیں۔ انھیں غزل میں شامل نہیں کیا ہے۔
ارکان بحر :مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
نظارہ سوز دہکتی فضائیں رہتی ہیں
ہمارے گھر میں تمھاری جفائیں رہتی ہیں

یہ دل خرابہ ہوا ایک جرمِ الفت سے
یہاں پہ عمر کی ساری خطائیں رہتی ہیں

میں خوابگاہ میں تنہا نہیں ہوں ساتھ مرے
مزے سے عمر کی ساری خلائیں رہتی ہیں

ہمارے گھر میں جو رونق ہے جی سا لگتا ہے
ہمارے ساتھ ہماری سزائیں رہتی ہیں

مرے بزرگوں کے پیچھے بھی گھر ہے خوش آباد
کواڑ کھول کے دیکھو دعائیں رہتی ہیں

مکان ایسے مکینوں میں بٹ گیا، کاشف
ہر ایک کمرے میں عریاں انائیں رہتی ہیں
 

الف عین

لائبریرین
مطلع کچھ مبہم ہو گیا واضح کرو تو بہتر ہے
یہ دو اشعار بھی دیکھو
یہ دل خرابہ بنا کہو تو بہتر ہو۔
اور
ہمارے گھر میں جو رونق ہے جی سا۔۔۔۔
جی سا سے بات بنتی نظر نہیں آتی "ایسا" لگتا ہے کہیں تو؟
 
شکریہ استاد محترم
مطلع سے میں بھی مطمئن نہیں تھا۔
دونوں اشعار پر اصلاح سے بھی متفق ہوں۔ لیکن کوشش کرونگا کہ اوربہتر کر سکوں۔
جزاک اللہ
 
اصلاح کے بعد غزل دوبارہ پیش کر رہا ہوں۔
استاد محترم جناب الف عین سر اور احباب محفل سے نظرِ ثانی ، مشورے اور رائے کا منتظر رہونگا۔
تمھاری بھیجی ہوئی سب عطائیں رہتی ہیں
ہمارے گھر میں تمھاری جفائیں رہتی ہیں

یہ دل خرابہ بنا ایک جرمِ الفت سے

یہاں پہ عمر کی ساری خطائیں رہتی ہیں

میں خوابگاہ میں تنہا نہیں ہوں ساتھ مرے
مزے سے عمر کی ساری خلائیں رہتی ہیں

ہمارے گھر میں جو رونق ہے ایسا لگتا ہے

ہمارے ساتھ ہماری سزائیں رہتی ہیں

مرے بزرگوں کے پیچھے بھی گھر ہے خوش آباد
کواڑ کھول کے دیکھو دعائیں رہتی ہیں

مکان ایسے مکینوں میں بٹ گیا، کاشف
ہر ایک کمرے میں عریاں انائیں رہتی ہیں
شکریہ
 

عظیم

محفلین
مطلع میں عطاؤں کا بھیجنا مجھے کچھ درست معلوم نہیں ہو رہا ۔ اس کے علاوہ ۔
÷ میں خواب گاہ میں تنہا نہیں ہوں میرے ساتھ
بجائے 'ساتھ مرے' کے زیادہ رواں محسوس ہو رہا ہے ۔
 
Top