ناقص حکومتی کارکردگی جو اب عوام پر بوجھ بنتی جا رہی ہے

زیرک

محفلین
ناقص حکومتی کارکردگی جو اب عوام پر بوجھ بنتی جا رہی ہے
پچھلے کئی کالموں میں قرضوں، قرضے کن سخت شرائط پر لیے گئے، کشمیر کو فریز کرنے جیسے پالیسی پر بہت قلم طرازی کر چکا ہوں۔ آج عوامی مسائل اور اداراتی گنجھلتا پر بات کروں گا۔ قریب قریب ڈیڑھ سال ہونے کو ہے لیکن حکومت کی کارکردگی کا یہ حال ہے کہ اب تک مہنگائی تک پر قابو نہیں پا سکی، صرف بیان داغ دیا جاتا ہے صرف بیان داغ دینے کو حکومت کرنا کہتے ہیں تو اچھی حکومت ہو رہی ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت عوام کو لیموں کی طرح نچوڑ کر خزانے کو بھرنے کا پلان فل سپیڈ میں جاری ہے، افسوس کہ اس لیموں نچوڑ پالیسی میں سبھی مقتدر حلقے آن بورڈ ہیں۔ چند ماہ پہلے تک ملک میں امن و امان کی صورت حال قدرے بہتر تھی مگر بیروزگاری،مہنگائی اور غربت کی وجہ سے آئے دن چوریاں ڈاکے اور پرس چھیننے کی وارداتوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہےاور پولیس نجانے کہاں سوئی ہوئی ہے؟۔ عمران خان کنٹینر پر چڑھا تھا کہ حکومت ملے، حکومت مل گئی لیکن ابھی تک کنٹینر والی تقریر اور الزامات کی بوچھاڑ جاری ہے ملائیشیا میں بھی جا کر فرماتے ہیں کہ"ملک میں منافع خور مہنگائی کے ذمہ دار ہیں، مافیا حالات کو خراب کر رہے ہیں۔ یہ ٹولہ ملک کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے"۔ چلو مان لیتے ہیں کہ کہ وہ ایسا کر رہے ہیں لیکن اس کا تدارک کون کرے گا؟ حکومت کا کام ہے، عقل بند لوگو یہ کام تم نے ہی کرنا ہے۔ کوئی عمران خان کو پکڑ کر کنٹینر سے اتارے اور بتائے کہ اب تم وزیراعظم ہو، ادارے تمہارے پاس ہیں ذمہ داروں کو پکڑو، لیکن جب ذمہ داران جہانگیر ترین اور مخدوم خسرو بختیار کو پکڑنے کی باری آتی ہے تو اس کی بجائے چیئرپرسن مسابقتی کمیشن ودیا خلیل کو برطرف کر دیا جاتا ہے۔ واقف حال یہ انکشاف کرتے ہیں کہ ودیا خلیل کو صرف اس وجہ سے برطرف کر دیا گیا کہ اس نے اربوں مالیت کی غائب کی جانے والی گندم کا سراغ لگانے کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا تھا کہ گھوسٹ فلور ملز کو سٹاک کی فراہمی اور گندم اسمگلنگ حکومتی عہدیداروں کی سرپرستی میں ہوئی ہے۔ جس نے چور کی نشاندہی کی اسے ہی برطرف کر دیا؟ اسے کہتے ہیں انصاف؟ کہ جسں چیئرپرسن نے آٹے کے بحران سے پہلے ہی حکومت کو آگاہ کر دیا تھا، اسے ہٹا دیا جائے۔ ودیا خلیل کا قصور صرف یہی نہیں کہ اس نے گندم بحران کے ذمہ داران کی نشاندہی کہ بلکہ انہوں نے غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف انکوائری کرنے کا بھی کہا تھا، جس پر لاہور، قصور، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب کی متعدد غیرقانونی ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے مالکان نے چیئرپرسن سی سی پی سمیت دیگر حکام پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا کہ مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی انکوائری رکوائی جائے۔ کنٹینر پر چڑھی حکومت کا یہ حال ہے کہ غریب بیروزگار ہو چکا، روٹی کھانے کو ترس گیا، جو ادارہ کام کرے اس کے پر کترنے میں پیچھے نہیں ہٹتے، بیڈ گورنس کا یہ حال ہے کہ گھر میں نظربند دہشتگرد ملک سے فرار ہو رہے ہیں، احسان اللہ احسان نے پہلے بیوی بچے افغانستان بھیجے، لیکن ادارے سوئے رہے پھر چند دن بعدموقع دیکھ کر احسان اللہ احسان خود افغانستان سے ہوتا ہوا ترکی پہنچ چکا ہے اور ہماری نمبر ون کسی اور میدان میں نمبر بنا رہی ہے۔
 
Top