ناروے کے شہر بھی حسین ہیں

جاسم محمد

محفلین
ناروے کے شہر بھی حسین ہیں
24/08/2021 نادرہ مہرنواز

پچھلے مضمون میں آپ کو ناروے کے قدرتی حسن سے مالا مال علاقوں کی سیر کروائی۔ اگر آپ کو فطرت کے ساتھ ساتھ شہروں کی گہما گہمی بھی پسند ہے تو وہ بھی مل جائے گی۔

اوسلو ناروے کا پائے تخت ہے اور کاسموپولیٹن شہر ہے۔ اوسلو کا پرانا نام کرسٹانیا تھا۔ 1624 میں ایک خوفناک آگ لگی اور پورا شہر جل گیا۔ اسے نئے سرے سے آباد کیا گیا اور نام بھی بدل کر اوسلو رکھ دیا۔ اوسلو میں کئی خونصورت عمارات ہیں جن میں اوسلو کا اوپیرا ہاؤس اپنی مثال آپ ہے۔ اس کے علاوہ کئی میوزیم، آرٹ گیلیریز اور بہت سی لائبریریاں۔ شہر میں دیکھنے کو کافی کچھ ہے۔ دل لگ جاتا ہے۔


Oslo

اوسلو پورے ناروے سے مختلف ہے۔ جہاں ناروے کے دوسرے ملکوں میں آپ کو یکسانیت دکھائی دیتی ہے۔ ایک جیسے گھر، ایک جیسے لباس پہنے لوگ ایک جیسے محلے۔ ایک جیسی دکانیں اور ایک جیسی زبان بولتی سنائی دیتی وہاں آپ کو اوسلو میں طرح طرح کے لوگ، طرح طرح کے لباس، طرح طرح کی بولیاں سننے کو ملتی ہیں۔ ڈاؤن ٹاؤن میں آپ کو ملٹی کلچرل ملاپ نظر آتا ہے۔ ایک جگہ ”گرون لاند“ نامی ہے جہاں غیر ملکیوں کی اکثریت ہے۔ یہاں ایشیائی دکانیں ہیں۔ کہیں حلال گوشت ہے اور کہیں مٹھایئاں کہیں سے پکوڑوں اور سموسوں کی خوشبو آ رہی ہے اور کہیں سے دیسی موسیقی کی آواز۔ مختلف ثقافتی لباس، ہیئر سیلون، باربر شاپس، پاکستانی اور انڈین ملبوسات کی بوتیکس، اور زیورات کی دکانیں۔ دیسی کھانوں کے ریسٹورنٹس غیر ملکیوں کو وطن کی یاد دلاتے ہیں۔ اوسلو میں کل 57 مساجد ہیں۔ ہر فرقے اور مسلک کی اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد۔

اوسلو اس لیے بھی مشہور ہے کہ یہاں امن کا نوبل انعام دیا جاتا ہے۔ ہر سال ایک پروقار تقریب اوسلو نوبل پیس ہاؤس میں منعقد کی جاتی ہے۔ نوبل کنسرٹ بھی اوسلو اسپیکٹرم میں ہوتا ہے۔ بادشاہ کا محل اور پارلیمنٹ کی عمارت بھی اوسلو ہی میں ہیں۔

Bergen.jpg

Bergen
برگن شہر کی وجہ شہرت یوں تو مسلسل برستی بارش ہے۔ مثل مشہور ہے کہ جیسے سارے نارویجین پیروں میں اسکی باندھے پیدا ہوتے ہیں برگنی ہاتھ میں چھتری لیے پیدا ہوتے ہیں، برگن ایک انتہائی خوبصورت شہر ہے۔ ڈزنی کی فلم فروزن اسی شہر سے متاثر ہو کر بنائی گئی ہے۔ شہر میں مختلف آرکیٹیچرز کا انوکھا امتزاج دکھائی دیتا ہے۔ برگن میوزیم، تھیٹر اور آرٹ گیلریوں سے مالا مال ہے۔ ایک بڑا شہر ہوتے ہوئے بھی اس میں ایک ٹھہراؤ اور سکون محسوس ہوتا ہے۔ اس شہر نے کئی بڑے آرٹسٹ پیدا کیے۔ نارویجین زبان کا ان کا الگ لہجہ بھی ہے جو نئے آنے والوں کو چکرا دیتا ہے۔

trondheim-norway.jpg

trondheim
تروندہایئم دیکھنے میں ایک چھوٹا سا شہر ہے لیکن یہ ناروے کا تیسرا بڑا شہر ہے اور وائیکنگ کے زمانے میں ان کا پائے تخت بھی رہ چکا ہے یہاں تاریخی عمارات ہیں۔ پرانے کتھیڈرل اور قلعے اور عجائب گھر ہیں۔ شہر میں جا بجا گوتھیک آرکیٹیچر کی جھلکیاں دہائی دیتی ہیں۔ ایک قلعہ بھی جو آثار قدیمہ کی خاص حفاظت میں ہے۔ یہاں پرانی ثقافت کے ساتھ ساتھ جدید ترین ٹیکنالوجی بھی ہے۔ میوزک فیسٹیول کے لیے بھی یہ شہر اپنی شہرت رکھتا ہے۔ ان کا بھی اپنا ایک الگ ہی لہجہ ہے لگتا ہے کوئی اور ہی زبان بول رہے ہیں لیکن ہے ناروجین ہی۔
Alesund.jpg

Ålesund
اولے سنڈ ساحلی شہر ہے اور آس پاس کئی جزیرے ہیں۔ مچھلی اس کی وجہ شہرت ہے۔ یہ یقینی طور پر ناروے کے خوبصورت شہروں میں سے ایک ہے۔ پہاڑ بھی ہیں اور سمندر بھی۔ یہ شہر 1904 میں آگ لگنے کے باعث جل کر راکھ ہو گیا تھا۔ اسے پھر بسایا گیا اور اب یہاں شوخ رنگوں کی عمارات نے اسے ایک منفرد خوبصورتی سے نواز دیا ہے۔ یہ شہر سات جزیروں پر پھیلا ہوا ہے اور پس منظر میں پہاڑ ہیں۔ جی ہاں یہ بھی زبان کا اپنا لہجہ رکھتے ہیں جو خاصا مشکل ہے۔

Fredrikstad.jpg

Fredrikstad
فریدریک استاد نامی شہر ڈچ ماڈل پر بنایا گیا۔ اس شہر کے دو حصے ہیں ایک پرانا اور ایک جدید۔ پرانے شہر کو پوری طرح اس کی اصلی حالت میں رکھا گیا ہے۔ اس کی سڑکوں اور گلیوں میں چلتے پھرتے آپ خود کو بھی کسی قدیم زمانے کا کردار محسوس کرتے ہیں۔ شہر کے جدید حصے کی اپنی خوبصورتی ہے۔

یہ ساحلی شہر ہے اس لیے سمندر کی تازہ ہوا اور خوشبو ماحول میں بسی ہوئی ہے۔ دوسرے شہروں کی نسبت یہاں سردیاں اتنی شدید نہیں ہے۔ جا بجا اگا سبزہ اور خوشگوار سا موسم آنے والوں کو تر و تازہ کر دیتا ہے۔ یہاں ایک بازار بھی لگتا ہے جہاں ناروے کے روایتی دستکاری کی مصنوعات مل سکتی ہیں۔ ساحل سے غروب آفتاب کا منظر ایک بار دیکھیں تو دوبارہ دیکھنے کی ہوس ضرور ہوتی ہے۔ ان کا لہجہ اوسلو ڈائیلکٹ سے زیادہ مختلف نہیں۔

Tromsae.jpeg

Tromsø
ناروے کے حسین ترین شہروں میں ترمسو کا شمار ہے۔ اسے دیکھ کر بے اختیار منہ سے نکلتا ہے ”یہ شہر ہے یا کوئی پینٹنگ؟“ یہاں اور اس سے ملحق علاقوں کو دیکھنے اور سرہانے کو بہت کچھ ہے۔ وایلڈ لائف اور قدرتی حسن سے مالا مال تو ہے ہی لیکن بنفشعی شاعوں یعنی آرورا کا نطارہ جو اس جگہ عام ہے اسے سیاحوں کے لیے پسندیدہ ترین مقام بنا دیتا ہے۔ شہر کے اردگرد جنگل، پہاڑ اور فیورڈز۔ جی چاہے گا یہاں یوں ہی عمر گزر جائے یہاں ایک بڑا ایکوریم بھی ہے جو خود ایک قابل دید جگہ ہے۔ لہجے میں یہ بھی خود کفیل ہیں۔

Lillehammer-Olympics.jpg

Lillehammer Olympics
لیلے ہامر کا شہر اوسلو سے صرف 200 کلومیٹر پر واقع ہے۔ شہر کا ہر گوشہ حسین ہر کونا دلفریب ہے۔ در و دیوار سے سبزہ پھوٹ رہا ہے۔ یہ پہاڑوں میں گھری ایک وادی ہے۔ شہر کو جہاں تک ہو سکا اس کی اصلی حالت میں محفوظ رکھا ہوا ہے۔ اسے لٹریچر کا شہر بھی کہتے ہیں۔ ناروے کا سب سے بڑا اور مقبول ترین امیوزمنٹ پارک ”ہندر فوسن“ بھی یہیں ہے۔ اس میں چھوٹے بچوں، بڑے بچوں اور زیادہ بڑے بچوں بلکہ بڑوں کے لیے بھی تفریح کے مواقع ہیں۔

1994 میں یہاں موسم سرما کے اولمیکس کھیل منعقد ہوئے اور ماہرین کا خیال ہے کہ یہ تاریخ کے بہترین کھیل تھے جو نہایت منظم اور خوبصورتی سے انجام پائے۔ موسم نے بھی کھلاڑیوں کے ساتھ پوری وفا کی۔ خوب جم کے برفباری ہوئی اور کڑاکے کی سردی پڑی جو ان کھیلوں کے لیے لازمی جز ہیں۔ یہاں زبان کا ایک اور لہجہ سننے کو ملتا ہے جو زیادہ مشکل نہیں۔
Kristiansand.jpg

Kristiansand
کرستیان ساند جنوبی ناروے کا سب سے بڑا شہر ہے اور ہر سال سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بنتا ہے۔ یہ ایک طرح سے فیمیلی تعطیلات کے لیے سب سے مقبول جگہ ہے۔ یہاں خاندان کے سب افراد کے لیے دلچسپی اور تفریح کے مواقع ہیں۔ ایک بہت بڑا جانوروں کا پارک ہے جسے صرف بچے ہی نہیں بڑے بھی شوق سے دیکھتے ہیں۔ اسی کے ساتھ ایک امیوزمنٹ پارک بھی ہے۔ ناروے کے ہر کونے سے لوگ اپنے بچوں کو چھٹیاں گزارنے یہاں لے کر آتے ہیں۔

اس کے علاوہ یہ شہر اپنی تاریخی حیثیت بھی رکھتا ہے۔ روایتی لکڑی کے مکانات، قدیمی گوتھک کتھیڈرل، قلعے اور میوزیم اس شہر کو سیاحوں کے لیے ایک دلچسپ بناتے ہیں۔ کیونکہ ساحلی شہر ہے اس لیے مچھلی وافر ملتی ہے اور فش بازار میں بڑی اچھی اور نسبتاً سستی مچھلی مل سکتی ہے۔ ان کی زبان کا الگ سا لہجہ ہے جو سننے میں بھلا لگتا ہے۔

ان کے علاوہ بھی ناروے کے کئی اہم شہر ہیں۔ ہر شہر کا اپنا حسن ہے۔ سارے شہر داد طلب ہیں۔
 
Top