نادرا نے این اے118میں غیر معمولی دھاندلی کو تسلیم کر لیا

الف نظامی

لائبریرین
انتخابی دھاندلی اورنتائج میں تبدیلی کیلیے ووٹوں کے تھیلوں میں مبینہ طور پرجعلی ووٹ بھرنے کے بعدنادرا نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 118کے ووٹوں کی تصدیقی رپورٹ میں325 تھیلوں میں سے 259میں بوگس انتخابی موادکااعتراف کرلیا ہے ۔
ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کے مطابق نادرا نے9 جون کوالیکشن ٹربیونل میں اپنی تصدیقی رپورٹ جمع کرائی جس کہا گیا ہے کہ لاہورکے مذکورہ حلقے میں گزشتہ عام انتخابات میں غیرمعمولی دھاندلی ہوئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف این اے 118 اور دیگرحلقوں میں دھاندلی کیخلاف احتجاج جاری رکھے ہوئے ہے۔

ذرائع کے مطابق نادرا نے این اے 118میں انتخابی دھاندلی چھپانے کیلیے ووٹوں کے تھیلوں میں جعلی ووٹ بھرے تھے، گزشتہ ماہ مئی کے آخری ہفتے نادراآفس کے سی سی ٹی وی کیمرے بندکرکے یہ غیرقانونی کام کیاگیا۔ میڈیا پر یہ معاملہ آنے کے بعد نادرا حکام گھبراگئے اورسیکیورٹی کے ذمے دارافسروں پر مبینہ طورپر دباؤڈالاکہ سی سی ٹی وی کیمرے22 مئی سے پہلے خراب ہونے کا تحریری بیان دیں۔ذرائع کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان این اے 118کے ووٹوں کے تھیلوں اور الیکشن ٹربیونل میں تصدیقی رپورٹ جمع کرانے کے معاملے پر بائی پاس کرنے پرنادرا حکام سے ناخوش ہیں۔

مزید---
 
آخری تدوین:
اس حلقے سے 2008 کے الیکشن میں مسلم لیگ(ن) کے حاجی ملک ریاض فتح یاب ہوئے تھے

این اے 118 شاہدرہ میں مسلم لیگ(ن) کے حاجی ملک ریاض،پیپلز پارٹی کے سید فراز ہاشمی،تحریک انصاف کے حامد زمان،استقلال پارٹی کے سربراہ سید منظور علی گیلانی،متحدہ قومی موومنٹ کے میاں سرفراز وٹو اور جمعیت علماءاسلام(ف)کے امیدوار حافظ عبدالودود شاہد ایک دوسرے کے مقابل کھڑے ہوئے تھے

عام انتخابات 2013، 11 مئی 2013 کو منعقد ہوئے اور مسلم لیگ(ن) کے حاجی ملک ریاض فتح یاب ہوئے تھے

" جب تحریک انصاف نے میاں حامد زمان کو ٹکٹ جاری کیا تو مخالفین اس بات پر بہت شاداں تھے کہ یہ ان کا آبائی حلقہ نہیں ہے اور اس بات کو بنیاد بناتے ہوئے عوام کے دلوں میں یہ بات بہ آسانی بٹھائی جا سکتی ہے کہ ایک ایسا شخص جس کا اس حلقے سے تعلق ہی نہیں وہ کیسے ان کے مسائل جان سکتا ہے اور ان کا حل نکال سکتا ہے ،میاں حامد زمان نے جب اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا توان کے مخالفین انگشت بدنداں رہ گئے کہ اتنی تیزی کے ساتھ انہوں نے حلقے کے لوگوں کوکیسے اپنی طرف متوجہ کرلیا،انتخابی مہم کے دوران ان کے مخالفین پریہ بات کھلی کہ وہ اس حلقے کے لئے قطعی اجنبی نہیں ہیں،
میاں حامد زمان بنیادی طور پر ایک بزنس مین ہیں اور شاہدرہ کے علاقے میں ان کی کئی فیکٹریاں ہیں انہوں نے ہزاروں مقامی لوگوں کو روزگار فراہم کیا ہوا ہے اور وہ اسی علاقے میں مزید یونٹ لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں،ان کی فیملی شاہدرہ کے علاقے میں عرصہ ۴۰سال سے بزنس کررہی ہے،وہ اور ان کی فیملی پاکستان کے پانچ ٹاپ کلاس برانڈزکے مالک ہیں اور یہ برانڈز عالمی سطح کی شہرت کے حامل ہیں،
ان کے کریڈٹ پر شاہدرہ کے قریب ایک ٹیکسٹائل پروسیسنگ یونٹ بھی ہے جس نے انتہائی کم عرصے میں اپنی پہچان بنائی ہے جو کوالٹی کے حوالے سے عالمی شناخت رکھتا ہے،میاں حامد زمان اور ان کی فیملی سوشل ویلفئیر کے حوالے سے بھی کافی متحرک ہیں،فلاح عامہ کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ،
زمان ویلفیئر فاونڈیشن ایسا ہی ایک فلاحی ادارہ ہے جس نے ۲۰۰۵ کے قیامت خیز زلزلے کے دوران امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا،متاثر ین کے لئے بہت سے گھر تعمیر کروائے ،بعد میں پاکستان پر سیلاب کی صورت میں ٹوٹنے والے قہر میں بھی اس کا کردار مثالی رہا۔
حامد زمان فاونڈیشن شہر کے بہترین ہسپتالوں میں نادار مریضوں کو مفت علاج کی سہولت بھی مہیا کرتی ہے۔ فروغ تعلیم کے لیے بھی ان کی اور ان کی فیملی کی کاوشیں قابل داد ہیں۔
میاں حامد زمان نے کنسرنڈ سٹیزن آف پاکستان کے نام سے سول سوسائٹی کی ایک تنظیم کی بھی بنیاد رکھی جس نے پرویز مشرف کے آمرانہ ہتھکنڈوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا،بعد میں عدلیہ بحالی تحریک میں بھی بھر پور کردارادا کیا،ان کی زندگی پیہم کاوشوں سے عبارت ہے،انتہائی بے لوث اور ایماندار شخصیت ہیں،یہی وجہ تھی کہ انتخابی مہم کے آغاز ہی میں انہیں بھر پور پذیرائی ملی اور شاہدرہ کے لوگ جوق در جوق تحریک انصاف کے جھنڈے تلے جمع ہونا شروع ہو گئے،اس میں کوئی شبہ نہیں کہ میاں حامد زمان کی شخصیت تحریک انصاف کے انتخابی امیدواروں کی شفافیت کے دعووں پر من و عن پورا اترتی ہے،ان کا سارا بزنس اور اثاثہ جات پاکستان میں ہیں اور ایسے لوگ ہی تحریک انصاف کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر سکتے ہیں،میاں حامد زمان کی انتخابی مہم کو مہمیز اس وقت ملی جب ان کی ایک کمپنی کے چیف آپریٹنگ آفیسر جناب آصف مسعو د ان کے ساتھ میدان کارزار میں کود پڑے،انہوں نے اپنی انتظامی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے شروع کیے تو کامیابی کے امکانات اور روشن ہونا شروع ہو گئے۔ "
 
انتخابی دھاندلی اورنتائج میں تبدیلی کیلیے ووٹوں کے تھیلوں میں مبینہ طور پرجعلی ووٹ بھرنے کے بعدنادرا نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 118کے ووٹوں کی تصدیقی رپورٹ میں325 تھیلوں میں سے 259میں بوگس انتخابی موادکااعتراف کرلیا ہے ۔
ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کے مطابق نادرا نے9 جون کوالیکشن ٹربیونل میں اپنی تصدیقی رپورٹ جمع کرائی جس کہا گیا ہے کہ لاہورکے مذکورہ حلقے میں گزشتہ عام انتخابات میں غیرمعمولی دھاندلی ہوئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف این اے 118 اور دیگرحلقوں میں دھاندلی کیخلاف احتجاج جاری رکھے ہوئے ہے۔

ذرائع کے مطابق نادرا نے این اے 118میں انتخابی دھاندلی چھپانے کیلیے ووٹوں کے تھیلوں میں جعلی ووٹ بھرے تھے، گزشتہ ماہ مئی کے آخری ہفتے نادراآفس کے سی سی ٹی وی کیمرے بندکرکے یہ غیرقانونی کام کیاگیا۔ میڈیا پر یہ معاملہ آنے کے بعد نادرا حکام گھبراگئے اورسیکیورٹی کے ذمے دارافسروں پر مبینہ طورپر دباؤڈالاکہ سی سی ٹی وی کیمرے22 مئی سے پہلے خراب ہونے کا تحریری بیان دیں۔ذرائع کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان این اے 118کے ووٹوں کے تھیلوں اور الیکشن ٹربیونل میں تصدیقی رپورٹ جمع کرانے کے معاملے پر بائی پاس کرنے پرنادرا حکام سے ناخوش ہیں۔
پہلے والی خبر بھی ایکسپریس نے ہی لگائی تھی۔ اب بھی صرف انھیں ہی پتہ لگا ہے۔ اتنے اہم ایشو پر باقی سارا میڈیا سو رہا ہے کیا ؟
 
NA-118 Lahore Shahdara Constituency Map

ووٹ کی تعداد 2013
مسلم لیگ(ن) کے حاجی ملک ریاض - 103310
تحریک انصاف کے حامد زمان - 43570
پیپلز پارٹی کے سید فراز ہاشمی - 14029


NA-118-Lahore-Shahdara-Constituency-Map.jpg
 
پہلے والی خبر بھی ایکسپریس نے ہی لگائی تھی۔ اب بھی صرف انھیں ہی پتہ لگا ہے۔ اتنے اہم ایشو پر باقی سارا میڈیا سو رہا ہے کیا ؟
http://www.dawn.com/news/1111723
LAHORE: Nadra has found discrepancies in the election record of NA-118, Lahore, says a report submitted to an election tribunal hearing a petition that demands verification of votes polled in the national assembly constituency.
 
http://www.dawn.com/news/1111723
LAHORE: Nadra has found discrepancies in the election record of NA-118, Lahore, says a report submitted to an election tribunal hearing a petition that demands verification of votes polled in the national assembly constituency.
انگریزی اور اردو اخبار کی رپورٹنگ کا فرق واضح طور پر نظر آ رہا ہے۔
انگریزی اخبار 9 جون کی اشاعت میں لکھتا ہے کہ نادرا نے این اے -118 کے الیکشن ریکارڈ میں تضادات پائے، نادرا کو 68 پولنگ سٹیشن کا ریکارڈ دیا گیا۔ جس میں 46118 ڈالے گئے ووٹوں میں سے 15835 نشانات انگوٹھا کی تصدیق ہوئی، نادرا کو 4043 کاؤنٹر فائلز پر غلط شناختی کارڈ نمبر ملا اور 142 ووٹ غیر رجسٹرڈ شدہ ووٹرز نے پول کیے ۔ مزید 272 کاؤنٹر فائلز پر انگوٹھوں کے نشانات نہیں ملے۔
انگریزی اخبار اپنے سٹاف رپورٹر کے توسط سےصرف خبر دے رہا ہے ۔
اور
اردو اخبار اپنے انویسٹی گیشن سیل (رانا عارف) کے ذریعے ایک مکمل کہانی بیان کر رہا ہے۔
اردو اخبار لکھتا ہے "انتخابی دھاندلی اورنتائج میں تبدیلی کیلیے ووٹوں کے تھیلوں میں مبینہ طور پرجعلی ووٹ بھرنے کے بعدنادرا نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 118کے ووٹوں کی تصدیقی رپورٹ میں325 تھیلوں میں سے 259میں بوگس انتخابی موادکااعتراف کرلیا ہے"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے ذاتی طور دونوں اخباروں سے کوئی لینا دینا نہیں اور نہ ہی حلقہ 118 میں میری کسی پارٹی کی ہار جیت سے کوئی دلچسپی ہے۔ لیکن ایک ہی خبر کو دو اخبارات کیسے بیان کر رہے ہیں، اس پر ضرور حیرت ہے۔
 
Top