ناتجربہ کار ۔ ۔ ۔ رکن اسمبلی

اظہرالحق

محفلین
صاحبو ، سندھ اسمبلی میں ایک مرد نے ایک خاتون رکن کو رقعہ دیا اور پھر ۔ ۔ ۔ اپنی دھنائی بھی کروا لی ۔ ۔۔ لگتا ہے رکن مذکورہ اپنی ناتجربہ کاری سے مات کھا گئے یا انہوں نے جدید زمانے کی کمیونیکیشن کو نہ اپنا کر اپنا نقصان کیا ، دوستو اسی وجہ سے کہتے ہیں کہ ہمیں نئی اور جدید ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھانا چاہیے ۔۔ اب دیکھیے نا معزز رکن نے ایک بہت ہی پرانا اولڈ فیشن رابطہ کا طریقہ اپنایا ،جس کی وجہ سے وہ مار کھا گئے ، اگر وہ ای میل بھیجھتے ایس ایم ایس کرتے تو ایسا کچھ نہیں ہوتا ۔ ۔ ۔ اور دوسری بات کہ وہ کچھ زیادہ ہی فاسٹ واقع ہوئے ۔ ۔ بھئی ۔ ۔۔ اس طرح کی باتیں کرنے کے لئے کچھ تیاریاں کرنی پڑتیں ہیں اور کچھ “ٹیسٹ“ ہوتے ہیں جو “ماہرین“ نے مختلف کہانیوں اور فلموں میں بتائے ہیں ۔ ۔ ۔ کہ بھائی پہلے ، چوری چوری اپنے ٹارگٹ کو دیکھیں ، پھر جب ٹارگٹ آپ کی طرف دیکھے تو اسے ایسے ظاہر کریں کہ آپ نے تو کچھ دیکھا ہی نہیں اور ہمیشہ بزگان عشق کا قائدہ “کہیں پہ نگاہیں ، کہیں پہ نشانہ“ یاد رکھیں ۔ ۔ اور پھر ہمیشہ خود کو “مرد مومن“ ظاہر نہ کریں ، کیونکہ “مرد مومن“ کی عزت کی جاتی ہے اس سے محبت نہیں کی جا سکتی اور دوستی تو ناممکن ۔ ۔ کیونکہ مرد مومن ہمیشہ روک ٹوک کرتا ہے اور یہ بات بہت سارے ٹارگٹس کو پسند نہیں ہوتی ۔ ۔ اور دوسرا یہ کہ ٹارگٹ کلنگ کا پہلا رول (جو ہزارہا وارداتوں سے اخذ کیا گیا ہے ) کہ آفٹر کلنگ ، بھاگ جائیے ۔۔ ۔ کیونکہ یہ بات یقینی ہوتی ہے کہ اس کھیل میں اگر احتیاط نہ کی جائے تو اکثر قاتل مقتول بن جاتے ہیں ۔ ۔ ویسے بھی یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس طرح کی ٹارگٹ کلنگ اکثر ناکامی کا شکار ہو سکتی ہے ۔ ۔ مگر “ہمت مرداں“ اسی مقصد کے لئے ایجاد کیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ سو ہمارا مذکورہ معزز رکن اسمبلی کو مشورہ ہے کہ وہ یہ بات یاد رکھیں کہ “گرتے ہیں شہسوار ہی میدان جنگ میں “ ۔ ۔ ۔ ( ہماری اسمبلیاں اکثر میدان جنگ بنی ہوئی ہوتیں ہیں ) اور ایک نئے جذبے کے ساتھ تیار ہو جائیں کہ “اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے ، پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے “ اور اس واقعہ کو “ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں “ سمجھ کر بھول جائیں ۔ ۔ ۔ رہی بات دوسری طرف کی ۔ ۔ ۔ تو جہاں شکر ہو گی وہاں مکھیاں تو آئیں گی نا (ان محترمہ کا تعلق ایک شگر مل سے بھی ہے ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔
 
Top