نئے رستوں پہ چلنا چاہتا ہوں. فیضان عارف

فرحت کیانی

لائبریرین
نئے رستوں پہ چلنا چاہتا ہوں
ہوا کا رخ بدلنا چاہتا ہوں

نہ کر مجھ پر اندھیروں کو مسلط
میں سورج ہوں نکلنا چاہتا ہوں

کسی کے تجربوں کا کیا بھروسہ
میں خود گر کر سنبھلنا چاہتا ہوں

میں خود کو تو بدل سکتا نہیں
زمانے کو بدلنا چاہتا ہوں

پہن رکھا ہے کانٹوں کا لبادہ
مگر پھولوں پہ چلنا چاہتا ہوں

میں ہوں فیضان لفظوں کا سمندر
خزانوں کو اگلنا چاہتا ہوں

کلام: فیضان عارف
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بہت عمدہ۔
اور یہ اچھی بات ہے کہ آٹھ سال بعد بھی پسند برقرار ہے۔ :)
مجھے لگ رہا تھا کہ میں نے یہ کلام پہلے بھی پوسٹ کیا ہو گا اور ابھی پوسٹ کرنے سے پہلے ڈھونڈا بھی لیکن ملا نہیں.
بہت شکریہ. اب سعود بھائی دونوں لڑیوں کو مرج کر دیں گے.
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top