میں ڈر رہا ہوں ہر اک امتحان سے پہلے ..(انند سروپ انجم)

فیصل اداس

محفلین
میں ڈر رہا ہوں ہر اک امتحان سے پہلے
مرے پروں کو ہوا کیا اڑان سے پہلے

مرے نصیب میں رستوں کی دھول لکھی تھی
نہ مل سکی مجھے منزل تھکان سے پہلے

یہ کون شخص تھا چالاک کس قدر نکلا
کہ بات چھیڑ گیا درمیان سے پہلے

میں اس کے درد کا درماں تو جانتا تھا مگر
وہ کچھ تو بولتا اپنی زبان سے پہلے

تم اس کے گھر کی طرف چل پڑے تو ہو لیکن
کوئی پڑاؤ نہیں آسمان سے پہلے

کھڑا ہوں آج میں انجمؔ یقین کی سرحد پر
عجیب کرب میں گم تھا گمان سے پہلے۔۔

انند سروپ انجم
 
Top