مکیش میں پل دو پل کا شاعر ہوں

قیصرانی

لائبریرین
یہ رہے اس گانے کے بول

میں پل دو پل کا شاعر ہوں
پل دو پل مری کہانی ہے

پل دو پل مری ہستی ہے
پل دو پل مری جوانی ہے

مجھے سے پہلے کتنے شاعر
آئے اور آکر چلے گئے

کچھ آہیں بھر کر لوٹ گئے
کچھ نغمے گاکر چلے گئے

وہ بھی اک پل کا قصہ تھے
میں بھی اک پل کا قصہ ہوں

کل تم سے جد اہو جاؤں گا
گو آج تمھارا حصہ ہوں

میں پل دو پل کا شاعر ہوں

کل اور آئیں گے نغموں کی
کھلتی کلیاں چننے والے

مجھ سے بہتر کہنے والے
تم سے بہتر سننے والے

کل کوئی مجھ کو یاد کرے
کیوں کوئی مجھ کو یاد کرے

مصروف زمانہ مرے لیے
وقت اپنا برباد کرے
 
Top