میں مدینے سے گزرنا ہوا جھونکا ہوتا

کاش وہ چہرہ میری آنکھ نے دیکھا ہوتا
مجھ کو تقدیر نے اس دور میں لکھا ہوتا
باتیں سنتا میں کبھی پوچھتا معنی ان کے
آپ کے سامنے اصحاب میں بیٹھا ہوتا
ہر سیاہ رات میں سورج ہیں حدیثیں ان کی
وہ نہ آتے تو زمانے میں اندھیرا ہوتا
وہ میرے ساتھ ہیں اس بپھرے ہوئے جنگل میں
ورنہ مر جاتا اگر میں یہاں تنہا ہوتا
علم کا شہر مجھے علم عطا کرتا ہے
حرف ملتے نہ اگر جہل میں ڈوبا ہوتا
فخری جب مسجد نبوی میں اذانیں ہوتیں
میں مدینے سے گزرتا ہوا جھونکا ہوتا
(زاہد فخری) (نعت مرکز)
 
Top