میاں وقاص
محفلین
میں فرض ادا، حسب_ضرورت نہیں کرتا
از راہ_محبت، میں محبت نہیں کرتا
میں اپنے نوالے بھی عطا کرتا ہوں ان کو
بچوں کی میں فاقوں سے کفالت نہیں کرتا
خود وقت ہی کافی ہے سکھانے کو، تبھی تو
"میں آج بھی اوروں کو نصیحت نہیں کرتا"
یہ روح کا ہے کام، سو ہے روح کو سونپا
میں اپنا بدن محو_عبادت نہیں کرتا
آنکھوں سے ترے خط کو لگاتا ہوں شب و روز
میں صرف صحیفے کی تلاوت نہیں کرتا
شاید کہ خزاں ہے اثر انداز جڑوں تک
اک بھی تو شجر یاں قدو قامت نہیں کرتا
سنتا ہے یہاں کون بھلا قول_صداقت
سو اپنے بیاں کی میں وضاحت نہیں کرتا
خاموش تھا، خاموش ہوں، خاموش رہوں گا
میں اپنے موقف کی بلاغت نہیں کرتا
چلتا ہوں کسی نقش_قدم پر ہی سر_راہ
میں صرف مقلد ہوں، امامت نہیں کرتا
کڑھتا ہوں شب و روز میں بس اپنے ہی دل میں
کیوں اپنی زباں سے میں شکایت نہیں کرتا
دیوان نہیں شایع کرایا ہے، ابھی تک
میں شاعری کرتا ہوں، تجارت نہیں کرتا
وہ ماہ جبیں لائق_تحسین ہے شاہین
کرتا ہوں محبت، میں عنایت نہیں کرتا
حافظ اقبال شاہین
از راہ_محبت، میں محبت نہیں کرتا
میں اپنے نوالے بھی عطا کرتا ہوں ان کو
بچوں کی میں فاقوں سے کفالت نہیں کرتا
خود وقت ہی کافی ہے سکھانے کو، تبھی تو
"میں آج بھی اوروں کو نصیحت نہیں کرتا"
یہ روح کا ہے کام، سو ہے روح کو سونپا
میں اپنا بدن محو_عبادت نہیں کرتا
آنکھوں سے ترے خط کو لگاتا ہوں شب و روز
میں صرف صحیفے کی تلاوت نہیں کرتا
شاید کہ خزاں ہے اثر انداز جڑوں تک
اک بھی تو شجر یاں قدو قامت نہیں کرتا
سنتا ہے یہاں کون بھلا قول_صداقت
سو اپنے بیاں کی میں وضاحت نہیں کرتا
خاموش تھا، خاموش ہوں، خاموش رہوں گا
میں اپنے موقف کی بلاغت نہیں کرتا
چلتا ہوں کسی نقش_قدم پر ہی سر_راہ
میں صرف مقلد ہوں، امامت نہیں کرتا
کڑھتا ہوں شب و روز میں بس اپنے ہی دل میں
کیوں اپنی زباں سے میں شکایت نہیں کرتا
دیوان نہیں شایع کرایا ہے، ابھی تک
میں شاعری کرتا ہوں، تجارت نہیں کرتا
وہ ماہ جبیں لائق_تحسین ہے شاہین
کرتا ہوں محبت، میں عنایت نہیں کرتا
حافظ اقبال شاہین