میں ترے خط ’’اَگر‘‘ جلاؤں گا

بلال جلیل

محفلین
میں ترے خط ’’اَگر‘‘ جلاؤں گا
راکھ کو گنگا میں بہاؤں گا

فکر نہ کر میں غم نہیں کرتا
تُو گیا تو میں مر نہ جاؤں گا

ہجر ، ساوَن میں بخشنے والے
اَبر بن کر تجھے رُلاؤں گا

تُو تو منہدی پہ منہدی رَنگ لے گی
میں تجھے کس طرح بھلاؤں گا

سیج کانٹوں کی ہو گا زَخمی بدن
عشق کی برسی جب مناؤں گا

اِسمِ جاناں کلائی پر لکھ کر
اُس پہ سگریٹ کئی بجھاؤں گا

تجھ کو بدنام کر نہیں سکتا
دُوسری وَجہ کیا بتاؤں گا

تم میں ملنے کا حوصلہ ہو گا
میں تو آنسو نہ روک پاؤں گا

اَگلی بار اِس جہاں میں آیا تو!
ریت میں سر نہیں دَباؤں گا

فیصلہ کن گھڑی سے پہلے قیس
اُس کو دِل کھول کر ہنساؤں گا

شہزاد قیس
 
Top