مینڈکوں کی نسل

F@rzana

محفلین
خشکی اور تری پر رہنے والے جانداروں میں، جنہیں (ایمفیبین) کہا جاتا ہے، اس طرح کی بیماری پھیل رہی ہے کہ جس سے ان کی نسل کو خطرہ لاحق ہو گیا
ہے۔ اس بیماری کی وجہ ان جانداروں کاانسانی حمل کے ٹیسٹ کے لیے استعمال کیا جانا ہے۔
واشنگٹن میں ہونے والے ایک اجلاس میں سائنسدان اس نظریے پربحث کریں گے۔

سائسندانوں کو امید ہے کہ اس اجلاس میں مینڈکوں، سمندری چھپکلیوں کی نسل کو بچانے کے بارے میں کوئی لائحہ عمل طے ہو جائے گا۔

عورتوں میں حمل کے تعین کرنے کے لیے انیس سو تیسں کی دہائی میں افریقہ سے مینڈک درآمد کیے جاتے تھے۔

جس کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ وہ اس ٹیسٹ کے بعد پھپھوندی کی قسم کی بیماری کا شکار ہو جاتے ہوں گے۔

اب اس بیماری کے وائرس’Chytridiomycosis‘ کی بدولت ان جانداروں کی نسل تیزی سے زوال پذیر ہو رہی ہے۔

اس بیماری کے انسانی حمل کے ٹیسٹ سے تعلق کا انکشاف اس وقت ہوا کہ جب محققوں کی ایک ٹیم نے، جس کی قیادت پروفیسر رک سپئیر کر رہے تھے، گزشتہ سال ان جانداروں کی نسل کے زوال کی ایک بڑی وجہ ان ٹیسٹوں کوقرار دیا۔

انہوں نے ایک افریقی مینڈک کو تحقیق کا موضوع بنایا اور اس دوران تحقیق اس بیماری کے جرثومے کا پتہ چلا جس کی ابتداء انیس سواڑتیس میں ہوئی تھی۔

انیس سو تیس سے انیس سو چالیس کی دہائیوں تک ’ایکنوپس‘ نامی مینڈک کی مادہ کو یورپ، آسٹریلیااور امریکہ میں عورتوں میں حمل کے تعین کے لیے استعمال کیا جاتاتھا۔

سائنسدانوں کے اس اجلاس میں دنیا بھر میں ایک ہزار اسی معدوم ہوتی ان خشکی اور پانی پر رہنے والے جانداروں کی اقسام کی بقا کے لیے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔

ان اقسام کے خاتمے کی وجوہات میں ماحولیاتی تبدیلیاں، آلودگی، برف کا پگھلنا
اور سب سے بڑھ کے اس بیماری کے جرثومے کا پھیلناہے۔

بی بی سی
 
Top