میرے آقا آؤ کہ مدت ہوئی ہے تیری راہ میں اکھیاں بچھاتے بچھاتے ۔

میرے آقا آؤ کہ مدت ہوئی ہے تیری راہ میں اکھیاں بچھاتے بچھاتے
تیری حسرتوں میں تیری چاہتوں میں بڑے دن ہوئے گھر سجاتے سجاتے

قیامت کا منظر بڑا پر خطر ہے مگرمصطفیﷺ کا جو دیوانہ ہوگا
وہ پل پے گزرے گا مسرور ہو کے نعرہ نبی ﷺ کا لگاتے لگاتے

میرا یہ ہے ایماں یہ میرا یقیں ہے میرے مصطفی ﷺسا نہ کوئی حسیں ہے
کہ رخ ان کا دیکھا ہے جب سے قمر نے نکلتا ہے منہ کو چھپاتے چھپاتے

میرے لب پے مولا نہ کوئی صدا ہے فقط مجھ نکمے کی یہ ہی دعا ہے
میری سانس نکلے درمصطفیﷺ پے غم دل نبی ﷺ کو سناتے سناتے

یہ دل جب سے عشق نبی میں پڑا ہے نہ دن کی خبر ہے نہ شب کا پتہ ہے
آقا اب تو بصارت بھی کم ہو گئی ہے تیرے غم میں آنسو بھاتے بھاتے

یہ ماناکہ اک دن آنی قضا ہے مگر دوستو تم سے یہ التجا ہے
کہ شہر محمدﷺکی ہر اک گلی سے جنازہ اٹھانا گھماتے گھماتے

نہ کعبے سے مطلب نہ مسجد کی چاہت فقط دل میں حاکمؔ تمنا یہی ہے
جو مل جائے نقش کف پائے احمدﷺ تومرجائیں سر کو جھکاتے جھکاتے
حاکمؔ
 
Top