میری باتیں

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ہم اپنا ہی جیسے ایک انسان کا ایک بت بنا لیتے ہیں، اس کی پرستش شروع کر دیتے ہیں، اس سے امیدیں وابستہ کر لیتے ہیں ، اور پھر خود کو پھولوں کی سیج پر بیٹھا کر اس انتطار کی سولی پر لٹک جاتے ہیں کہ جو امیدیں ہم نے وابسطہ کر لی ہیں وہ کب پوری ہوں گی، پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ امیدیں ٹوٹ جاتیں ہیں ، بت پاش پاش ہو جاتا ہے ، پھولوں کی سیج سے کانٹوں تک کے سفر میں ہم زخمی ہو جاتے ہیں، پھر ہم شکایت کرنے لگتے ہیں کہ ایسا کیوں نا ہوا ، ویسا کیوں نا ہوا، پھر ہم اللہ کو الزام دیتے ہیں مگر ہم نہیں جان رہے ہوتے کہ اصل قصور وار ہم خود ہی ہوتے ہیں ۔۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
زمانہ جاہلیت صرف عربوں کا زمانہ نہیں تھا ، دراصل ہر شخص کی زندگی میں زمانہ جاہلیت ہوتا ہے ، جو آگہی پا لیتے ہیں ، جو اپنے اصل کی طرف لوٹ آتے ہیں ، جو سوچتے سمجھتے غور کرتے ہیں ، اور جو عمل کرتے ہیں ان کا زمانہ بدل جاتا ہے ، اور جن کا زمانہ بدل جائے حقیقی جنت بھی ان کی ہی ہوتی ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ۔۔۔
ذاتی راائے
 

ماہی احمد

لائبریرین
زمانہ جاہلیت صرف عربوں کا زمانہ نہیں تھا ، دراصل ہر شخص کی زندگی میں زمانہ جاہلیت ہوتا ہے ، جو آگہی پا لیتے ہیں ، جو اپنے اصل کی طرف لوٹ آتے ہیں ، جو سوچتے سمجھتے غور کرتے ہیں ، اور جو عمل کرتے ہیں ان کا زمانہ بدل جاتا ہے ، اور جن کا زمانہ بدل جائے حقیقی جنت بھی ان کی ہی ہوتی ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ۔۔۔
ذاتی راائے
سو فیصد متفق۔۔۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
یہاں ہر دیکھتی آنکھ میں ایک کہانی موجود ہے ہر زندہ وجود کے اندر کئی حقیقتیں براجمان ہیں اور ہر قبر میں کئی داستانیں دفن ہیں ۔۔۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
باہر کے موسموں کا تعلق ہمارے اندر کے موسم سے ہوتا ہے باہر کے خوشگوار موسم کی یہ بات اچھی ہے کہ وہ ہمارے اندر کے ناخوشگوار موسم کو جھنجورتا ہے اور اسے ٹھیک کرنے کی التجا کرتا ہے مگر اندر کے موسم بادشاہوں کی طرح ہوتے ہیں اپنی اکڑ میں رہتے ہیں. اور جب اندر کا موسم اچھا بہت اچھا ہو تو وہ باہر کے موسم کے اچھا ہونے کا ہرگز محتاج نہیں ہوتا، من موجی کو اپنے اردگرد سب اچھا لگتا ہے.
ناعمہ عزیز
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
بسا اوقات ہم خود سے بھی ملنا نہیں چاہتے. کجا ہماری خوشیاں، خواہشات اور خود سے کئے گئے وعدے کسی دروازے کی اوٹ سے نکل کر ہمارے سامنے سینہ تان کر نا کھڑے ہو جائیں. ہم ڈر جاتے ہیں کیونکہ جو زندگی ہم جی رہے ہوتے ہیں وہ اس سے مختلف ہوتی ہے جس کا تصور ہمارے ذہن اور دل میں ہوتا ہے. دو متضاد صورتوں میں جیتے ہم اپنے ساتھ ہی منافقت کرتے ہیں اور اس جرم کی پاداش میں اپنے آپ سے مل کر مجرم نہیں بننا چاہتے.
ناعمہ عزیز
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ہمارے معاشرے میں مرد اپنی کوتاہیوں کا ذمہ بھی عورت کے سر ڈال دیتے ہیں. عورت اگر چست لباس پہنتی ہے تو وہ تو مردوں کی اکثریت بھی جینز اور ٹی شرٹس میں گھوم رہی ہوتی ہے مگر مرد چونکہ اس مملکت خداد کے ٹھیکیدار ہیں اس لیے انہیں کوئی کچھ کہہ نہیں سکتا کیونکہ ایسا ننگا سچ سن کر ان کی غیرت ابلنے لگتی ہے کہ انہیں اپنی گندی نظروں پر کنٹرول نہیں اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ عورت برقعہ پہن لے ..
ناعمہ عزیز
 
ہمارے معاشرے میں مرد اپنی کوتاہیوں کا ذمہ بھی عورت کے سر ڈال دیتے ہیں. عورت اگر چست لباس پہنتی ہے تو وہ تو مردوں کی اکثریت بھی جینز اور ٹی شرٹس میں گھوم رہی ہوتی ہے مگر مرد چونکہ اس مملکت خداد کے ٹھیکیدار ہیں اس لیے انہیں کوئی کچھ کہہ نہیں سکتا کیونکہ ایسا ننگا سچ سن کر ان کی غیرت ابلنے لگتی ہے کہ انہیں اپنی گندی نظروں پر کنٹرول نہیں اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ عورت برقعہ پہن لے ..
ناعمہ عزیز
متفق ہوں ناعمہ
 
Top