مہنگائی کرنے والے کسی بھی مافیا کو نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم

جاسم محمد

محفلین
مہنگائی کرنے والے کسی بھی مافیا کو نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم
ویب ڈیسک / اسٹاف رپورٹر 3 گھنٹے پہلے
1967713-imran-1580136599-975-640x480.jpg

زندگی میں ہمیشہ مشکل وقت دیکھا ہے تاہم کامیاب انسان برے وقت سے سیکھتا ہے، عمران خان (فوٹو : فائل)

کراچی: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک میں مہنگائی کرنے والے ایک ایک مافیا کو پکڑیں گے اور کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔

وہ گورنرہاؤس کراچی میں کامیاب جوان پروگرام کے تحت چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزیر اسد عمر، عبدالحفیظ شیخ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ بزنس کرنے والے نوجوان کامیاب ہوکر قوم کو کامیاب کرتےہیں، ہمارا سب سے بڑا اثاثہ نوجوان ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانی ہر شعبے میں پاکستانیوں سے آگے نکل گئے ہیں تاہم پاکستان کے اندر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے کیوں کہ ہماراسسٹم میرٹ کو سپورٹ نہیں کرتا، اقربا پروی اور سفارش کی وجہ سے ادارے کمزور ہورہے ہیں، جیسے جیسے ہم میرٹ سے پیچھے گئے ملک پیچھے چلاگیا اور جو بھی معاشرہ میرٹ سے ہٹتا ہے وہ تباہ ہوجاتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ زندگی میں ہمیشہ مشکل وقت دیکھاہے تاہم کامیاب انسان برے وقت سے سیکھتا ہے، کئی وزراء کابینہ کے اجلاس میں گھبرائے ہوئے ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مہنگائی ہوگئی ہے تاہم اپنی ٹیم کو کہتا ہوں کہ مشکل وقت میں گھبرایا نہ کرو، ملک میں مہنگائی کرنے والے ایک ایک مافیا کو پکڑیں گے، ان کا مقابلہ کریں گے اور ملک کو بدلیں گے۔

اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلیں گے، کنگری ہاؤس آمد، پیر پگارا سے ملاقات

وزیر اعظم عمران خان نے یقین دلایا ہے کہ حکومت جی ڈی اے (گرینڈ ڈیمو کریٹکس الائنس) سمیت اپنے اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلے گی اور انہیں مایوس نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے یہ یقین دہانی پیر کی شب کنگری ہاؤس میں جی ڈی کے سربراہ پیر صاحب پگارا اور اتحاد کے دوسروں رہنماوں سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

ملاقات میں گورنر سندھ عمران اسماعیل، وفاق وزراء اسد عمر، چودھری غلام سرور، محمد میاں سومرو، فیصل واوڈا ،پیر صدرالدین شاہ، سردار علی گوہر مہر، سردار رحیم، ایاز پلیجو، حلیم عادل شیخ سمیت دیگر موجودتھے۔ ملاقات میں دیہی سندھ میں ترقیاتی منصوبوں کے اجراء، بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق پیر پگارا نے وزیر اعظم سے کہا کہ ہم آپ کے اتحادی ہیں، دیہی سندھ کی طرف بھی توجہ دی جائے، سندھ کے نوجوان بڑی تعداد میں بے روزگار ہیں ان کی مایوسی دور کی جائے، پچھلے ادوار میں سندھ میں ہر سطح پر تباہی کی گئی۔

وزیراعظم عمران خان نے پیر پگارا کو یقین دہانی کرائی کہ ہم نے کامیاب نوجوان کے نام سے پروگرام کا آغاز کیا ہے، اپنے اتحادیوں کو مایوس نہیں کریں گے۔

اصلاحات کے عمل میں وقت لگتا ہے، عمران خان کی تاجروں سے ملاقات

وزیرِ اعظم عمران خان سے کراچی میں ممتاز کاروباری شخصیات کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد میں طارق معین الدین خان، سعید اللہ والا، علی حبیب، خالد منصور، بشیر جان محمد، طارق رفیع، بیرام آواری، انجم نثار، آغا شہاب احمد خان،حبیب اللہ ، شیخ عمر ریحان، نسیم اختر و دیگر معروف کاروباری شخصیات موجود تھے۔

اس موقع پر وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر آبی وسائل محمد فیصل واؤڈا، وزیر بحری امور علی زیدی، مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ، گورنر سندھ عمران اسماعیل اور گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر بھی موجود تھے۔

وزیر اعظم نے کہا کے کاروباری طبقے سے تواتر سے ملاقاتیں کر رہا ہوں تاکہ معیشت کی ترقی کے لیے آپ سے رہنمائی حاصل کروں، یہ سلسلہ جاری رہے گا، مشکل وقت سے گزر رہے ہیں مگر یہ پچھلی حکومتوں کی بد انتظامی اور کرپشن کا نتیجہ ہے، اصلاحات کے عمل میں وقت لگتا ہے اور رکاوٹیں بھی پیش آتی ہیں مگرہماری حکومت نے اس نظام کی دیرپا طور پر درستی کرنی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ڈیووس میں دنیا کی بڑی بڑی کمپنیوں کے سی ای اوز نے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، ہماری افرادی قوت ہی ہمارا سرمایہ ہیں، ملائشیا بھی اسی طرح کے مسائل سے دوچار رہا اور انہوں نے ترقی کی، ان کی مثال کو سامنے رکھتے ہوئے ہم بھی کرپشن کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ جب تک کرپشن ختم نہیں ہوگی، ترقی ممکن نہیں، حکومتی معاشی ٹیم دن رات محنت کر رہی ہے تاکہ سرمایہ کاری میں آسانیاں پیدا کی جائیں۔ وفد نے معاشی اصلاحات پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور کرنٹ اکاونٹ خسارے میں نمایاں کمی لانے پر وزیر اعظم اور حکومتی معاشی ٹیم کو مبارکباد دی۔

وفد نے صنعتوں کے فروغ، ٹیکس نظام میں اصلاحات اور برآمدات میں اضافہ کے حوالے سے تجاویز دیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آپ کے مسائل کے حل کے لیے متعلقہ وزراء کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں اور میں خود اس عمل کی نگرانی کر رہا ہوں۔
 

جاسم محمد

محفلین
مہنگائی میرے پاس تم ہو
نوے دن میں مسائل حل کرنے کے دعوے داروں نے جب ٹوپی سے خرگوش نکالنے کی بجائے مہنگائی کا جن نکالا تو عوام بھونچکے رہ گئے۔
مبشر زیدی سینیئر صحافی، تجزیہ کار @Xadeejournalist
اتوار 26 جنوری 2020 9:45
66416-1855011751.jpg

تمام تر معاشی اندازے بتا رہے ہیں کہ یہ سال عوام پر گذشتہ برس سے زیادہ بھاری ہو گا(اے ایف پی)

ڈرامہ ’میرے پاس تم ہو‘ کی آخری قسط میں غیر متوقع کلائمکس نے ناظرین کی اکثریت کو مایوس کیا۔ میں اس کو دانستہ حکومت سے نہیں جوڑ رہا مگر مماثلت تو ہے۔

پاکستان تحریک انصاف نے بڑی تگ و دو کے بعد الیکشن شو میں رش لیا اور حکومت پائی، پر90 دن میں مسائل حل کرنے کے دعوے داروں نے جب ٹوپی سے خرگوش نکالنے کی بجائے مہنگائی کا جن نکالا تو عوام بھونچکے رہ گئے۔

آئی ایم ایف کے کہنے پر مہنگائی کے جن کو بوتل سے نہ صرف نکالا گیا بلکہ عوام پر چھوڑ بھی دیا گیا۔ اب صرف چیخیں ہیں مہنگائی کے بوجھ تلے دب جانے والی عوام کی۔

وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ان کی تنخواہ ان کے خرچوں کے لیے کم ہے۔ یاد رہے خان صاحب کی تنخواہ کے علاوہ ان کے یوٹیلیٹی بلز، علاج معالجے اور پٹرول کا خرچہ ریاست کے ذمے ہے۔ یعنیٰ انھیں صرف کھانے اور ستر پوشی کے لیے پیسے خرچ کرنے ہیں اور ان کی بنیادی تنخواہ دو لاکھ روپے ہے۔ اس کے علاوہ وہ لا تعداد الاؤنسز بھی وصول کر رہے ہیں۔

جبکہ عام پاکستانی کی اوسط آمدنی 15 سے 18 ہزار روپے کے درمیان ہے جس میں اس کے گھر کا کرایہ، بچوں کے اسکول کی فیسیں اور یوٹیلیٹی بلز کے علاوہ علاج اور کھانے کا خرچ بھی شامل ہے۔

جنوری کے آخری ہفتے میں وفاقی ادارہ برائے شماریات نے صرف کھانے کی اشیا کے جو اعدادوشمار جاری کیے ہیں وہ وزیر اعظم کے اس دعوے کی نفی کرتے ہیں کہ اس برس مہنگائی میں کمی آئے گی۔

اس پر ستم یہ کہ اپوزیشن جماعتیں بجائے اس کے کہ عوام کے ساتھ کھڑی ہوں، وہ اس امید پر ہاتھ باندھے کھڑی ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ جیسے ہی اس حکومت سے منہ موڑے تو نگاہ کرم ان پر پڑ جائے۔

سوال یہ ہے کہ اب حل کیا ہے۔ اس کا جواب کسی کے پاس نہیں اور اگر ہے بھی تو وہ بتانے سے ڈر رہا ہے کیونکہ آگے صرف بے یقینی، مایوسی اور بے چینی ہے۔

ادھر عوامی مسائل سے قطع تعلق میڈیا ان چہ میگوئیوں میں مصروف ہے کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار ہی رہیں گے یا نہیں، جام کمال اور محمود خان کا کیا ہو گا۔

تمام تر معاشی اندازے بتا رہے ہیں کہ یہ سال عوام پر گذشتہ برس سے زیادہ بھاری ہو گا۔ کیا حکومت عوامی احتجاج کا سامنا کر پائے گی؟ اس کا جواب تو وہی دے سکتے ہیں جو دھرنے سے لے کر ووٹ بینک بھرنے میں ماسٹر ہیں۔

اگر عوامی دباؤ زیادہ بڑھتا ہے اور معیشت کک سٹارٹ نہیں ہوتی تو تبدیلی آئے گی نہیں بلکہ جائے گی۔ 60 کی دہائی کے ناسٹیلجیا میں پھنسے فیصلہ سازوں کو بھی اس کا ادراک جلد ہی ہو جائے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
سوال یہ ہے کہ اب حل کیا ہے۔ اس کا جواب کسی کے پاس نہیں اور اگر ہے بھی تو وہ بتانے سے ڈر رہا ہے کیونکہ آگے صرف بے یقینی، مایوسی اور بے چینی ہے۔
لفافہ میڈیا اگر قوم میں بے یقینی، مایوسی اور بے چینی پھیلانے کی بجائے مسائل کے حل بھی بتا دے تو بڑا احسان ہوگا۔ ظاہر ہے جس میڈیا سے اپنی معیشت سرکاری اشتہارات کے بغیر نہیں چل رہی وہ ملک کی معیشت ٹھیک کرنے کا کیا خاک حل پیش کریں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
آئی ایم ایف کے کہنے پر مہنگائی کے جن کو بوتل سے نہ صرف نکالا گیا بلکہ عوام پر چھوڑ بھی دیا گیا۔ اب صرف چیخیں ہیں مہنگائی کے بوجھ تلے دب جانے والی عوام کی۔
آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ ملک میں اتنے قرضے اور خسارے چھوڑ کر جاؤ کہ ہر حکومت کو ملک دیوالیہ ہونے سے قبل واپس ہمارے پاس ہی آنا پڑے؟
 
Top