مکافات عمل

aamir zulfiqar

محفلین
  • مکافات عمل سے آگے بھی سوچیے…!!!
    میں لاہور سے واپس آ رہا تھا. فیصل موورز بس سروس میں وہ بس ہوسٹس شاید نئی نئی بھرتی ہوئی تھی. ہر بار وہ چل کر پیچھے جاتی اور پھر واپس آتی تو کئی مسافر الرٹ ہو جاتے. کوئی اس حسن سے آنکھیں خیرہ کرنے لگتا. کوئی اپنے ٹانگ بازو پھیلا کر اسکے لمس کا احساس لے رہا تھا. ساہیوال پہنچ کر اس بچی نے جب مائک میں چھوٹا سا اعلان کیا تو اسکی باریک اور کانپتی آواز پہ ہر کوئی اسکا تمسخر اڑانا چاہ رہا تھا. میرے پیچھے دو موٹے تازے بندے بیٹھے تھے ان میں سے ایک نے ہلکی آواز میں مذاقا” کہا “‘روندی کیوں ایں؟”‘ اور ہنسنے لگا. میں ایک جھٹکے سے اٹھا اور پیچھے مڑ کر اسے گھورنے لگا. اور پھر واپس بیٹھ گیا. وہ بندہ تو خاموش ہو گیا لیکن میرے ذہن میں بہت سی باتیں اور جملےگونجنے لگے. مکافات عمل. جو جیسا عمل کریگا اسکے ساتھ ویسا ہی ہوگا. ہم عورت کو کوٹھا چلانے دیتے ہیں مگر تانگا نہیں چلانے دیتے.
    میں سوچ رہا تھا کہ ہماری غیرت کا دائرہ کار اپنی بہن اور بیٹی تک محدود ہے. گھر سے باہر ہم بے غیرت ہیں. بحیثیت معاشرہ ہم بے غیرت ہیں. بحیثیت قوم ہم بے غیرت ہیں. انفرادی طور پر ہم سے بڑا غیرت مند کوئی نہیں ہوتا اور اجتماعی طور پر ہم بے حد و حساب بے غیرتی کا شکار ہیں. اگر احساس جگانا ہے تو اجتماعی سطح پر احساس جگانا ہو گا. وہ بس ہوسٹس ہمارے اسی معاشرے کی بیٹی ہے. وہ کسی مجبوری میں گھر سے نکلی ہے. یا تو وہ میرے گھر سے نکلی ہے یا آپ کے گھر سے. وہ ہمی لوگوں میں سے ہے. احترام کریں. تاکہ کل آپکی اپنی بیٹی بھی اگر مجبوری میں وہاں کھڑی ہو. تو آپکو احساس ہو کہ بیٹی امان میں ہے.
    اپنے آپ کو اور معاشرے کو بے راہ روی سے روکنا ہمارے بس میں ہے. جزاک اللہ
    ‫#‏عامرذوالفقار‬
 
Top