مُسلمِ اوّل شہِ مرداں علی ………. عشق را سرمایۂ ایماں علی

مُسلمِ اوّل شہِ مرداں علی ………. عشق را سرمایۂ ایماں علی
پہلے مسلمان اور مردوں کے سردار علی ہیں، عشق کیلئے ایمان کا سرمایہ علی ہیں۔
از ولائے دودمانش زندہ ام ………. در جہاں مثلِ گہر تابندہ ام
میں انکے خاندان کی محبت سے زندہ ہوں، اور دنیا میں موتیوں کی مانند چمک رہا ہوں۔
زمزم ار جوشد ز خاکِ من، ازوست ………. مے اگر ریزد ز تاکِ من، ازوست
اگر میری خاک سے زمزم ابلتے ہیں تو یہ انہی سے ہے اور اگر میری انگور کی شاخ سے مے ٹپکتی ہے تو یہ بھی علی سے ہے۔
از رُخِ اُو فال پیغمبر گرفت ………. ملّتِ حق از شکوہش فر گرفت
انکے چہرہء مبارک سے پیغمبر (ص) فال لیا کرتے تھے اور‍‌ ملّتِ حق نے ان کی شان و شوکت سے عزت حاصل کی۔
قوّتِ دینِ مُبیں فرمودہ اش ………. کائنات آئیں پذیر از دودہ اش
آپ (ص) نے علی (ع) کو روشن اور غالب دین کی قوت فرمایا، دنیا نے آپ کے خاندان سے آئین اور قانون حاصل کیا۔
مُرسلِ حق کرد نامش بُو تراب ………. حق ید اللہ خواند در امّ الکتاب
اللہ کے سچے رسول (ص) نے آپ کو ابو تُراب کا لقب دیا، اللہ نے قرآن میں آپ کو اللہ کا ہاتھ قرار دیا۔
ہر کہ دانائے رموزِ زندگیست ………. سرّ اسمائے علی داند کہ چیست
ہر وہ کہ جو زندگی کے رموز جانتا ہے، جانتا ہے کہ علی کے ناموں کے اسرار کیا ہیں۔
شیرِ حق ایں خاک را تسخیر کرد ………. ایں گِلِ تاریک را اکسیر کرد
اللہ کے شیر نے اس خاک کو تسخیر کیا اور اس تاریک مٹی کو اکسیر کر دیا۔
مرتضیٰ کز تیغِ او حق روشن است ………. بوتراب از فتح اقلیمِ تن است
مرتضیٰ کہ ا ن کی تلوار سے حق روشن اور آشکار ہوا اور وہ بوتراب یعنی مٹی کے باپ ہیں کہ انہوں نے تن کی سلطنت کو فتح کیا۔
زیرِ پاش اینجا شکوہِ خیبر است ………. دستِ اُو آنجا قسیمِ کوثر است
اس دنیا میں خیبر کی شان و شوکت ان کے پاؤں کے نیچے ہے اور اُس جہاں میں ان کا ہاتھ آبِ کوثر تقسیم کرنے والا ہے۔
ذاتِ اُو دروازہٴ شہرِ علوم ………. زیرِ فرمانش حجاز و چین و روم
ان کی ذات شہر علوم کا دروازہ ہے اور ان کے فرمان کے زیر تابع حجاز و چین و روم یعنی ساری دنیا ہے۔!
شاعر مشرق علامہ محمد اقبال
 

سیما علی

لائبریرین
ذاتِ اُو دروازہٴ شہرِ علوم ………. زیرِ فرمانش حجاز و چین و روم
ان کی ذات شہر علوم کا دروازہ ہے اور ان کے فرمان کے زیر تابع حجاز و چین و روم یعنی ساری دنیا ہے۔!
شاعر مشرق علامہ محمد اقبال
بیشک ایسا ہی ہے ۔۔۔
 
Top