جاسم محمد

محفلین
ترجمان فوج کے بیان کو اس تناظر میں دیکھا جائے۔
EITnvdJWsAwTr_Q.jpg
 

فرقان احمد

محفلین
ترجمان فوج کے بیان کو اس تناظر میں دیکھا جائے۔
EITnvdJWsAwTr_Q.jpg
یہ سپورٹ چھن بھی سکتی ہے۔ ماضی میں بھی ایسا ہوتا آیا ہے۔ ڈجی جی آئی ایس پی آر کا یہ بیان حکومت کے دفاع میں نہ تھا، بلکہ، بطور ادارہ فوج کے دفاع میں تھا۔ دھرنا سمٹ گیا تو الگ بات، وگرنہ، فوج شاید خود کو تا دیر سیاست میں ملوث نہ رکھ پائے گی۔ بہتر ہو گا کہ اب تحریکِ انصاف اس دھرنے سے سیاسی انداز میں نپٹے۔ یقین جانیے کہ اگر خان صاحب نے 2014ء کے دھرنے میں کچھ غلط مثالیں قائم نہ کی ہوتیں، تو آج، وہ اس سے زیادہ مضبوط اخلاقی پوزیشن میں ہوتے۔ تب بھی یہ بات ان کے گوش گزار کی گئی تھی تاہم اقتدار کے لیے اُن کی تڑپ بھی دیدنی تھی۔ اس وقت وہ عجیب و غریب صورت حال کا شکار ہیں۔ اقتدار بچانے کے لیے وہ فوج کو اپنا معاون سمجھتے ہیں؛ یہ محض ایک خوش فہمی ہے۔ جلد یا بدیر، یہ ادارہ اپنی پوزیشن کو امکانی طور پر کسی حد تک یا کافی حد تک بدل لے گا۔ خان صاحب کو دعا کرنی چاہیے کہ سردی سے گھبرا کر دھرنا منتشر ہو جائے وگرنہ آنے والے دنوں میں انہیں انتہائی سخت چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
 

فرقان احمد

محفلین
فوج نے مولانا کے دھرنے سے ہوا نکال دی
حیرت کی بات ہے کہ فوج نے خود ہی سیاست دانوں کو اس موضوع پر بولنے کے لیے جواز فراہم کر دیا۔ افسوس، اس ادارے کو کیسے ترجمان مل گئے! فوج یہ دھرنا زور زبردستی سمیٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتی ہے الا یہ کہ دھرنا خود ہی سمٹ جائے۔ اگر ریاست حرکت میں آ کر اس دھرنے کو سمیٹے گی تو پھر، اس کا ردعمل، ہر شہر میں دکھائی دے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ دھرنا کافی پلاننگ کے بعد دیا گیا ہے۔ یہ عمران خان کی حکومت کی سیاسی دانش کا امتحان ہے کہ وہ اس بحران سے کیسے نپٹتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
حیرت کی بات ہے کہ فوج نے خود ہی سیاست دانوں کو اس موضوع پر بولنے کے لیے جواز فراہم کر دیا۔ افسوس، اس ادارے کو کیسے ترجمان مل گئے!
ایسا نہیں ہے۔ کل مولانا نے اداروں کو دھمکی دی تھی کہ وہ عمران خان کا ساتھ چھوڑ دیں۔ ماضی میں جب فوج حکومت کاساتھ نہیں دیتی تھی تو یہی اپوزیشن کا گلدستہ میمو گیٹ اور ڈان لیکس سکینڈل کر کے افواج پاکستان کو بدنام کرتا تھا۔ اب جب کہ فوج اور حکومت ایک پیج پر ہے تو یہ چاہتا ہے کہ فوج حکومت کا ساتھ ختم کر دے۔ مضحکہ خیز۔
 

فرقان احمد

محفلین
ایسا نہیں ہے۔ کل مولانا نے اداروں کو دھمکی دی تھی کہ وہ عمران خان کا ساتھ چھوڑ دیں۔ ماضی میں جب فوج حکومت کاساتھ نہیں دیتی تھی تو یہی اپوزیشن کا گلدستہ میمو گیٹ اور ڈان لیکس سکینڈل کر کے افواج پاکستان کو بدنام کرتا تھا۔ اب جب کہ فوج اور حکومت ایک پیج پر ہے تو یہ چاہتا ہے کہ فوج حکومت کا ساتھ ختم کر دے۔ مضحکہ خیز۔
آپ کو ایسا لگ رہا ہے؛ ہمیں بیان پڑھ کر ایسا نہیں لگ رہا ہے کہ فوج عمران خان کا ساتھ نبھانے کے لیے پُرعزم ہے۔ :) بین السطور مفاہیم پر توجہ دیجیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ سپورٹ چھن بھی سکتی ہے۔ ماضی میں بھی ایسا ہوتا آیا ہے۔ ڈجی جی آئی ایس پی آر کا یہ بیان حکومت کے دفاع میں نہ تھا، بلکہ، بطور ادارہ فوج کے دفاع میں تھا۔ دھرنا سمٹ گیا تو الگ بات، وگرنہ، فوج شاید خود کو تا دیر سیاست میں ملوث نہ رکھ پائے گی۔ بہتر ہو گا کہ اب تحریکِ انصاف اس دھرنے سے سیاسی انداز میں نپٹے۔ یقین جانیے کہ اگر خان صاحب نے 2014ء کے دھرنے میں کچھ غلط مثالیں قائم نہ کی ہوتیں، تو آج، وہ اس سے زیادہ مضبوط اخلاقی پوزیشن میں ہوتے۔ تب بھی یہ بات ان کے گوش گزار کی گئی تھی تاہم اقتدار کے لیے اُن کی تڑپ بھی دیدنی تھی۔ اس وقت وہ عجیب و غریب صورت حال کا شکار ہیں۔ اقتدار بچانے کے لیے وہ فوج کو اپنا معاون سمجھتے ہیں؛ یہ محض ایک خوش فہمی ہے۔ جلد یا بدیر، یہ ادارہ اپنی پوزیشن کو امکانی طور پر کسی حد تک یا کافی حد تک بدل لے گا۔ خان صاحب کو دعا کرنی چاہیے کہ سردی سے گھبرا کر دھرنا منتشر ہو جائے وگرنہ آنے والے دنوں میں انہیں انتہائی سخت چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اگر عمران خان کو فوج نے منظر سے ہٹا دیا تو بھی تحریک انصاف کو کچھ فرق نہ پڑے گا۔ مولانا کے دھرنے نے خود ثابت کیا ہے کہ ساری اپوزیشن ایک طرف اور ایک اکیلی تحریک انصاف دوسری طرف کھڑی رہتی ہے۔ ایسا پہلی بار نہیں ہوا۔ 2014 میں بھی یہی کچھ ہوا تھا جب تحریک انصاف کا دھرنا تھا اور تمام جماعتیں اس کے خلاف اکٹھی ہو گئی تھیں۔ عوام سب دیکھ رہی ہے۔ جن لوگوں کے خلاف عمران خان نے 22 سال جدو جہد کی۔ وہ لوگ 1 سال بعد ہی ان کی حکومت گرانے آ گئے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
آپ کو ایسا لگ رہا ہے؛ ہمیں بیان پڑھ کر ایسا نہیں لگ رہا ہے کہ فوج عمران خان کا ساتھ نبھانے کے لیے پُرعزم ہے۔ :) بین السطور مفاہیم پر توجہ دیجیے۔
ظاہر ہے ترجمان فوج کھل کر یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ وہ تحریک انصاف کے حامی ہیں۔ غالبا پچھلے سال الیکشن سے قبل ان کے منہ سے نکل گیا تھا کہ "یہ تبدیلی کا سال ہے" :)
اس کے بعد سے دبے چھپے لفظوں میں حکومت کی حمایت کرتے رہے ہیں۔ اور کل مولانا کی دھمکیوں کے بعد "چنتخب حکومت" کی کھل کر حمایت کی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
اگر عمران خان کو فوج نے منظر سے ہٹا دیا تو بھی تحریک انصاف کو کچھ فرق نہ پڑے گا۔ مولانا کے دھرنے نے خود ثابت کیا ہے کہ ساری اپوزیشن ایک طرف اور ایک اکیلی تحریک انصاف دوسری طرف کھڑی رہتی ہے۔ ایسا پہلی بار نہیں ہوا۔ 2014 میں بھی یہی کچھ ہوا تھا جب تحریک انصاف کا دھرنا تھا اور تمام جماعتیں اس کے خلاف اکٹھی ہو گئی تھیں۔ عوام سب دیکھ رہی ہے۔ جن لوگوں کے خلاف عمران خان نے 22 سال جدو جہد کی۔ وہ لوگ 1 سال بعد ہی ان کی حکومت گرانے آ گئے ہیں۔
اِس وقت عوامی حمایت خان صاحب کے لیے اِس قدر نہ ہے۔ اگر وہ اس دھرنے کے نتیجے میں اقتدار سے محروم ہوتے ہیں تو شاید جلد دوبارہ اُبھر نہ پائیں گے۔ یوں بھی، پہلے اُنہیں آزمایا نہ گیا تھا۔ کیا فائدہ! بائیس سالہ جدوجہد کے بعد بھی، فوج پر اس قدر بھروسا کہ دھرنے سے نپٹنے کے لیے ان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ سیاسی طور پر مضبوط شخصیت کو ایسا بیان داغنا نہیں چاہیے تھا۔ دراصل، پاکستان میں تن تنہا کچھ کر لینا، جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ یہاں مل جل کر ہی بہتری کی طرف بڑھا جا سکتا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
ظاہر ہے ترجمان فوج کھل کر یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ وہ تحریک انصاف کے حامی ہیں۔ غالبا پچھلے سال الیکشن سے قبل ان کے منہ سے نکل گیا تھا کہ "یہ تبدیلی کا سال ہے" :)
اس کے بعد سے دبے چھپے لفظوں میں حکومت کی حمایت کرتے رہے ہیں۔ اور کل مولانا کی دھمکیوں کے بعد "چنتخب حکومت" کی کھل کر حمایت کی ہے۔
یہ محترم آصف غفور کی بے وقت بولنے کی عادت ہے جو بعد میں ادارے کے لیے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ دھرنا سمٹ سکتا ہے، بس، کچھ دن کڑوی کسیلی ٹیبلٹس کھا لیں۔ دھرنے بازوں کو بھی دل کی بھڑاس نکالنے کا موقع دیا جائے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اِس وقت عوامی حمایت خان صاحب کے لیے اِس قدر نہ ہے۔ اگر وہ اس دھرنے کے نتیجے میں اقتدار سے محروم ہوتے ہیں تو شاید جلد دوبارہ اُبھر نہ پائیں گے۔ یوں بھی، پہلے اُنہیں آزمایا نہ گیا تھا۔ کیا فائدہ! بائیس سالہ جدوجہد کے بعد بھی، فوج پر اس قدر بھروسا کہ دھرنے سے نپٹنے کے لیے ان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ سیاسی طور پر مضبوط شخصیت کو ایسا بیان داغنا نہیں چاہیے تھا۔
غالبا عمران خان کپتانی کے اصولوں کے تحت دھرنا اٹھانے کا کام انہی قوتوں سے لینا چاہتے ہیں جو ماضی میں دھرنے انجینئر اور ڈفیوز کرنے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے۔ وہ فیض آباد والا دھرنا تو یاد ہوگا جب آرمی نے مظاہرین کو نوٹ دے کر منتشر کیا تھا؟ ;)
Right man for the right job
 

فرقان احمد

محفلین
غالبا عمران خان کپتانی کے اصولوں کے تحت دھرنا اٹھانے کا کام انہی قوتوں سے لینے چاہتے ہیں جو ماضی میں دھرنے انجینئر اور ڈفیوز کرنے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے۔ وہ فیض آباد والا دھرنا تو یاد ہوگا جب آرمی نے مظاہرین کو نوٹ دے کر منتشر کیا تھا؟ ;)
Right man for the right job
یہاں نوٹ نہیں، ووٹ بھی ہیں اور بہت کچھ داؤ پر لگا ہے۔ دھرنا واقعی سمٹ سکتا ہے، مگر، کچھ عرصہ تک، متعلقہ اداروں کو خاموش رہنا ہو گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
آزادی مارچ سے کالعدم تنظیموں کے پرچم لہرانے والے متعدد افراد گرفتار
ویب ڈیسک 3 گھنٹے پہلے
1865664-dharna-1572679705-593-640x480.jpg

انصار الاسلام کے رضاکارمنظم انداز میں ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں فوٹو: فائل

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں آزادی مارچ کے شرکا وفاقی دارالحکومت میں دوسرے روز بھی موجود ہیں۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں کراچی سے شروع ہونے والا آزادی مارچ گزشتہ روز اسلام آباد پہنچا تھا، حکومت سے کئے گئے معاہدے کے مطابق آزادی مارچ کے شرکا طے کئے گئےراستے سے ہوتے جلسہ گاہ پہنچے تھے اور دوسرے روز بھی یہیں موجود ہیں۔

جلسہ گاہ میں مولانا فضل الرحمان سمیت پارٹی کے دیگر رہنما موجود نہیں تاہم ہزاروں کی تعداد میں شرکا موجود ہیں۔ ہر جانب جے یو آئی (ف) کے جھنڈوں کی بہار ہے، جلسہ گاہ کے اندر جے یو آئی کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے رضاکار انتہائی منظم انداز میں اپنی اپنی تفویض کردہ ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔

جلسہ گاہ میں شرکا کے لیے قیام و طعام کے لیے مناسب انتظامات کئے ہیں اور ان کا عزم و حوصلہ جواں رکھنے کے لیے لاؤڈ اسپیکر پر مسلسل پارٹی نغمے نشر کئے جارہے ہیں۔

دوسری جانب حکومت نے تمام سیکیورٹی اداروں پولیس، رینجرز اور ایف سی کو الرٹ کر دیا ہے جب کہ ناخوشگوار صورت حال میں حالات پر قابو پانے کے لیے فوج کو بھی طلب کیا جاسکتا ہے۔

ٹریفک صوت حال

ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق اسٹیٹ بینک سے ریڈیو پاکستان چوک جانے والا راستہ بند ہے، ریڈزون آنے جانے کے لیے براستہ ڈھوکری چوک، شاہراہ جمہوریت استعمال کی جائے، ایکسپریس چوک سے ڈی چوک اور جناح ایونیو ٹریفک کے لیے بند رہے گا تاہم جناح ایونیو، ناظم الدین روڈ، سیونتھ ایونیو، فضل حق روڈ استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ نائنتھ ایونیو سے پشاور موڑ فلائی اوور کی طرف جانے والا راستہ بند ہے، اس لئے شہری اسلام آباد سے راولپنڈی آئی جے پی روڈ براستہ نائنتھ ایونیو استعمال کریں، آزادی مارچ کے باعث جی 11 سگنل سے زیرو پوائنٹ کشمیر ہائی وے دونوں اطراف کی ٹریفک کے لیے بند کردی گئی ہے، اس لئے نیو ایئر پورٹ،موٹروے اور پشاور جی ٹی روڈ سے آنے والے شہری چونگی نمبر26 استعمال کریں۔

عارضی فوڈ اسٹریٹ کا قیام

آزادی مارچ نے جہاں ملک کی سیاسی صورت حال گھمبیر کردی ہے وہیں، جلسہ گاہ کئی لوگوں کے لئے روزگار کا وسیلہ بھی بن گئی ہے۔ جلسہ گاہ میں ہی چنا چاٹ، سموسے، فروٹ چاٹ ، دہی بھلے اور دوسری اقسام کے پٹ پٹے کھانوں کے ٹھیلے لگے ہوئے ہیں۔ کھانے پینے کی اشیا کے ان ٹھیلوں کی وجہ سے ایک عارضی فوڈ اسٹریٹ قائم ہوگئی ہے۔

جلسہ گاہ سے جیب کترا پکڑا گیا

جلسہ گاہ میں جہاں بڑی تعداد میں لوگ موجود ہیں وہیں اس صورت حال سے فائدہ اٹھانے کے لیے جیب کترے بھی پہنچ گئے ہیں، ایسا ہی ایک جیب کترا پکڑا بھی گیا ہے جسے ایک موبائل فون کے ساتھ رنگے ہاتھوں دھر لیا گیا تاہم شرکا نے اسے روایتی انداز میں تشدد کا نشانہ بنانے کے بجائے اسے انتظامیہ کے حوالے کردیا۔

وزیراعظم کا علامتی جنازہ

جلسہ گاہ میں وزیراعظم عمران خان کا علامتی جنازہ نکالا گیا، شرکاء عمران خان کے علامتی پتلے کو چار پائی پر ڈال کر پنڈال کا چکر لگاتے رہے۔

جلسہ گاہ میں کالعدم تنظیموں کے پرچم

جلسہ گاہ میں جہاں جے یو آئی (ف) کے علاوہ ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہے وہیں بعض لوگوں نے افغان طالبان اور ملک کی کالعدم تنظیموں کے پرچم میں اٹھارکھے تھے۔ جلسے میں غیر ملکی باشندوں کی موجودگی کی اطلاع پر انتظامیہ نے ایکشن لیا اور متعدد افراد کو حراست میں لے کر انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ عینی شاہدین کے مطابق حراست میں لئے گئے افراد کو افغان طالبان کے پرچم تھام رکھے تھے۔
 

آورکزئی

محفلین
بہت حیرت ہوتی ہے جب غفور مامے فوج کو غیر جانبدار کہہ رہے ہیں اور اس سے زیادہ افسوس اس بات پہ کہ جاسم جیسے بندے اس پر یقین بھی کر لیتے ہیں۔۔
حالانکہ الیکشن کے ویڈیوز سب نے دیکھی ہے۔۔۔۔۔۔۔ توبہ
 

جاسم محمد

محفلین
بہت حیرت ہوتی ہے جب غفور مامے فوج کو غیر جانبدار کہہ رہے ہیں اور اس سے زیادہ افسوس اس بات پہ کہ جاسم جیسے بندے اس پر یقین بھی کر لیتے ہیں۔۔
حالانکہ الیکشن کے ویڈیوز سب نے دیکھی ہے۔۔۔۔۔۔۔ توبہ
2014 میں پی ٹی آئی دھرنے کے وقت بھی ترجمان فوج کی یہی پوزیشن تھی کہ وہ جمہوری حکومت کے ساتھ ہیں۔ اس وقت یہ جمہوریے کیوں نہیں چیخے چلائے؟
 

جاسم محمد

محفلین
جو میں نے کہا یہ اس کا جواب ہے ؟؟؟
بالکل۔ تحریک انصاف دھرنے کے وقت فوج ن لیگ حکومت کے پیچھے کھڑی تھی۔ کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا کہ ترجمان فوج نے اس وقت ایسا بیان کیوں دیا۔ آج جب فوج تحریک انصاف حکومت کے پیچھے کھڑی ہے تو سب کی چیخیں نکل رہی ہیں۔
 
Top