مولانا الیاس قادری صاحب

احسان اللہ

محفلین
مولانا الیاس عطارقادری صاحب :

از

احسان اللہ کیانی

مولانا الیاس قادری صاحب 1950 میں کراچی میں پیداہوئے

آپ کے والدبچپن میں فوت ہو گئے تھے ،اس وقت آپکی عمر ایک یا دو سال تھی

آپ غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے ،آپ کے گھر میں پنکھا نہیں تھا ،دیواریں کچی تھیں ،گھر میں کٹھمل تھے ،آپ نے بچپن ہی میں کام کاج شروع کر دیا تھا ،آپ ریڑھی پر ٹافیاں اور بسکٹ وغیرہ بیچا کرتے تھے ،آپ والدہ کے ساتھ مونگ پھلی بھی چھیلتے تھے ،جس کی اجرت ایک کلو پر ایک آنہ ملا کرتی تھی ،آپ نے زندگی میں بہت سے کام کیے ،آپ نے مسواکیں بیچی ،جھاڑوں بیچے ،مسجد میں امامت کروائی ،عطر بیچا ،اسی عطر بیچنے کیوجہ سے آپ کو "عطار "کہا جاتا ہے ،آپ نے خود "عطار "کواپنے لیے بطور ” شاعرانہ تخلص "اختیار کیا تھا۔

آپ کی دو بہنیں اور ایک بھائی تھے ،بڑے بھائی ایک ٹرین ایکسیڈنٹ میں فوت ہو ئے،تو آپ لوگوں کو ساتھ لے جا کر انکی قبر پر نعتیں پڑھا کرتے تھے ،پھر آپ نے موت کے عنوان سے ایک بیان تیار کیا ،قبرستان میں موجود لوگوں کو سنایا ،لوگوں پر رقت طاری ہوگئی ،کیونکہ باتیں دل سے نکل رہی تھیں ،اس لیے لوگ سن کر رونے لگے ،یہاں سے آپ کے بیانات کا سلسلہ چل پڑا ،یاد رہے ،دعوت اسلامی کے پہلے اجتماع پر بھی آپ نے یہی بیان کیا تھا ،آپ مختلف اردو کتب سے مواد جمع کرتے ،اپنی مخصوص ترتیب سے لکھتے ،پھر اس سے دیکھ کر بیانات کرتے تھے ۔

یاد رہے

آپ باقاعدہ کسی مدرسے میں نہیں پڑھے ،نہ آپ حافظ ہیں، نہ عالم ہیں ،دنیاوی تعلیم بھی کچھ خاص نہیں ،بس آپ نے علما کی صحبت اور مطالعہ کتب سے سب کچھ سیکھا ہے ،آج حالت یہ ہے کہ آپ نے "دعوت اسلامی کے مدرسے ” کے سالانہ پروگرام میں "درس بخاری” دیا ہے ۔

جو عام طورپر بیس بیس سال سے حدیث پڑھانے والے شیوخ الحدیث دیا کرتے تھے ۔

اس طرح درس بخاری دینا علماء کرام کی نظر میں کیسا ہے ؟

فی الحال میں اس حوالے سے کچھ نہیں کہتا

آپ سادہ طبیعت ،ہمدرد،نیک اور متقی آدمی ہیں ،آپ کی وجہ سے ہزاروں بلکہ لاکھوں لوگوں نے داڑھیاں رکھی ہیں ،عمامے پہنے ہیں ،نمازیں شروع کیں ہیں ،آپ کے عظیم کارناموں میں دعوت اسلامی ،مدنی چینل ،مساجد ،مدارس ،دار الافتائوں اور "دار المدینہ "کے "اسلامک سکول سسٹم "کا قیام شامل ہے ۔

مکتبۃ المدینہ اور مجلس مدینۃ العلمیہ بھی شاندار کارنامے ہیں

اللہ تعالی سے دعا ہے

اللہ کریم اس تحریک کو مزید اسلام کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
 
Top