مودی نے ایوان میں غالب ؔ سے منسوب غلط اور بے بحر شعر سنایا

فاخر

محفلین
’’ آپ کا شعر سر !خارجِ بحر ہے ‘‘
مودی نے ایوان میں غالب ؔ سے منسوب غلط اور بے بحر شعر سنایا

نئی دہلی(ایجنسی)
راجیہ سبھا میں صدر کے خطاب کا جواب دیتے ہوئے مودی نے کانگریس پر کھل کر وار کیا۔ بدھ کو راجیہ سبھا میں 'ایک ملک ایک انتخاب سے لے کر ’’جھارکھنڈ کی لنچنگ‘‘ تک وزیر اعظم نے ہر معاملے پر جواب دیا۔ اس دوران ایوان میں پی ایم مودی کا شاعرانہ ذوق بھی نکھر آیا۔ انہوں نے ایک شعر سنایا۔ اور یہ کہ یہ بات مشہور شاعر مرزا غالب نے کہی تھی، تاہم اگر حقیقت کو دیکھیں تو وہ شعر غالب کا نہیں ہے بلکہ سوشل میڈیا کی دریافت ہے۔راجیہ سبھا میں جب وزیر اعظم کانگریس پر حملہ بول رہے تھے، تب انہوں نے ایک بے بحر شعر سنایا، وزیر اعظم نے کہا :’شاید اسی لیے غالب ؔنے کہا ہے :’’تاعمر غالب یہ بھول کرتا رہا ،دھول چہرے پر تھی آئینہ صاف کرتا رہا ‘ غالب کے دیوان کوصفحہ در صفحہ اور شعر در شعر کھنگال ڈالیں کہیں بھی یہ’’ بے بحر‘‘ اور نامراد شعر دستیاب نہ ہوگا ۔ وزیر اعظم کے بے بحر شعر سنانے کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر بحث شروع ہوئی اور لوگوں نے بھی وزیر اعظم کی اس غلطی کو اجاگر کیا۔مشہور شاعر جاوید اختر نے بھی ٹویٹ کیا۔ جاوید اختر نے لکھا کہ جو شعر راجیہ سبھا میں وزیر اعظم نریندر مودی نے سنایا ہے، وہ غالب کا ہے ہی نہیں۔ وہ سوشل میڈیا میں غلط طریقے سے پھیلایا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی لکھا کہ شعر کے دونوں مصرعے بحر سے خارج ہیں ۔سوشل میڈیا پر اس طرح کے بہت شعر وائرل کئے جاتے ہیں، جنہیں غالب ؔکا ہونے کا دعوی کیا جاتا ہے۔
 
Top