منموہن: اٹارنی جنرل دفاع کریں گے

انڈیا کی حکومت نے ٹیلی مواصلات کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے حلف نامہ طلب کیے جانے کے بعد اب اٹارنی جنرل جی ای واہن وتی کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس سے پہلے عدالت میں حکومت کی نمائندگی سالیسٹر جنرل گوپال سبرامنیم کر رہے تھے لیکن یہ اطلاعات تھیں کہ وزیر اعظم کا دفتر عدالت میں اب تک ہونے والی کارروائی سے خوش نہیں تھا۔

ٹیلی مواصلات کے سابق وزیر اے راجہ پر الزام ہے کہ انہوں نے موبائل فون سروسز کے لائسنس اپنی پسندیدہ کمپنیوں کو جاری کر کے حکومت کو تقریباً پونے دو لاکھ کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا تھا۔ اے راجہ نے اپوزیشن کے دباؤ کے بعد اتوار کو استعفیٰ دے دیا تھا۔

وزیر اعظم پر الزام ہے کہ انہوں نے اے راجہ کے خلاف کارروائی کی اجازت میں سرد مہری سے کام لیا تھا۔ راجہ کا تعلق کانگریس کی اتحادی جماعت ڈی ایم کے سے ہے جو تمل ناڈو ریاست میں برسر اقتدار ہے۔

کیس کی بازگشت مسلسل پارلیمان میں سنائی دے رہی ہے اور حزب اختلاف نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لینے کے لیے پورے ہفتے پارلیمان کی کارروائی نہیں چلنے دی ہے۔ حزب اختلاف کا مطالبہ ہے کہ الزامات کی جامع تفتیش کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جو حکومت کو منظور نہیں ہے

واہن وتی اور سبرامنیم دونوں نے اس تبدیلی کی تصدیق کر دی ہے۔ جمعرات کو سپریم کورٹ نے حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ سنیچر تک اس بارے میں اپنا حلف نامہ داخل کرے کہ اے راجہ کے خلاف کارروائی کی اجازت مانگنے کے لیے وزیر اعظم کو اپوزیشن کے ایک لیڈر سبرامنیم سوامی کی جانب سے جو خط لکھے گئے تھے، ان کے جواب میں حکومت نے کیا کارروائی کی تھی۔

قانونی مبصرین کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہے کہ عدالت عظمیٰ نے خود وزیر اعظم کے قول و فعل کےسلسلے میں باقاعدہ حلف نامہ طلب کیا ہے۔

سبرامنیم سوامی کا الزام ہے کہ وزیر اعظم نے ان کے خطوط کا مناسب جواب نہیں دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کی ’خاموشی‘ کو تشویش ناک بتاتے ہوئے کہا تھا کہ اجازت نہ دینے کا فیصلہ تو کیا جاسکتا تھا لیکن اتنے سنگین کیس میں خاموشی کا کوئی جواز نہیں تھا۔

ہہر حال، حکومت کا موقف ہے کہ سبرامنیم سوامی کے تمام خطوط کا مناسب جواب دیا گیا تھا۔

جی ای واہن وتی نے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے انہیں منگل کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت ملی ہے۔

گوپال سبرامنیم نے کہا کہ یہ کوئی تبدلی نہیں ہے۔’میں اس کیس میں وفاقی حکومت اور ٹیلی مواصلات کی نمائندگی کرتا رہوں گا لیکن وزیر اعظم کی نمائندگی اٹارنی جنرل کریں گے۔‘

سبرامنیم سوامی کا الزام ہےکہ انہوں نے گیارہ مہنیوں میں پانچ خط لکھے جن میں سے صرف ایک کا جواب ملا۔ اور اس میں بھی کہا گیا تھا کہ اے راجہ کے خلاف کارروائی کی اجازت دینا فی الحال قبل از وقت ہوگا۔

اس مقدمے کی آئندہ سماعت منگل کو ہوگی۔ اس کیس کی بازگشت مسلسل پارلیمان میں سنائی دے رہی ہے اور حزب اختلاف نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لینے کے لیے پورے ہفتے پارلیمان کی کارروائی نہیں چلنے دی ہے۔ حزب اختلاف کا مطالبہ ہے کہ الزامات کی جامع تفتیش کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جو حکومت کو منظور نہیں ہے۔

اسی دوران، ٹیلی مواصلات سے متعلق نگراں ادارے نے ایک سو ستائیس میں سے پینسٹھ لائسنس منسوخ کرنے کی سفارش کی ہے کیونکہ ادارے کے مطابق ان کمپنیوں نے ابھی تک اپنے نیٹ ورک شروع نہیں کیے ہیں۔

http://www.bbc.co.uk/urdu/india/2010/11/101119_manmohan_scam_a.shtml
 
Top