منقبت

گناہوں کے بھنور میں ڈوبتا ہوں المدد یا غوث
بچا لیجئے اگر چہ میں برا ہوں المد یا غوث


زمانے کی میں کب تک جھڑکیاں کھاؤں کہاں جاؤں
میں اک مدت سے دردر پھر رہا ہوں المدد یا غوث


نکلنے کا نہیں اب راستہ مجھکو نظر آتا
عجب تاریکیوں میں گھر گیا ہوں المدد یا غوث


بہار آئے مرے امید کے گلشن میں اے آقا
تمھارا ہوں تمہیں سے مانگتا ہوں المدد یا غوث


تمھاری یاد سے دل کا چمن مہکا کرے یوں ہی
تمہیں شام و سحر میں یوں ہی چاہوں المدد یا غوث


عطا ہو مجھ کو بھی صدقہ محمد کے نواسوں کا
تو داتا اور میں منگتا ترا ہوں المدد یا غوث


خدارا مجھ سے آسیؔ پر بھی اب نظر کرم کر دو
تمھارے در پہ میں کب سے پڑا ہوں المدد یا غوث


کاوش فکر - عثمان غنی آسؔی
 
سبحان اللہ ماشاء اللہ
قادرا سرورا رہنماء دستگیر
غوثِ اعظم امامِ مبیں بے نظیر

تو جسے چاہے دے جس قدر چاہے دے
تیری بخشش نرالی عطا بے نظیر

تو ہے آئینہِ سیرت مصطفیﷺ
تو علیم و خبیر و بشیر و نذیر
 
Top