ملیں گے تم کو ہم الفت کے میداں میں یا زنداں میں

درویش بلوچ

محفلین
ملیں گے تم کو ہم الفت کے میداں میں یا زنداں میں

ہیں ہم اہل وفا ہم کو نہ ڈھونڈا کر گلستاں میں

صلیب و دار ورثے میں ملے اسلاف سے ہم کو

حلاوت تو یہی بھر دیتے ہیں مومن کے ایماں میں

خضر کی طرح ہم آب بقا ڈھونڈا نہیں کرتے

اجل کی جستجو کرتے ہیں ہم دشت و بیاباں میں

در محبوب خالی ہاتھ یوں جایا نہیں کرتے

ہتھیلی پر لیے سر کم سے کم جا بزم جاناں میں

بھروسہ ہو جنہیں درویش اپنی ناخدائ پر

نظر ساحل انہیں آتا ہے ہر اک موج طوفاں میں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ان دونوں ٹیگ کی اطلاع مجھے اب تک بھی نہیں ملی۔

ملیں گے تم کو ہم الفت کے میداں میں یا زنداں میں
ہیں ہم اہل وفا ہم کو نہ ڈھونڈا کر گلستاں میں
÷÷÷ الفت کا میداں سمجھ نہیں سکا۔ جنگ کا میدان تو ہوتا ہے!
شتر گربہ بھی ہےم پہلے مصرع میں ’تم کو‘ لیکن دوسرے میں ’ڈھونڈا کر‘
صلیب و دار ورثے میں ملے اسلاف سے ہم کو
حلاوت تو یہی بھر دیتے ہیں مومن کے ایماں میں
÷÷÷ٹھیک، روانی چست کی جا سکتی ہے۔
خضر کی طرح ہم آب بقا ڈھونڈا نہیں کرتے
اجل کی جستجو کرتے ہیں ہم دشت و بیاباں میں
÷÷÷درست
در محبوب خالی ہاتھ یوں جایا نہیں کرتے
ہتھیلی پر لیے سر کم سے کم جا بزم جاناں میں
÷÷بیان مکمل نہیں، پہلے مصرع میں’ پر‘ کی کمی، دوسرے مصرع میں الفاظ کی نشست،
بھروسہ ہو جنہیں درویش اپنی ناخدائ پر
نظر ساحل انہیں آتا ہے ہر اک موج طوفاں میں
÷÷نظر آتا ہے ساحل ان کو۔۔ زیادہ رواں محسوس ہوتا ہے
 

درویش بلوچ

محفلین
ان دونوں ٹیگ کی اطلاع مجھے اب تک بھی نہیں ملی۔

ملیں گے تم کو ہم الفت کے میداں میں یا زنداں میں
ہیں ہم اہل وفا ہم کو نہ ڈھونڈا کر گلستاں میں
÷÷÷ الفت کا میداں سمجھ نہیں سکا۔ جنگ کا میدان تو ہوتا ہے!
شتر گربہ بھی ہےم پہلے مصرع میں ’تم کو‘ لیکن دوسرے میں ’ڈھونڈا کر‘
صلیب و دار ورثے میں ملے اسلاف سے ہم کو
حلاوت تو یہی بھر دیتے ہیں مومن کے ایماں میں
÷÷÷ٹھیک، روانی چست کی جا سکتی ہے۔
خضر کی طرح ہم آب بقا ڈھونڈا نہیں کرتے
اجل کی جستجو کرتے ہیں ہم دشت و بیاباں میں
÷÷÷درست
در محبوب خالی ہاتھ یوں جایا نہیں کرتے
ہتھیلی پر لیے سر کم سے کم جا بزم جاناں میں
÷÷بیان مکمل نہیں، پہلے مصرع میں’ پر‘ کی کمی، دوسرے مصرع میں الفاظ کی نشست،
بھروسہ ہو جنہیں درویش اپنی ناخدائ پر
نظر ساحل انہیں آتا ہے ہر اک موج طوفاں میں
÷÷نظر آتا ہے ساحل ان کو۔۔ زیادہ رواں محسوس ہوتا ہے
اصلاح کا بہت بہت شکریہ استاد محترم. میں ان دونوں اشعار میں تبدیلی کرکے پھر آپ کی خدمت میں پیش کروں گا. انشاء اللہ
 

درویش بلوچ

محفلین
استاد محترم! ذرا ایک اور نگاہ کرم ڈالیے

ملیں گے ہم شہادت گاہ الفت میں یا زنداں میں

ہیں ہم اہل وفا ہم کو نہ ڈھونڈا کر گلستاں میں
صلیب و دار ورثے میں ملے اسلاف سے ہم کو
حلاوت بخش دیتے ہیں یہی مومن کے ایماں میں
خضر کی طرح ہم آب بقا ڈھونڈا نہیں کرتے
اجل کی جستجو کرتے ہیں ہم دشت و بیاباں میں
یہی حسرت، یہی خواہش، یہی ہے آرزو میری

اگر مرجاؤں تو مدفن ہو میرا کوئے جاناں میں

بھروسہ ہو جنہیں درویش اپنی ناخدائ پر
نظر آتا ہے ساحل ان کو ہر اک موج طوفاں میں
 

الف عین

لائبریرین
ایک شعر حذف ہی کر دیا اور ایک شعر کا اضافہ!
تبدیلیاں اچھی ہیں، البتہ مطلع میں ’ہ‘ کی تکرار سے تنافر کا عیب پیدا ہوتا ہے
ہیں ہم اہل وفا ہم کو نہ ڈھونڈا کر گلستاں میں
ہم اہلِ عشق ہیں ۔۔۔۔ کیا جا سکتا ہے؟
 

درویش بلوچ

محفلین
ایک شعر حذف ہی کر دیا اور ایک شعر کا اضافہ!
تبدیلیاں اچھی ہیں، البتہ مطلع میں ’ہ‘ کی تکرار سے تنافر کا عیب پیدا ہوتا ہے
ہیں ہم اہل وفا ہم کو نہ ڈھونڈا کر گلستاں میں
ہم اہلِ عشق ہیں ۔۔۔۔ کیا جا سکتا ہے؟

بہت بہت شکریہ بابا جانی! مطلع کو ایسا ہی کروں گا. :)
ہم اہل عشق ہیں ہم کو نہ ڈھونڈا کر گلستاں میں...
 
Top