درویش بلوچ
محفلین
ملیں گے تم کو ہم الفت کے میداں میں یا زنداں میں
ہیں ہم اہل وفا ہم کو نہ ڈھونڈا کر گلستاں میں
صلیب و دار ورثے میں ملے اسلاف سے ہم کو
حلاوت تو یہی بھر دیتے ہیں مومن کے ایماں میں
خضر کی طرح ہم آب بقا ڈھونڈا نہیں کرتے
اجل کی جستجو کرتے ہیں ہم دشت و بیاباں میں
در محبوب خالی ہاتھ یوں جایا نہیں کرتے
ہتھیلی پر لیے سر کم سے کم جا بزم جاناں میں
بھروسہ ہو جنہیں درویش اپنی ناخدائ پر
نظر ساحل انہیں آتا ہے ہر اک موج طوفاں میں
ہیں ہم اہل وفا ہم کو نہ ڈھونڈا کر گلستاں میں
صلیب و دار ورثے میں ملے اسلاف سے ہم کو
حلاوت تو یہی بھر دیتے ہیں مومن کے ایماں میں
خضر کی طرح ہم آب بقا ڈھونڈا نہیں کرتے
اجل کی جستجو کرتے ہیں ہم دشت و بیاباں میں
در محبوب خالی ہاتھ یوں جایا نہیں کرتے
ہتھیلی پر لیے سر کم سے کم جا بزم جاناں میں
بھروسہ ہو جنہیں درویش اپنی ناخدائ پر
نظر ساحل انہیں آتا ہے ہر اک موج طوفاں میں
آخری تدوین: