ملک بھر میں گیس کا بحران شدید ، صنعتکاروں کا پیر سے احتجاج کا اعلان

جاسم محمد

محفلین
ملک بھر میں گیس کا بحران شدید ، صنعتکاروں کا پیر سے احتجاج کا اعلان

ملک بھر میں گیس بحران شدت اختیار کرچکا ہے اور مختلف شہروں میں گیس کی لوڈشیڈنگ کے باعث گھریلو اور کمرشل صارفین شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔

کراچی میں سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ گیس بحران نے شدت اختیار کر لی ہے اور کئی روز سے سی این جی اسٹیشنز بند ہونے کے باعث صارفین کو سخت پریشانی کا سامنا ہے۔

گزشتہ شب 10 بجے 6 روز بعد سی این جی اسٹیشن کھولے گئے تھے جس کے بعد گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں تاہم سی این جی اسٹیشن صبح 6 بجے دوبارہ بند کر دیے گئے جس نے شہریوں کے غصے میں مزید اضافہ کر دیا۔

سندھ میں گیس کی کمی کے باعث صنعتیں بند ہونے سے تاجر اور مزدور دونوں پریشان ہیں،صنعتکاروں نے پیر سے گیس کے بحران کے خلاف احتجاج کا اعلان بھی کیا ہے۔

لاہور میں بھی سردی کی شدید لہر کے دوران متعدد علاقوں میں شہریوں کو گیس کی لوڈشیڈنگ اور کم پریشر کا سامنا ہے،صنعتوں سمیت سی این جی اسٹیشن بند کرنے کے باوجود گھریلو صارفین کے لیے گیس کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا۔

پشاور میں شہریوں کے لیے گیس کے بغیر سخت سردی امتحان بن گئی ہے اور چولہا جلانے ،گیزر اور ہیٹر چلانے کے لیے گیس دستیاب نہیں ہے۔

کوئٹہ میں بھی سخت سردی کے دوران گیس کی لوڈشیڈنگ کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور روز مرہ کے معمولات بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔

حیدرآباد سمیت سندھ کے بیشتر شہروں میں گیس کا بحران ہے، شہری گیس سلنڈر استعمال کرنے یا بازار سے کھانا خرید نے پر مجبورہیں۔



ملتان ،فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں بھی گیس کی بدترین لوڈ شیڈنگ جاری ہے ،گھریلو صارفین کو گیس دستیاب نہیں اور جن علاقوں میں دستیاب ہے وہاں پریشر کم ہونے کے باعث کھانا بنانا مشکل ہے۔

سوات میں بھی بڑھتی سردی کے ساتھ کی گیس کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ میں بھی اضافہ ہوگیا ہے اور شہری مہنگی لکڑی خریدنے پر مجبور ہیں۔

'سندھ میں گیس بحران صوبائی حکومت کا پیدا کردہ ہے'
سندھ میں گیس بحران کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان نے الزام عائد کیا ہے کہ صوبے میں گیس بحران صوبائی حکومت کا خود کا پیدا کردہ ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ 2گیس لائنز بچھانے کے لیے سندھ حکومت راستہ نہیں دے رہی، حکومت سندھ نے آرٹیکل 158 کے تحت ایل این جی کی درآمد سے بھی انکار کیا ہے جب کہ سوئی سدرن کو گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لیے رائٹ آف وے نہ دے کر سندھ کے عوام سے زیادتی کی گئی ہے۔

'جس صوبے سے گیس نکلتی ہے پہلا حق اس کا ہے'
دوسری جانب وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے وفاقی وزیر عمرایوب کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر اپنی ناکامیوں نااہلی پر پردہ ڈالنے کے لیے غلط بیانی کررہے ہیں،رائٹ آف وے کے لیے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا) یاکسی بھی ادارے نے میری وزارت سے رابطہ نہیں کیا۔

امتیاز شیخ کا کہنا ہے کہ سندھ سب سے زیادہ گیس پیدا کرنے والا صوبہ ہے، آرٹیکل 158 کے تحت جس صوبے سے گیس نکلتی ہے پہلا حق اس کا ہے، ایل این جی ان صوبوں کو دی جائے جہاں گیس نہیں نکلتی، ہم سندھ کے عوام کو ایل این جی خرید کر مذید مہنگی گیس کیوں دیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
گھریلو صارفین کو تو یوں بھی اب گیس کم ہی ملا کرتی ہے۔ بہتر ہے کہ صنعت کاروں کو ہی سپلائی بحال کر دی جائے۔ عوام نے گزشتہ دس برس میں ہر طرح کا احتجاج کر کے دیکھ لیا۔
 
Top