ملتان حساس ادارے کے قریب دھماکہ اور نجی سیکیورٹی کمپنیوں کی مشکوک نقل و حرکت

dxbgraphics

محفلین
اس ضمن ميں يہ وضاحت کر دوں کہ جب ميں امريکہ کی بات کرتا ہوں تو ميرا اشارہ عيسائ، يہودی يا کسی اور مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد يا گروہ کی طرف نہيں ہوتا۔

مستقبل ميں بھی مختلف عالمی ايشوز کے حوالے سے امريکہ کی پاليسياں جيسی بھی ہوں گی ، ايک بات واضح ہے کہ ان کی بنياد مذہب پر نہيں ہو گی۔ جيسا کہ صدر اوبامہ نے بھی اپنے ابتدائ خطاب ميں اس بات کی وضاحت کی ہے۔ "ہم عيسائ، ہندو، يہود، مسلم اور کسی مذہب پر يقين نہ رکھنے والے افراد پر مشتمل ايک قوم ہیں۔ بحثيت قوم ہم کرہ ارض کے ہر کونے سے آنے والے افراد، زبان اور ثقافت پر مشتمل ہيں"۔ اس حقیقت کے پيش نظر امريکہ اپنی پاليسيوں کی بنياد کسی مذہب کی بنياد پر نہيں بلکہ صدر اوبامہ کے الفاظ کے مطابق "مشترکہ انسانی قدروں" کی بنياد پر استوار کرے گا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

اگر تو ایسی بات ہے تو یہود و صیہون اور فری میسنری کے ذکر پر سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی نبض کیوں پھڑپھڑاتی ہے۔ اور فورا امریکہ اپنی وضاحت شروع کر دیتا ہے
 

dxbgraphics

محفلین
يہ صرف ايک مثال ہے۔ امريکہ کی جانب سے امداد ايک مسلسل عمل کا حصہ ہے جس کا مقصد دہشت گردی کے عفريت کا خاتمہ ہے جس کے اثرات سے براہ راست عام پاکستانی شہريوں کی زندگی اجيرن ہو چکی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

2001 سے پہلے ہر پاکستان ایک خوشحال زندگی بسر کر رہا تھا۔ جب سے امریکہ کے ناپاک قدم افغانستان میں داخل ہوئے ہیں تب سے ہر پاکستانی کی زندگی اجیرن ہے۔
اس سے پہلے ہر پاکستانی ایک آزاد ماحول میں سانس لیتا تھا۔ اب ہر پاکستانی ایک موت کی سی کیفیت میں مبتلا ہے۔
 

dxbgraphics

محفلین
يہ تمام کاوشيں امريکی کانگريس اور امريکی عوام کے ٹيکس کے پيسے، مدد، سپورٹ اور حمايت کی مرہون منت ہيں۔ امريکی حکومت اپنی ہی کاوشوں اور مثبت نتائج کے حصول کے عمل کو کيوں سبوتاز کرے گی؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

کیوں کہ امریکی حکومت خود فری میسنری کے ہاتھوں کی کٹ پتلی ہے
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

2001 سے پہلے ہر پاکستان ایک خوشحال زندگی بسر کر رہا تھا۔ جب سے امریکہ کے ناپاک قدم افغانستان میں داخل ہوئے ہیں تب سے ہر پاکستانی کی زندگی اجیرن ہے۔
اس سے پہلے ہر پاکستانی ایک آزاد ماحول میں سانس لیتا تھا۔ اب ہر پاکستانی ایک موت کی سی کیفیت میں مبتلا ہے۔

اگر کوئ آپ کے مکان ميں کرائے دار کی حيثيت سے رہائش پذير ہو لیکن آپ کے گھر کے احاطے کو مختلف شہروں ميں تخريب کاری کی غرض سے اسلحہ و بارود کی تياری اور دہشت گردی کی تربيت کا اڈہ بنا دے ليکن آپ کو يہ يقين دلائے کہ آپ کا گھر، پڑوس اور شہر اس کی تخريبی کاروائيوں سے محفوظ رہيں گے تو آپ کو ايسے کرائے دار کے خلاف کيا کرنا چاہيے؟ کيا آپ کے ليے يہ يقين دہانی اور حقيقت اطمينان بخش ہونی چاہيے کہ جو بھی تخريب کاری ہو گي وہ دور دراز شہروں ميں ہو گی، کم از کم آپ کا گھر اور پڑوس تو "امن" کی چھاؤں ميں رہے گا۔

يہ محض اتفاق نہيں ہے کہ آپ نے پاکستان ميں امن کے جس دور کا ذکر کيا ہے اسی دور ميں طالبان کے زير نگرانی اسامہ بن لادن کے تربيتی کيمپ اپنے جوبن پر تھے۔ کيا آپ کے خيال ميں ان انتہا پسندوں اور دہشت گردی کے خلاف کوئ کاروائ نہيں کرنی چاہيے تھی کيونکہ افغانستان اور پاکستان ان کے حدف نہيں تھے اور ان کے خلاف کاروائ سے ان علاقوں کا امن تباہ ہو جانے کا خطرہ تھا؟

جيسا کہ ميں نے اسی فورم پر پہلے کہا تھا کہ سانپ کو کتنا بھی دودھ پلائيں، ڈسنا اس کی فطرت ہے۔ آپ جب بھی اس کی مرضی کے خلاف جائيں گے وہ آپ کے سارے احسان بھلا کر آپ ہی پر حملہ آور ہو گا۔

پاکستان ميں پچھلے چند سالوں ميں خود کش حملوں کی لہر ميں بغير کسی تفريق کے بے گناہ شہريوں کا قتل اس کا واضح ثبوت ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

dxbgraphics

محفلین
اگر کوئ آپ کے مکان ميں کرائے دار کی حيثيت سے رہائش پذير ہو لیکن آپ کے گھر کے احاطے کو مختلف شہروں ميں تخريب کاری کی غرض سے اسلحہ و بارود کی تياری اور دہشت گردی کی تربيت کا اڈہ بنا دے ليکن آپ کو يہ يقين دلائے کہ آپ کا گھر، پڑوس اور شہر اس کی تخريبی کاروائيوں سے محفوظ رہيں گے تو آپ کو ايسے کرائے دار کے خلاف کيا کرنا چاہيے؟ کيا آپ کے ليے يہ يقين دہانی اور حقيقت اطمينان بخش ہونی چاہيے کہ جو بھی تخريب کاری ہو گي وہ دور دراز شہروں ميں ہو گی، کم از کم آپ کا گھر اور پڑوس تو "امن" کی چھاؤں ميں رہے گا۔

يہ محض اتفاق نہيں ہے کہ آپ نے پاکستان ميں امن کے جس دور کا ذکر کيا ہے اسی دور ميں طالبان کے زير نگرانی اسامہ بن لادن کے تربيتی کيمپ اپنے جوبن پر تھے۔ کيا آپ کے خيال ميں ان انتہا پسندوں اور دہشت گردی کے خلاف کوئ کاروائ نہيں کرنی چاہيے تھی کيونکہ افغانستان اور پاکستان ان کے حدف نہيں تھے اور ان کے خلاف کاروائ سے ان علاقوں کا امن تباہ ہو جانے کا خطرہ تھا؟

جيسا کہ ميں نے اسی فورم پر پہلے کہا تھا کہ سانپ کو کتنا بھی دودھ پلائيں، ڈسنا اس کی فطرت ہے۔ آپ جب بھی اس کی مرضی کے خلاف جائيں گے وہ آپ کے سارے احسان بھلا کر آپ ہی پر حملہ آور ہو گا۔

پاکستان ميں پچھلے چند سالوں ميں خود کش حملوں کی لہر ميں بغير کسی تفريق کے بے گناہ شہريوں کا قتل اس کا واضح ثبوت ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

جی ہاں آپ ہی کی پھیلائی ہوئی یہ آگ ہے جس کا آپ نے خود اعتراف کیا (چند سالوں میں( جوکہ 2001 سے پہلے کہیں نہ تھی۔ آپ ہی کے ناپاک قدم لگنے سے یہاں تباہی و بربادی پھیلی ہوئی ہے۔
نوٹ: یہاں آپ سے مراد امریکہ لیا جائے نہ کہ فواد بھائی
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

جی ہاں آپ ہی کی پھیلائی ہوئی یہ آگ ہے جس کا آپ نے خود اعتراف کیا (چند سالوں میں( جوکہ 2001 سے پہلے کہیں نہ تھی۔ آپ ہی کے ناپاک قدم لگنے سے یہاں تباہی و بربادی پھیلی ہوئی ہے۔
نوٹ: یہاں آپ سے مراد امریکہ لیا جائے نہ کہ فواد بھائی


آپ کا نقطہ نظر اس سوچ اور يقين پر مبنی ہے کہ دہشت گردی کی وبا اور پاکستانی معاشرے پر اس کے اثرات افغانستان ميں امريکہ اور نيٹو افواج کی کاروائ کے نتیجے ميں رونما ہو رہے ہيں۔

يہ يقينی طور پر ايک جانا مانا نقطہ نظر ہے۔ ٹی وی ٹاک شوز پر خاص طور پر کچھ سابقہ فوجی افسران اور بيروکريٹ بھی اسی رائے کا اظہار کرتے رہتے ہيں۔

ليکن واقعات کا تسلسل اور دہشت گردی کے ممکنہ خطرے کو نظرانداز کرنے سے متعلق مجرمانہ غفلت جس کے نتيجے میں 911 کا واقعہ پيش آيا سرکاری اور تاريخی دستاويزات کی صورت ميں ريکارڈ پر موجود ہيں۔

امريکی حکومت کو افغانستان ميں طالبان کی حکومت، پاکستان کی جانب سے ان کی حمايت اور دہشت گردوں کو محفوظ مقامات فراہم کرنے کے ضمن ميں ان کی پاليسی سے متعلق شدید خدشات تھے۔

طالبان حکومت کے ضمن ميں امريکی حکومت کے تحفظات کا محور ان کے مذہبی اور سياسی عقائد نہیں بلکہ ان کی جانب سے دہشت گردی کی براہراست حمايت اور بنيادی انسانی حقوق کی فراہمی کے ضمن ميں ان کی واضح ناکامی تھی۔

ميں نے اسی فورم پرکچھ دستاويزات کے لنکس ديے ہيں جن سے يہ واضح ہے کہ امريکی حکام کی طرف سے پاکستانی حکام کو طالبان کی جانب سے مسلح دہشت گرد گروپوں کی پشت پناہی کے نتيجے ميں اس خطے ميں بالخصوص اور دنيا بھر ميں بالعموم دہشت گردی کے ممکنہ خطرات سے مسلسل آگاہ کيا گيا تھا۔ قریب 30 سے زائد رپورٹوں ميں جس امر پر سب سے زيادہ زور ديا گيا اس کی بنياد حکومت پاکستان اور طالبان حکومت کے مابين تعلقات کی نوعيت نہيں بلکہ دہشت گردی کے ضمن میں ممکنہ خطرات اور خدشات تھے۔

http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?p=258593#post258593

يہ تمام دستاويزات سال 2001 کے واقعات سے قبل امريکہ اور پاکستان کی حکومتوں کے مابين دہشت گردی کے حوالے سے تبادلہ خيال کی نوعيت کو واضح کرتے ہیں۔

آپ اس دستاويزی ثبوت کا جائزہ ليں اور پھر يہ فيصلہ کريں کہ کيا امريکی حکومت کو پاکستان ميں موجودہ تشدد کا ذمہ دار قرار ديا جا سکتا ہے جبکہ مختلف امريکی افسران کی جانب سے پاکستان ميں حکومتوں کو آنے والے برسوں ميں دہشت گردی کے ممکنہ خطروں کے ضمن میں مسلسل خبردار کيا جا رہا تھا؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

dxbgraphics

محفلین
روایتی جواب دیا ہے کوئی خاص بات نہیں کی ۔ وہیں آئیں بائیں شائیں
ہیلری کہاں کی بین بجاتی ہیں
آپ کچھ اور راگ الاپ رہے ہوتے ہیں آپ کی میڈیا کچھ اور کہہ رہی ہوتی ہے۔
اصل مقصد ایک ہی ہے اور وہ یہود و صیہون اور فری میسنری کے ناپاک عزائم کی تکمیل۔
 

dxbgraphics

محفلین
آپ کا نقطہ نظر اس سوچ اور يقين پر مبنی ہے کہ دہشت گردی کی وبا اور پاکستانی معاشرے پر اس کے اثرات افغانستان ميں امريکہ اور نيٹو افواج کی کاروائ کے نتیجے ميں رونما ہو رہے ہيں۔

يہ يقينی طور پر ايک جانا مانا نقطہ نظر ہے۔ ٹی وی ٹاک شوز پر خاص طور پر کچھ سابقہ فوجی افسران اور بيروکريٹ بھی اسی رائے کا اظہار کرتے رہتے ہيں۔

ليکن واقعات کا تسلسل اور دہشت گردی کے ممکنہ خطرے کو نظرانداز کرنے سے متعلق مجرمانہ غفلت جس کے نتيجے میں 911 کا واقعہ پيش آيا سرکاری اور تاريخی دستاويزات کی صورت ميں ريکارڈ پر موجود ہيں۔

امريکی حکومت کو افغانستان ميں طالبان کی حکومت، پاکستان کی جانب سے ان کی حمايت اور دہشت گردوں کو محفوظ مقامات فراہم کرنے کے ضمن ميں ان کی پاليسی سے متعلق شدید خدشات تھے۔

طالبان حکومت کے ضمن ميں امريکی حکومت کے تحفظات کا محور ان کے مذہبی اور سياسی عقائد نہیں بلکہ ان کی جانب سے دہشت گردی کی براہراست حمايت اور بنيادی انسانی حقوق کی فراہمی کے ضمن ميں ان کی واضح ناکامی تھی۔

ميں نے اسی فورم پرکچھ دستاويزات کے لنکس ديے ہيں جن سے يہ واضح ہے کہ امريکی حکام کی طرف سے پاکستانی حکام کو طالبان کی جانب سے مسلح دہشت گرد گروپوں کی پشت پناہی کے نتيجے ميں اس خطے ميں بالخصوص اور دنيا بھر ميں بالعموم دہشت گردی کے ممکنہ خطرات سے مسلسل آگاہ کيا گيا تھا۔ قریب 30 سے زائد رپورٹوں ميں جس امر پر سب سے زيادہ زور ديا گيا اس کی بنياد حکومت پاکستان اور طالبان حکومت کے مابين تعلقات کی نوعيت نہيں بلکہ دہشت گردی کے ضمن میں ممکنہ خطرات اور خدشات تھے۔

http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?p=258593#post258593

يہ تمام دستاويزات سال 2001 کے واقعات سے قبل امريکہ اور پاکستان کی حکومتوں کے مابين دہشت گردی کے حوالے سے تبادلہ خيال کی نوعيت کو واضح کرتے ہیں۔

آپ اس دستاويزی ثبوت کا جائزہ ليں اور پھر يہ فيصلہ کريں کہ کيا امريکی حکومت کو پاکستان ميں موجودہ تشدد کا ذمہ دار قرار ديا جا سکتا ہے جبکہ مختلف امريکی افسران کی جانب سے پاکستان ميں حکومتوں کو آنے والے برسوں ميں دہشت گردی کے ممکنہ خطروں کے ضمن میں مسلسل خبردار کيا جا رہا تھا؟

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

پاکستان کو خبردار کیا جاتا رہا۔ لیکن دہشت گردی کے واقعات وقوع پذیر نہیں ہورہے تھے۔ جس کی وجہ سے امریکہ کو خود افغانستان آنا پڑا اور اب ساری دہشتگردیاں وقوع پذیر ہورہی ہیں۔جس خطرے کی آپ بات کرتے ہیں وہ بھی امریکہ کے بنایا ۔ جس کا ثبوت اوپر والی پوسٹ میں ہے۔
 
Top