ملالہ کی ڈائریاں بی بی سی رپورٹر نے لکھیں ؟

یوسف-2

محفلین
story1.gif
 

سید ذیشان

محفلین
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
۞ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَّخِذُوا۟ ٱلْيَهُودَ وَٱلنَّصَٰرَىٰٓ أَوْلِيَآءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَآءُ بَعْضٍۢ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُۥ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿51﴾
ترجمہ: اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا بیشک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا (سورۃ المائدہ،آیت 51)
لَّا يَتَّخِذِ ٱلْمُؤْمِنُونَ ٱلْكَٰفِرِينَ أَوْلِيَآءَ مِن دُونِ ٱلْمُؤْمِنِينَ ۖ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ ٱللَّهِ فِى شَىْءٍ
ترجمہ: مؤمنوں کو چاہئے کہ مؤمنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا اس سے اللہ کا کچھ (عہد) نہیں (سورۃ آل عمران،آیت 28)
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِن تُطِيعُوا۟ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰٓ أَعْقَٰبِكُمْ فَتَنقَلِبُوا۟ خَٰسِرِينَ﴿149﴾
ترجمہ: مومنو! اگر تم کافروں کا کہا مان لو گے تو وہ تم کو الٹے پاؤں پھیر کر (مرتد کر) دیں گے پھر تم بڑے خسارے میں پڑ جاؤ گے (سورۃ آل عمران،آیت 149)

ایک مسلمان دنیا کے ہر معاملہ میں اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو مقدم رکھتا ہے۔ لیکن ملالہ کے کیس میں یہ عجب معاملہ نظر آرہا ہے کہ ہم میں سے بہت سے ”نادان مسلمان“ امریکی و برطانوی کفار کے ”ساتھ“ ہوگئے ہیں۔ اور ان کے ”فرمودات“ پر ”ایمان“ لے آئے ہیں۔ شاید ”نادانی“ کے علاوہ بھی بہت سی وجوہ ہوں گی، جن میں قرآن و حدیث کی تعلیمات سے عدم آگہی یا عدم ایمان بھی شامل ہو۔ کیونکہ ”ہم ہی میں سے“ بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی ہی نہیں مانتے (تو ان کی تعلیمات کو کیا مانیں گے) ، کچھ لوگ حفاظ کے سینوں میں محفوظ ”آن ریکارڈ قرآن“ کو ”مکمل قرآن“ نہیں مانتے ، (چالیس پاروں کی باتیں کرتے ہیں) کچھ لوگ احادیث کی مستند ترین مجموعوں صحیح بخاری اور صحیح مسلم کو ہی نہیں مانتے۔ (اور اجماع امت کے برخلاف ”مخصوص احادیث“ کو مانتے ہیں) تو جب ہم میں سے کچھ قرآن کو مکمل نہیں مانیں گے، احادیث کو نہیں مانیں گے بلکہ آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہیں مانیں گے تو ہم سب کفار کے بالمقابل ”ایک اور متحد“کیسے رہ سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ”ہم میں سے “ متذکرہ بالا اقسام کے لوگ جان بوجھ کر ہر عالمی مسئلہ میں کفار کے ساتھ ہوتے ہیں، ان کے مفادات کے نگراں ہوتے ہیں، تو کچھ ”نادان مسلمان“ میڈیا کے پھیلائے گئے جھوٹ در جھوٹ سے متاثر ہوکر ایسا کر تے ہیں۔ زیش بھائی نے جس فرقہ واریت کی طرف اشارہ کیا تھا، اسی کی مزید وضاحت کے لئے مجھے یہ سطور لکھنا پڑا کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ امت مسلمہ متذکرہ بالا اقسام کے ”فرقوں“ میں بٹ چکی ہے۔ حق پر کون ہے، اس کا فیصلہ تو اللہ تعالیٰ ہی کریں گے، روز حشر یا جب ہم ”فرقہ پرست“ زیر زمین جائیں گے، تب کم از کم ہمیں تو معلوم ہو ہی جائے گا کہ ہم نے مصدقہ قرآن، مصدقہ احادیث اور آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہ مان کر درست کی تھا یا غلط۔ اور عالمی امور میں امت مسلمہ کی بجائے ”امت کفار“ کی حمایت کرکے درست کیا تھا یا غلط۔ اللہ ہم سب کو ہدایت دے اور روز حشر کی ناکامیوں سے بچائے۔ آمین ثم آمین
آپ کی تمام مذہبی جماعتیں 80 کی دہائی میں سی ائی اے کیساتھ تھیں اور ان سے ڈالر لیتی تھیں۔ مولانا ڈیزل کا نام ہی اسی وجہ سے پڑا۔ قاضی کے خطوط کی وجہ سے لوگوں کو امریکہ کے ویزے مل جاتے تھے۔ ان پر یہ احادیث اور آیتیں لاگو نہیں ہوتیں؟ یہیں احادیث اسامہ نے سعودی حکمرانوں کے خلاف استعمال کی تھیں کی وہاں پر امریکی فوج گھسی ہوئی ہے۔
ملالہ نہ ہی تو کافر تھی اور نہ ہی ان کی ایجنٹ۔ جبکہ آپ کے مولوی اور افغانی طالبان ان کے ایجنٹ تھے۔ یہ ہیلری کلنٹن نے خود مانا ہے۔ تو یہ دین کا کارڈ کہیں اور استعمال کیجئے۔ اسی دھاگے میں آپ نے ایک جھوٹا آرٹیکل پوسٹ کیا تھا۔ اور جب میں نے نشاندہی کرائی تو شرمندہ ہونے کی بجائے اسلام پر لیکچر دینا شروع کر دیا۔ یہاں پر صرف آپ ہی مسلمان نہیں ہیں۔
 

سید زبیر

محفلین
ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ ڈائری کون لکھتا تھا ، ہماری قوم کی بیٹی ملا لہ کو نشانہ بنایا گیا ہے ہمیں اس کی صحت کی دعا کرنی چاہئیے آپس میں نہیں الجھنا چاہئیے یہی تو ہمارے دشمنوں کی کوشش ہے کہ ہم باہمی طور پر ہر گلی کوچے میں لڑ کر اپنے آپ کو بہتر مسلماں اور پاکستانی بننے کا ثبوت دیں ۔کون کتنا اللہ کے قریب ہے یہ تو مولا کریم ہی بہتر جانتا ہے
سبق پہلا ہے یہ کتاب ہدیٰ کا
کہ مخلوق ساری ہے کنبہ خدا کا
رہی بات دشمنوں کی
دشمنان پاکستان
امریکہ و طالبان
دونوں میری بستی میں میرے پنچوں ی وجہ سے گھس آئے اور قتل و غارت گری کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں اللہ ہمیں اتحاد اور قوت عمل عطا فرمائے (آمین)
 

یوسف-2

محفلین
زیش بھائی! آگ بگولہ نہ ہوں۔ اس دھاگہ میں ”فرقہ واریت“ کو آپ نے ”داخل“ کیا تو میں نے آپ ہی کی بات کی ”تصدیق“ کی کہ ہم مسلمان فرقوں میں بٹ کر ایک دوسرے سے کتنے دور چلے گئے ہیں۔ اتنے دور کہ قرآن، حدیث اور آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ”متفقہ“ نہیں رہے۔ قرآنی آیات کے حوالوں کے بعد یہ ”وضاحت“ بہت ضروری تھی، کیونکہ ان آیات کی بھی ”مخالفت“ تو ہونی ہی تھی، براہ راست یا بالواسطہ۔:D کون اللہ کے ایجنٹ ہیں اور کون کفار کے اس کا فیصلہ تو روز حشر ہی ہوگا لیکن اس دنیا میں بھی یہ تو ”نظر“ ہی آرہا ہے کہ ”ہم میں سے“ بہت سے لوگ کفار کے مفادات کے ایجنٹ کل بھی تھے اور آج بھی ہیں۔ ناموں میں کیا رکھا ہے، اگر ناموں کا حوالہ آنا شروع ہوجائے تو بات بہت دور تلک بھی جاسکتی ہے۔ جس کے نہ آپ متحمل ہوسکتے ہیں نہ یہ محفل۔ شام میں ”سنی مسلمانوں“ کا ” نصیری شیعہ مسلمان“ جو قتل عام کر رہے ہیں اور جس کا بائیکاٹ ”مسلم میڈیا“ بھی کر رہا ہے اور ”عالمی میڈیا“ بھی۔ اس کی وجہ شاید نصیریوں کے عقائد ہوں آپ بھی پڑھئے اور سر دھنئے کہ ہم میں ایسے ایسے ”مسلمان“ بھی ہیں۔ :D
 

یوسف-2

محفلین
ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ ڈائری کون لکھتا تھا ، ہماری قوم کی بیٹی ملا لہ کو نشانہ بنایا گیا ہے ہمیں اس کی صحت کی دعا کرنی چاہئیے آپس میں نہیں الجھنا چاہئیے یہی تو ہمارے دشمنوں کی کوشش ہے کہ ہم باہمی طور پر ہر گلی کوچے میں لڑ کر اپنے آپ کو بہتر مسلماں اور پاکستانی بننے کا ثبوت دیں ۔کون کتنا اللہ کے قریب ہے یہ تو مولا کریم ہی بہتر جانتا ہے
سبق پہلا ہے یہ کتاب ہدیٰ کا
کہ مخلوق ساری ہے کنبہ خدا کا
رہی بات دشمنوں کی
دشمنان پاکستان
امریکہ و طالبان
دونوں میری بستی میں میرے پنچوں ی وجہ سے گھس آئے اور قتل و غارت گری کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں اللہ ہمیں اتحاد اور قوت عمل عطا فرمائے (آمین)
جزاک اللہ برادر۔ بجا ارشاد فرمایا
 

باباجی

محفلین
جتنے منہ اتنی باتیں۔
کوئی ملالہ کو مظلوم سمجھتا ہے کوئی ملالہ کو ہتھیار سمجھتا ہے کوئی کھلونا
حقیقت تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے کون سچا ہے کون جھوٹا ہے
اب میرے جیسا بندہ کس پر یقین کرے؟

میرے پیارے بھائی
آپ اللہ پر ہی بھروسہ رکھیں صرف
یہاں کسی پر یقین کرو گے تو بھٹک جاؤگے :)
 
کون اللہ کے ایجنٹ ہیں اور کون کفار کے اس کا فیصلہ تو روز حشر ہی ہوگا لیکن اس دنیا میں بھی یہ تو ”نظر“ ہی آرہا ہے کہ ”ہم میں سے“ بہت سے لوگ کفار کے مفادات کے ایجنٹ کل بھی تھے اور آج بھی
بہت خوب۔۔۔وہ لوگ جو کل بھی کفار کے مفادات کے ایجنٹ تھے اور جو آج بھی ہیں، دیکھتے ہیں وہ کون ہین:
وہ لوگ جنہوں نے عثمانی خلافت کو ختم کرنے کیلئے برٹش سامراج کا کھلے بندوں ساتھ دیا۔۔ وہ کون تھے؟
وہ لوگ جنہوں نے اپنے سوا باقی سب مسلمانوں کو مشرک قرار دیکر انکا خون مباح قرار دیا، حرمین شریفین میں قتل و غارت کی، طائف میں قتلِ عام کیا، حجاز ریلوے کے پراجیکٹ کو انگریزوں سے ڈائنامیٹ لیکر تباہ کیا۔ عرب نیشنلزم کا نعرہ لگا کر، کبھی توحید کا نعرہ لگا کر اسلام کے دشمنوں سے 5000 پاؤنڈ ماہانہ کے وظیفے لئیے، انہی سے ہتھیار لیکر ترک عثمانی خلافت کے خلاف خروج کیا۔ نتیجہ یہ کہ وحدت ٰ اسلام اور ملت کو پارہ پارہ کر کے سلطنت اسلامیہ کے لاتعداد چھوٹے بڑے حصے بخرے کروادئیے۔۔۔
جنہوں نے جزیرہ عرب میں امریکیوں کی افواج کو داخل کروایا، حالانکہ متحدہ مسلم افواج کا آپشن موجود تھا۔
اور جنہوں نے اچھے بھلے مستحکم اسلامی ملکوں میں مذہب کی بنیاد پر وہ فساد مچایا اور وہ ڈویژن پیدا کی کہ مسلمان مسلمان کے خون کا پیاسا ہوگیا اور وہ بھی اسلام کے نام پر۔۔۔مقصد صرف اور صرف یہی کہ کفار کے مفادات کا تحفظ کیا جائے۔۔۔
لیکن یہ نظر آنے کیلئے بھی" نظر "چاہئیے۔;)
 

سید ذیشان

محفلین
زیش بھائی! آگ بگولہ نہ ہوں۔ اس دھاگہ میں ”فرقہ واریت“ کو آپ نے ”داخل“ کیا تو میں نے آپ ہی کی بات کی ”تصدیق“ کی کہ ہم مسلمان فرقوں میں بٹ کر ایک دوسرے سے کتنے دور چلے گئے ہیں۔ اتنے دور کہ قرآن، حدیث اور آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ”متفقہ“ نہیں رہے۔ قرآنی آیات کے حوالوں کے بعد یہ ”وضاحت“ بہت ضروری تھی، کیونکہ ان آیات کی بھی ”مخالفت“ تو ہونی ہی تھی، براہ راست یا بالواسطہ۔:D کون اللہ کے ایجنٹ ہیں اور کون کفار کے اس کا فیصلہ تو روز حشر ہی ہوگا لیکن اس دنیا میں بھی یہ تو ”نظر“ ہی آرہا ہے کہ ”ہم میں سے“ بہت سے لوگ کفار کے مفادات کے ایجنٹ کل بھی تھے اور آج بھی ہیں۔ ناموں میں کیا رکھا ہے، اگر ناموں کا حوالہ آنا شروع ہوجائے تو بات بہت دور تلک بھی جاسکتی ہے۔ جس کے نہ آپ متحمل ہوسکتے ہیں نہ یہ محفل۔ شام میں ”سنی مسلمانوں“ کا ” نصیری شیعہ مسلمان“ جو قتل عام کر رہے ہیں اور جس کا بائیکاٹ ”مسلم میڈیا“ بھی کر رہا ہے اور ”عالمی میڈیا“ بھی۔ اس کی وجہ شاید نصیریوں کے عقائد ہوں آپ بھی پڑھئے اور سر دھنئے کہ ہم میں ایسے ایسے ”مسلمان“ بھی ہیں۔ :D

زبیر صاحب کی میں عزت کرتا اور ان کی وجہ سے اب میں فضول باتوں کا جواب نہیں دوں گا۔ قرآن کی آیتیں میں نے پڑھی بھی ہیں اور مجھے کافی حد تک ان کی سمجھ بھی ہے۔ یہ خیال رکھیں کہ قرآن میں صرف دو آیتیں نہیں، اس کے علاوہ بھی کئی آیات ہیں۔ سورہ توبہ کی آیات بھی یہاں میں لکھ سکتا ہوں۔ لیکن مجھے یہ پسند نہیں کہ اتنی محترم چیز کو ہم اپنے مقاصد کے لئے استعمال کریں۔
 
بہت خوب۔۔۔ وہ لوگ جو کل بھی کفار کے مفادات کے ایجنٹ تھے اور جو آج بھی ہیں، دیکھتے ہیں وہ کون ہین:
وہ لوگ جنہوں نے عثمانی خلافت کو ختم کرنے کیلئے برٹش سامراج کا کھلے بندوں ساتھ دیا۔۔ وہ کون تھے؟
وہ لوگ جنہوں نے اپنے سوا باقی سب مسلمانوں کو مشرک قرار دیکر انکا خون مباح قرار دیا، حرمین شریفین میں قتل و غارت کی، طائف میں قتلِ عام کیا، حجاز ریلوے کے پراجیکٹ کو انگریزوں سے ڈائنامیٹ لیکر تباہ کیا۔ عرب نیشنلزم کا نعرہ لگا کر، کبھی توحید کا نعرہ لگا کر اسلام کے دشمنوں سے 5000 پاؤنڈ ماہانہ کے وظیفے لئیے، انہی سے ہتھیار لیکر ترک عثمانی خلافت کے خلاف خروج کیا۔ نتیجہ یہ کہ وحدت ٰ اسلام اور ملت کو پارہ پارہ کر کے سلطنت اسلامیہ کے لاتعداد چھوٹے بڑے حصے بخرے کروادئیے۔۔۔
جنہوں نے جزیرہ عرب میں امریکیوں کی افواج کو داخل کروایا، حالانکہ متحدہ مسلم افواج کا آپشن موجود تھا۔
اور جنہوں نے اچھے بھلے مستحکم اسلامی ملکوں میں مذہب کی بنیاد پر وہ فساد مچایا اور وہ ڈویژن پیدا کی کہ مسلمان مسلمان کے خون کا پیاسا ہوگیا اور وہ بھی اسلام کے نام پر۔۔۔ مقصد صرف اور صرف یہی کہ کفار کے مفادات کا تحفظ کیا جائے۔۔۔
لیکن یہ نظر آنے کیلئے بھی" نظر "چاہئیے۔;)
صرف عثمانی خلافت نہیں، تمام خلافتیں۔
عثمانی خلافت کے خروج میں عرب حکمرانوں کے ساتھ وہ لوگ بھی تو ملوث تھے جو اغیار کے جھوٹے پروپیگنڈے سے متاثر تھے۔
مصطفی کمال کو بطل عظیم سمجھا۔ آج پھر پروپیگنڈہ جنگ عروج پر ہے۔ منافقین ہماری صفوں میں موجود ہیں، ذرا غزوہ احزاب کے احوال قرآن میں پڑھیں، کیا حالات تھے مسلمانوں پر۔
آپس کی تفرقہ بازی اور وحدت کے پارہ پارہ ہونے کا شور تو قریش مکہ نے بھی کیا تھا جب ان کے چند جوان اسلام کے زیر سایہ آئے تھے، لیکن اس تفرقہ کی کیا حقیقت تھی، سب جانتے ہیں۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
سبحان اللہ
الحمد للہ
واہ! کیا مسلمان ہیں؟ کیا مسلمانی دکھا رہے ہیں، مطلب جیسا اسلام ہم سے مغرب چاہتا تھا، وہی تو ہم کر رہے ہیں۔ اور وہ مائی باپ بن کے مزے اڑا رہے ہیں۔
ایک دوسرے سے نفرت کا شکار تو پہلے ہی بنا چکا ہے ہمیں۔ بعد میں جنگ میں ہمارے اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو جھونک دیا۔ دوسرے مرحلے میں مزے سے طالبان کو بنیاد بنا کر آئے روز ہم پر ہی بمباری کرنے لگا۔ نفرت کا زہر تو پہلے ہی سے ہم امرت سمجھ کر پی چکے ہیں۔ اس جنگ کو مزید مہمیز دینے کے لیے ملالہ جیسے کھیل تماشے دکھا رہا ہے۔ تاکہ ہم اپنے عسکری طاقت کو بھی اس جنگ میں جھونک دیں۔ اب۔۔۔۔۔۔
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا؟؟؟
ایک بات اور۔
کچھ عرصہ قبل ڈاکٹر عافیہ بھی قوم کی بیٹی تھی۔ اب کیوں قوم خاموش ہے؟؟؟؟؟؟؟
کوئی مجھے سمجھا سکتا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ اور ملالہ میں کیا فرق ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 
سبحان اللہ
الحمد للہ
واہ! کیا مسلمان ہیں؟ کیا مسلمانی دکھا رہے ہیں، مطلب جیسا اسلام ہم سے مغرب چاہتا تھا، وہی تو ہم کر رہے ہیں۔ اور وہ مائی باپ بن کے مزے اڑا رہے ہیں۔
ایک دوسرے سے نفرت کا شکار تو پہلے ہی بنا چکا ہے ہمیں۔ بعد میں جنگ میں ہمارے اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو جھونک دیا۔ دوسرے مرحلے میں مزے سے طالبان کو بنیاد بنا کر آئے روز ہم پر ہی بمباری کرنے لگا۔ نفرت کا زہر تو پہلے ہی سے ہم امرت سمجھ کر پی چکے ہیں۔ اس جنگ کو مزید مہمیز دینے کے لیے ملالہ جیسے کھیل تماشے دکھا رہا ہے۔ تاکہ ہم اپنے عسکری طاقت کو بھی اس جنگ میں جھونک دیں۔ اب۔۔۔ ۔۔۔
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا؟؟؟
ایک بات اور۔
کچھ عرصہ قبل ڈاکٹر عافیہ بھی قوم کی بیٹی تھی۔ اب کیوں قوم خاموش ہے؟؟؟؟؟؟؟
کوئی مجھے سمجھا سکتا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ اور ملالہ میں کیا فرق ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
کرنے کے کام نہیں کریں تو نہیں کرنے کے کام کرنے پڑیں گے۔ :) :)
 

حسان خان

لائبریرین
کیونکہ ”ہم ہی میں سے“ بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی ہی نہیں مانتے (تو ان کی تعلیمات کو کیا مانیں گے) ، کچھ لوگ حفاظ کے سینوں میں محفوظ ”آن ریکارڈ قرآن“ کو ”مکمل قرآن“ نہیں مانتے ، (چالیس پاروں کی باتیں کرتے ہیں) کچھ لوگ احادیث کی مستند ترین مجموعوں صحیح بخاری اور صحیح مسلم کو ہی نہیں مانتے۔ (اور اجماع امت کے برخلاف ”مخصوص احادیث“ کو مانتے ہیں)

جناب والا، آپ پہلے مسلمان کی تعریف پر تو متفق ہو جائیں، پھر بعد میں اتحاد کی بات کیجیے گا۔ اگر یہ بات کرتے رہے کہ کون کیا مانتا ہے اور کون کیا نہیں مانتا، اور اس بنیاد پر مسلمانیت کے سرٹیفکٹ بانٹتے رہے، تو اس روئے عالم پر شاید آپ کے سوا کوئی دوسرا مسلمان ہی نہ بچے۔
 
جناب والا، آپ پہلے مسلمان کی تعریف پر تو متفق ہو جائیں، پھر بعد میں اتحاد کی بات کیجیے گا۔ اگر یہ بات کرتے رہے کہ کون کیا مانتا ہے اور کون کیا نہیں مانتا، اور اس بنیاد پر مسلمانیت کے سرٹیفکٹ بانٹتے رہے، تو اس روئے عالم پر شاید آپ کے سوا کوئی دوسرا مسلمان ہی نہ بچے۔
حسان بھائی اتنا غصہ!! :) :)
 

سید ذیشان

محفلین
ایک نہتی لڑکی سے ڈر گئے


مجھے ان ذہنی بیمار لوگوں کو دلیل دینے کی کوئی ضرورت نہیں، کیونکہ ان کی اصل جگہ پاگل خانہ ہے، اور انہیں جلد از جلد ایک نفسیاتی ڈاکٹر کی ضرورت بھی ہے۔
ملالہ یوسف زائی پر ہونے والا حملہ، پاکستان میں دہشت گردی کی تاریخ کا سب سے تاریک باب ہے۔ ایک ۱۴ سالہ لڑکی کو سر اور گردن میں صرف اس لیے گولی ماری گئی کیونکہ وہ اپنے علاقے میں لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں آواز بلند کررہی تھی۔ وہ اعتدال پسندی کی تعلیم دے رہی تھی، اور ایک روشن پاکستان کا خواب دیکھا رہی تھی۔
لیکن کہا جاتا ہے کہ تاریکی میں بھی روشنی کی معمولی سے کرن ہوتی ہے۔ یہ کرن تاریکی پر حاوی ہوجاتی ہے۔ پاکستان میں پہلی بار لوگو اسلامی انتہاپسند تنظیم طالبان کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ پاکستان کے کئی گروپوں نے عوامی اجتماعوں میں لوگوں کو اس واقعہ کے خلاف متحرک کرنے کی کوشش کی ہے۔ آبادی کی ایک بہت بڑی تعداد اس واقعے کو نہ صرف انسانیت سوز کہتی ہے بلکہ اسلام کی مسخ شدہ تشریح کا شاخسانہ گردانتی ہے۔ اس طبقے میں میڈل کلاس لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد شامل ہے جو اپنی بچیوں کو اسکول بھیجتے ہیں اور بعد از آن جامعہ بھی۔ ملالہ کے واقعے نے پاکستان کی مہذب آبادی کے دل ہلاکر رکھ دیا ہے۔ اس واقعے سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ انتہاہ پسندوں کے نظریوں میں جان ختم ہوتی جارہی ہے، کیونکہ اگر یہ نظریہ مصبوط ہوتا ہے تو بچیوں اور بچوں کو مارنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ نہ ہی اسکولوں کو تباہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہے دہشت کے ذریعے اپنی بات منوانے کی۔ میرے کہنے کا مطلب یہ نہیں کہ نظریہ طاقت کو استعمال نہیں کرتا، بلکہ نظریہ طاقت کو رزم گاہ میں استعمال کرتا ہے، ناکہ معصوموں کو خوف و ہراس میں رکھنے کیلئے۔
خودفریبی کی کھائی میں پھنسا ہوا ہے کہ جس سے نکلنا ان کے بس کی بات نہیں۔ یہ ایک ایسی کھائی ہے کہ جو خود ان کو اگلنا چاہتی ہے، پر یہ پھر بھی اس سے چپکے ہوئے ہیں۔ ان کے نزدیک ہر چیز ایک سازشی تھیوری کی وجہ سے ہورہا ہے، اور یہ لوگ اس تھیوری کو سمجھ گئے ہیں۔ جو لوگ اس تھیوری کو نہیں سمجھنا چاہتے، ان کیلئے یہ طبقہ ‘غدار’، ‘لاعلم’، اور ‘ایجنٹ’ کی پرانی اصطلاحات استعمال کرتا ہے۔ خیر اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کے تالاب کا مینڈک دنیا کے بارے میں کیا رائے رکھتا ہے۔


اس کھائی میں پھنسے بیماروں کا فلسفہ کچھ یوں ہے: “ملالہ پر حملہ ایک امریکی سازش ہے۔ یہ حملہ طالبان نے نہیں کیا، بلکہ یہود و نصاری کی پاکستان اور اسلام کے خلاف چال ہے۔”


فلسفی بنے کی کوشش میں یہ ذہنی بیمار الٹی سیدھی چیزوں کی آپس میں ملانے سے بھی دریغ نہیں کرتے:
۱) “ملالہ پر حملے کو بنیاد بنا کر امریکہ پاکستان پر حملہ کرسکتا ہے”
۲) “امریکہ نے ڈرون کے حملے کو پسِ پوشت ڈال دیا”
۳) “قوم کی بیٹی آفیہ صدیقہ کیوں یاد نہیں آتی؟”
۴) “یہودی گستاخی کے مسئلے کو پسِ پوشت ڈالنا چاہتے ہیں”


آپ کو اس ہی قسم کی کئی باتیں پڑھنے کو ملیں گی۔ اس پر ہنسا جائے یہ رویا جائے، اس کا فیصلہ پڑھنے والا خود کرسکتا ہے۔ میں تو بس اتنا کہوں گا کہ:

جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفر
آدمی کوصاحبِ کردار ہونا چاہیے

مجھے ان ذہنی بیمار لوگوں کو دلیل دینے کی کوئی ضرورت نہیں، کیونکہ ان کی اصل جگہ پاگل خانہ ہے، اور انہیں جلد از جلد ایک نفسیاتی ڈاکٹر کی ضرورت بھی ہے۔
کیا واقعی ملالہ ہی ذمہ دار تھی امریکی ڈرون حملوں کی کہ ڈرون حملوں کا بدلہ ایک بچی سے لیا جائے؟ اگر ملالہ نے اوباما کو بڑا آدمی کہا تو کیا اس کو اپنا ہیرو چنے کی آزادی نہیں؟ کیا ضروری ہے کہ وہ بچی بھی ان ہی کو اپنا ہیرو سمجھے جن کو یہ دہشتگرد اپنا ہیرو سمجھتے ہیں؟

جب طالبان خود حملے کی ذمہ داری قبول کررہے ہیں، تو یہودی بیچ میں کہاں سے آگئے۔ ان کا سرکاری نمائندہ ٹی-وی پر
فخریہ اس حملے کی ذمہ داری قبول کررہا ہے، اور اس بات کا اعلان بھی کررہا ہے کہ ایسے حملے اور ہوں گے۔

اور سب سے عجیب بات امریکہ اور پاکستان کے درمیان جنگ کی ہے۔ جس کا ہتھیار ہم خریدتے ہیں، جس کی امداد ہم لیتے ہیں، اور جو ہمارے بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتا ہے، کیا واقعی اسکو ہم سے جنگ کرنے کی ضرورت ہے؟ وہ صرف امداد بند کردے تو یہ ملک خود بخود ہی کام کرنا چھوڑ دے گا۔ مالک کجا غلام کجا!

قوم کی بیٹی ملالہ ہے، جس نے اپنی زمین نہیں چھوڑی ، اور اپنی جان پر کھیل کر علم کی شمع منور کرنے کی کوشش کی۔ ان ذہنی بیماروں کو علم کی اہمیت کا کیا اندازہ۔ ملالہ نے ہزاروں بچیوں کو زندگی اپنے طریقے سے گزارنے کا حوصلہ فراہم کیا، اس نے دہشت کے خلاف آواز اٹھائی جو آج تک سیاستدان بھی آٹھانے سے ڈرتے ہیں۔


اگرچہ ان بیماروں میں آپ کو ڈاکٹر، انجئنیز، مذہبی پیسے سے تعلق رکھنے والے، معیشت سے تعلق رکھنے والے، اور دوسرے پیشوں سے تعلق رکھنے والے بھی نظر آئیں گے، پر یہ اس قوم کی سب سے بڑی بیماری ہیں۔ یہ لوگ نہ سوچ سکتے ہیں، اور نہ سوچنا چاہتے ہیں، اور شاید نہ کبھی سوچ پائیں گے۔ ان پر بلھے شاہ کا یہ کلام ججتا ہے: پڑھ پڑھ کتاباں علم دیاں توں نام رکھ لیا قاضی۔ باقی یہ بات بھی درست ہے کہ ذہنی بیمار تو کوئی بھی ہوسکتا ہے، چاہے پڑھا لکھا ہو یا غیر پڑھا لکھا۔

اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان میں انتہاہ پسند جماعتوں، مثلاً، طالبان، کے خلاف عوام کو بیدار کیا جائے۔ ملالہ سے پہلے یہ گروہ کئی اسکول تباہ
کرچکے ہیں، اور ان کا کہنا ہے کی ایسے واقعات ہوتے رہیں گے۔ آج ہی ڈیرہ آدم خیل میں دہشگردی کے واقعہ میں ۱۶ لوگ جاں بحق ہوئے ہیں۔

یونہی ہمیشہ الجھتی رہی ہے ظلم سے خلق
نہ اُن کی رسم نئی ہے، نہ اپنی ریت نئی
یونہی ہمیشہ کھلائے ہیں ہم نے آگ میں پھول
نہ اُن کی ہار نئی ہے نہ اپنی جیت نئی
پاکستانیوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے اس جرم کی پرزور مذمت کی ہے۔ یہ ایک خوش آئین بات ہے۔ مگر ایک بیمار ذہنیت ایسی بھی ہے جس کو اس واقعے میں بھی کسی سازش کی ‘خوشبو’ آتی ہے۔

ربط
 

ابو کاشان

محفلین
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
۞ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَّخِذُوا۟ ٱلْيَهُودَ وَٱلنَّصَٰرَىٰٓ أَوْلِيَآءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَآءُ بَعْضٍۢ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُۥ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿51﴾
ترجمہ: اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا بیشک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا (سورۃ المائدہ،آیت 51)
لَّا يَتَّخِذِ ٱلْمُؤْمِنُونَ ٱلْكَٰفِرِينَ أَوْلِيَآءَ مِن دُونِ ٱلْمُؤْمِنِينَ ۖ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ ٱللَّهِ فِى شَىْءٍ
ترجمہ: مؤمنوں کو چاہئے کہ مؤمنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا اس سے اللہ کا کچھ (عہد) نہیں (سورۃ آل عمران،آیت 28)
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِن تُطِيعُوا۟ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰٓ أَعْقَٰبِكُمْ فَتَنقَلِبُوا۟ خَٰسِرِينَ﴿149﴾
ترجمہ: مومنو! اگر تم کافروں کا کہا مان لو گے تو وہ تم کو الٹے پاؤں پھیر کر (مرتد کر) دیں گے پھر تم بڑے خسارے میں پڑ جاؤ گے (سورۃ آل عمران،آیت 149)

ایک مسلمان دنیا کے ہر معاملہ میں اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو مقدم رکھتا ہے۔ لیکن ملالہ کے کیس میں یہ عجب معاملہ نظر آرہا ہے کہ ہم میں سے بہت سے ”نادان مسلمان“ امریکی و برطانوی کفار کے ”ساتھ“ ہوگئے ہیں۔ اور ان کے ”فرمودات“ پر ”ایمان“ لے آئے ہیں۔ شاید ”نادانی“ کے علاوہ بھی بہت سی وجوہ ہوں گی، جن میں قرآن و حدیث کی تعلیمات سے عدم آگہی یا عدم ایمان بھی شامل ہو۔ کیونکہ ”ہم ہی میں سے“ بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی ہی نہیں مانتے (تو ان کی تعلیمات کو کیا مانیں گے) ، کچھ لوگ حفاظ کے سینوں میں محفوظ ”آن ریکارڈ قرآن“ کو ”مکمل قرآن“ نہیں مانتے ، (چالیس پاروں کی باتیں کرتے ہیں) کچھ لوگ احادیث کی مستند ترین مجموعوں صحیح بخاری اور صحیح مسلم کو ہی نہیں مانتے۔ (اور اجماع امت کے برخلاف ”مخصوص احادیث“ کو مانتے ہیں) تو جب ہم میں سے کچھ قرآن کو مکمل نہیں مانیں گے، احادیث کو نہیں مانیں گے بلکہ آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہیں مانیں گے تو ہم سب کفار کے بالمقابل ”ایک اور متحد“کیسے رہ سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ”ہم میں سے “ متذکرہ بالا اقسام کے لوگ جان بوجھ کر ہر عالمی مسئلہ میں کفار کے ساتھ ہوتے ہیں، ان کے مفادات کے نگراں ہوتے ہیں، تو کچھ ”نادان مسلمان“ میڈیا کے پھیلائے گئے جھوٹ در جھوٹ سے متاثر ہوکر ایسا کر تے ہیں۔ زیش بھائی نے جس فرقہ واریت کی طرف اشارہ کیا تھا، اسی کی مزید وضاحت کے لئے مجھے یہ سطور لکھنا پڑا کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ امت مسلمہ متذکرہ بالا اقسام کے ”فرقوں“ میں بٹ چکی ہے۔ حق پر کون ہے، اس کا فیصلہ تو اللہ تعالیٰ ہی کریں گے، روز حشر یا جب ہم ”فرقہ پرست“ زیر زمین جائیں گے، تب کم از کم ہمیں تو معلوم ہو ہی جائے گا کہ ہم نے مصدقہ قرآن، مصدقہ احادیث اور آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہ مان کر درست کی تھا یا غلط۔ اور عالمی امور میں امت مسلمہ کی بجائے ”امت کفار“ کی حمایت کرکے درست کیا تھا یا غلط۔ اللہ ہم سب کو ہدایت دے اور روز حشر کی ناکامیوں سے بچائے۔ آمین ثم آمین
غور طلب باتیں ہیں۔
 
Top