فیصل عزیز
محفلین
فصیلِ جاں کے قیدی ہیں مگر یہ دھیان رکھا ہے
ہوا کے واسطے ہم نے۔۔۔۔دَرِ امکاں رکھا ہے
سجا سکتے تھے یادوں کے کئی چہرے، کئی پیکر
مگر کچھ سوچ کر ہم نے یہ گھر ویران رکھا ہے
ہمیں شوقِ اذیت ہے، وگرنہ اِس زمانے میں
تِری یادیں بھلانے کو بہت سامان رکھا ہے
تمہیں یہ ماننا ہو گا کہ ہم نے اپنے لب سِی کر
سکوتِ شب کی مٹھی میں کوئی طوفان رکھا ہے
جو ہو یارو۔۔۔! بہر صورت چراغوں کو جلانا ہے
ہوائیں کتنی پرہم ہیں، یہ ہم نے جان رکھا ہے
مقصود وفا
(فیصل آباد)
ہوا کے واسطے ہم نے۔۔۔۔دَرِ امکاں رکھا ہے
سجا سکتے تھے یادوں کے کئی چہرے، کئی پیکر
مگر کچھ سوچ کر ہم نے یہ گھر ویران رکھا ہے
ہمیں شوقِ اذیت ہے، وگرنہ اِس زمانے میں
تِری یادیں بھلانے کو بہت سامان رکھا ہے
تمہیں یہ ماننا ہو گا کہ ہم نے اپنے لب سِی کر
سکوتِ شب کی مٹھی میں کوئی طوفان رکھا ہے
جو ہو یارو۔۔۔! بہر صورت چراغوں کو جلانا ہے
ہوائیں کتنی پرہم ہیں، یہ ہم نے جان رکھا ہے
مقصود وفا
(فیصل آباد)