فنا بلند شہری مقام ہوش سے گزرا مکاں سے لا مکاں پہنچا۔ فنا بلند شہری

مقام ہوش سے گزرا مکاں سے لا مکاں پہنچا
تمہارے عشق میں دیوانۂ منزل کہاں پہنچا

نظر کی منزلوں میں بس تمہیں حسن مجسم تھے
متاع آرزو لے کر میں الفت میں جہاں پہنچا

اسی نے عشق بن کر دو جہاں کو پھونک ڈالا ہے
وہ شعلہ جو تری نظروں سے دل کے درمیاں پہنچا

جنوں ظاہر ہوا رخ پر خودی پر بے خودی چھائی
بہ قید ہوش میں جب بھی قریب آستاں پہنچا

تم اپنی جستجو میں یہ مرا شوق طلب دیکھو
تمہارے عشق میں لٹ کر بھی تم تک جانِ جاں پہنچا

تعلق توڑ کر جان جہاں سارے زمانے سے
میں پہنچا تھا جہاں مجھ کو تری خاطر وہاں پہنچا

فناؔ وہ جلوہ گر ہونے لگے ہر بزم ایماں میں
مرا دل لے کے جب مجھ کو سر کوئے بتاں پہنچا

فنا بلند شہری
 
Top