معاشی شرح نمو 4 فیصد ہونے کے بعد اپوزیشن پھنس گئی ہے، وزیراعظم

جاسم محمد

محفلین
معاشی شرح نمو 4 فیصد ہونے کے بعد اپوزیشن پھنس گئی ہے، وزیراعظم
ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 30 مئ 2021
60b37d4ce324d.png

وزیراعظم عمران خان نے سوالوں کے جواب دیے—فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن نے شروع دن سے ہمیں نااہل کہا اور اب شرح نمو 4 فیصد ہوگئی ہے تو وہ پھنس گئی ہے اس لیے اعداد و شمار کو ہی غلط کہہ رہی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے 'آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ' کے عنوان سے عوام سے ٹیلی فون پر سوالات کے جوابات کے سلسلے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اللہ کا وعدہ ہے کہ ہر مشکل کے بعد آسانیاں پیدا کرتا ہے اور مشکل وقت میں اللہ چاہتا ہے کہ ہم صبر کریں۔

انہوں نے کہا کہ زندگی اونچ نیچ کا نام ہے، اصل زندگی وہ ہوتی ہے کہ جدوجہد کرکے اوپر جاتے ہیں اورمشکل وقت میں پیچھے چلے جاتے ہیں پھر سیکھتے ہیں، جو مشکل وقت سے ہار مانتا ہے وہ ہار جاتا ہے، جو مشکل وقت سے سیکھتا اور محنت ہے وہ مضبوط ہوتا ہے، یہ زندگی کا سائیکل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشکل وقت میں حکومت ملی، کبھی کسی حکومت کو اتنے مسئلے مسائل نہیں ملے جتنے ہماری حکومت کو 2018 میں ملے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب تک آمدنی نہیں بڑھتے مشکل حالات سے گزرنا پڑتا ہے اسی لیے پہلے دن اپنی قوم سے کہا تھا کہ ہمیں ایک مشکل وقت سے گزرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ایک ملک دیوالیہ ہوجائے تو اس کو اپنے آپ کو اٹھانے کے لیے وقت چاہیے۔

'4فیصد شرح نمو خوش آئند ہے'
انہوں نے کہا کہ اس وقت جو کامیابی ملی ہے اس پر مجھے خوشی ہے کیونکہ کوئی یہ امید لگا کر نہیں بیٹھا تھا کہ تقریباً 4 فیصد گروتھ ہوگی بلکہ کئی ماہر سمجھتے ہیں کہ ساڑھے 4 فیصد یا اس سے بھی اوپر جاسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کہ جو ہم سوچ رہے تھے اور خاص کر ہمارے مخالف جو سوچ رہے تھے اس سے زیادہ تیزی سے ہم اوپر گئے، اس کی کئی وجوہات ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ لوگوں کی سب سے زیادہ دو مشکلیں مہنگائی اور بے روزگاری ہے، جیسے گروتھ ریٹ بڑھتی ہے، معیشت کا پہیہ چلنا شروع ہوتا ہے، گاڑیاں بنی شروع ہوتی ہیں جو 55 فیصد گاڑیوں کی فروخت ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹریکٹروں اور موٹرسائیکلوں کی فروخت مزید 60 بڑھ گئی ہے، جب یہ بننے شروع ہوتے ہیں تو روزگار ملتا ہے اور غربت کم ہوتی ہے، یہ پہلا ایک خوش آئند قدم ہے۔

'اپوزیشن پھنس گئی ہے'
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری اپوزیشن جس نے پہلے دن کہا کہ یہ نااہل ہیں انہیں نکال دینا چاہیے حالانکہ ہم شروع ہوئے تھے اور انہیں مشکلات کا پتہ تھا۔

اپوزیشن کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ساتھ ساتھ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں این آر او دے دو گے تو آپ نااہل نہیں ہوگے، این آر او نہیں دو گے تو حکومت نہیں چلنے دیں گے، پاکستانی فوج کو کہتے ہیں منتخب حکومت کو گرادو۔

ان کا کہنا تھا کہ کہتے ہیں الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے، کوئی ثبوت بھی نہیں دیا، ہم نے پچھلے الیکشن میں کہا تھا کہ ہم نے 4 حلقوں کا بتایا تھا لیکن اب وہ پھنس گئے ہیں کہ اتنی نااہل حکومت تھی تو اتنی 4 فیصد شرح نمو کیسے آگئی کیونکہ انہوں نے خود کہا کہ نااہل ہو پھر پھنس گئے ہیں تو کہتے ہیں آپ کے اعداد و شمار غلط ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اللہ ہمیں بڑے مشکل وقت اور امتحان سے گزارا ہے اور اب ان شااللہ اس ملک کو مزید آگے بڑھتے دیکھیں گے۔

'جسٹس عظمت کی زیرسرپرستی ہاؤسنگ سوسائیٹیز پر کمیٹی'
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک بورڈ بنایا ہے کہ ملک میں اتنی زیادہ ہاؤسنگ سوسائیٹیز بنی ہیں ان کا پتہ لگائے کہ کون سی قانونی اور کون سی غیرقانونی ہیں اور یہ سب ویب سائٹ پر آئے گا تاکہ لوگوں کے ساتھ دھوکا نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہاؤسنگ سوسائیٹز شرائط پوری نہیں کریں گی تو انہیں منظوری نہیں دی جائے گی، پھر مختلف غیرقانونی سوسائیٹیز کو بند کردیں گے اور ایسی غیرقانونی سوسائیٹیاں جہاں لوگ اب رہنے لگے ہیں تو اس کے لیے الگ نظام لے کر آرہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ 'سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس عظمت کی زیر سرپرستی ایک کمیٹی بنائی ہے جو باقاعدہ کیٹگرائز کررہی ہے تاکہ ایسا نہ ہو کہ لوگوں کی زمینیں بیچ دیں اور ان کے پاس پلاٹس نہ ہو پھر وہ پیسے لے کر باہر بھاگ جاتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ اسے بچنے کے لیے پورا کریک ڈاؤن کر رہے ہیں۔

'کشمیریوں کے خون پر بھارت سے تجارت نہیں ہوسکتی'
خارجہ امور کے حوالے سے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر بات کروں گا، اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر بھارت سے ہمارے تعلقات اچھے ہوں، ایک طرف ہمارے پاس دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے، دوسری طرف بھارت ایک ارب سے زائد آبادی کے ساتھ بڑی مارکیٹ ہے، تو ہمارے رابطے ہوں اور تجارت شروع ہوجائے تو سب کو فائدہ ہوتا ہے، جب یورپی یونین بنی تھی تو سب کو فائدہ ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت سے ہمارے تعلقات اچھے ہوں، اسی لیے میں نے حکومت میں آنے کے بعد پوری کوشش کی کہ بھارت سے تعلقات اچھے ہوں، ایک ہی مسئلہ کشمیر ہے جس کو بات چیت سے حل کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اس وقت بھارت سے تعلقات معمول پر لاتے ہیں تو اس کا مطلب ہے ہم کشمیر کے لوگوں سے بہت بڑی غداری کریں گے، ان کی ساری جدوجہد اور تقریباً ایک لاکھ شہدا کو نظر انداز کریں گے، اس میں کوئی شک نہیں ہماری تجارت بہتر ہوگی لیکن کشمیر کا خون ضائع ہوجائے گا، لہٰذا یہ نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمیں پتہ ہے کہ انہوں نے کس قسم کی قربانیاں دی ہیں اور دے رہے ہیں، اس لیے ان کے خون پر پاکستان کی تجارت بہتر ہوگی تو یہ نہیں ہوسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت 5 اگست کے اقدامات سے واپس جائیں تو پھر بات ہوسکتی ہے، پھر ہم مسئلہ کشمیر پر ایک روڈ میپ لاسکتے ہیں اور بات بھی کرسکتے ہیں۔

'فلسطین کے حوالے سے دنیا میں شعور بیدار ہورہا ہے'
فلسطین پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ بھی کشمیر کی طرح ہے، وہاں بھی ان کی زمینوں پر قبضہ ہے، تاہم کشمیر میں ابھی شروع ہوا ہے جہاں ان کی زمینوں کی ملکیت تبدیل کر رہے ہیں، یعنی باہر سے لا کر کشمیر میں لوگوں کو بسا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح فلسطین تھوڑا سا رہ گیا ہے باقی سب پر اپنے لوگ لا کر بسایا اور قبضہ کرلیا ہے، فلسطین میں لوگوں کو ڈرا کر خوف سے دبائیں گے کیونکہ ان کے پاس طاقت ور فوج ہے لیکن یہ حل نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہم اتنا ظلم کریں گے کہ وہ چپ کرکے غلام بن جائیں گے، سب کو پتہ ہے یہ مسئلے کا حل نہیں ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 'دو حل ہیں یا تو پھر یہ ان کو جس طرح مسلمان اور یہودیوں کو آج سے 5،6 سو سال پہلے اسپین سے سب کو نکال دیا تھا، نسلی بنیادوں کا خاتمہ کردیا تھا، یا تو یہ وہ کریں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'وہ جو ساری دنیا دیکھ رہی ہے، دنیا میں پہلی دفعہ شعور آیا ہے، سوشل میڈیا کی وجہ سے امریکا جیسی جگہ پر پہلی دفعہ لوگ شروع ہوگئے ہیں کہ فلسطین میں لوگوں پر ظلم ہورہا ہے، مغرب میں ایسا نہیں کہا جاتا تھا تو اس لیے وہ تو ہو نہیں سکتا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یا پھر ان کو دو ریاستی حل نکالنا ہوگا یعنی فلسطینیوں کو منصفانہ گھر دینا پڑے گا، میرے خیال میں اس وقت بین الاقوامی میڈیا اور دنیا میں جو شعور اور جس طرح کی تحریک چل پڑی ہے، یہ تحریک فلسطینیوں کو ایک حل دینے کی طرف جائے گی'۔
 
Top